سرینگر//چرار شریف کے ایک گائوں میں ایک خاتون پر نقاب پوش افراد کے حملے کے بعد لوگوں نے فوج پر رہائشی مکانوں کی بلاوجہ توڑ پھوڑ اور گائوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا الزام عائد کیا ، تاہم فوج نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ ہردو ڈھلون علاقے میں فورسز کے ہاتھوں کئی مکانوں کی توڑ پھوڑ کا واقعہ پیش آیا۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ جمعرات علی الصبح5بجے نزدیکی فوجی کیمپ سے وابستہ اہلکار گائوں میں داخل ہوئے اور3رہائشی مکانات کی شدید توڑ پھوڑ کرکے ان کے شیشے اور کھڑکی دروازے توڑ ڈالے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ اہلکاروں نے بغیر کسی اشتعال یا جواز کے یہ کارروائی انجام دی۔ لوگوں نے الزام عائد کیا کہ فوجی اہلکار وں نے تینوں مکانوں کے مکینوں کو گھروں سے باہر آکر کچھ کاغذات پر دستخط کرنے کیلئے کہا، تاہم جب مقامی لوگ گھروں سے باہر آئے تو فورسز اہلکار وہاں سے نودو گیارہ ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ فورسز اہلکاروں نے علاقے سے جاتے وقت زبردست شور شرابا بھی کیاجس کے نتیجے میں وہاں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں میں سہم کر رہ گئے ۔مقامی لوگ اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔لوگوں نے بتایا کہ آہنگر محلہ میں گزشتہ رات دیر گئے کچھ نقاب پوش افراد نے ایک خاتون پر حملہ کرنے کی کوشش کی ، جب خاتون نے شور مچایا اور لوگوں نے حملہ آئوروں کا پیچھا کیا تو وہ وہاں سے فرار ہوگئے۔پولیس کے ایک آفیسر نے بتایا کہ لوگوں نے اس واقعہ کے بارے میں پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے پولیس کی ایک ٹیم علاقے میں بھیج دی گئی۔انہوں نے کہا کہ معاملے کی چھان بین کی جارہی ہے۔دریں اثناء سرینگر میں مقیم دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا نے ان الزامات کو مسترد کردیا۔ترجمان نے کہا کہ فوج گائوںمیں توڑ پھوڑ کے کسی بھی واقعہ میں ملوث نہیں ہے۔