تعلیم بااختیار بنانے کا سب سے طاقتور ذریعہ
یو این آئی
جموں// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے لال قلعہ کے نزدیک دہلی میں ہوئے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ انسانیت، امن اور بھائی چارے پر ایک وحشیانہ حملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پورے جموں و کشمیر کے عوام کو دہشت گرد قرار دینا ناانصافی ہے ، کیونکہ چند گمراہ افراد ہی ریاست کے امن کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ عمر عبداللہ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا،’ یہ دھماکہ انتہائی قابلِ مذمت ہے، کسی بھی مذہب میں معصوم انسانوں کے قتل کی اجازت نہیں دی جا سکتی، تحقیقات ضرور ہونی چاہیے ، مگر ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ ہر کشمیری دہشت گرد نہیں، چند لوگ ہی ہیں جو امن اور بھائی چارے کو تباہ کر رہے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افسوسناک واقعات کے بعد جب ہر کشمیری مسلمان کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ، تو یہ نہ صرف زیادتی ہے بلکہ اس سے معاشرتی ہم آہنگی بھی متاثر ہوتی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر ہم ہر کشمیری کو ایک ہی نظریے سے دیکھیں گے اور اسے دہشت گرد سمجھیں گے تو پھر لوگوں کو صحیح راستے پر لانا مشکل ہو جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے دھماکے کے ذمہ داروں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا، مگر اس بات پر زور دیا کہ بے گناہوں کو تنگ نہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا، ‘جو لوگ ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے ، مگر ان کے اہلِ خانہ یا بے قصور شہریوں کو پریشان نہ کیا جائے ۔’ پیشہ ورانہ پس منظر رکھنے والے مشتبہ افراد پر تبصرہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے سیکورٹی ایجنسیوں کی ناکامی پر سوال اٹھایا۔انہوں نے کہا، ‘یہ پہلا موقع نہیں جب کسی تعلیم یافتہ شخص کا نام ایسے واقعات میں آیا ہو، پہلے بھی یونیورسٹی کے پروفیسروں کا تعلق ایسے معاملات سے جوڑا گیا۔ سوال یہ ہے کہ جب انہیں برطرف کیا گیا تو اس کے بعد کیا تحقیقات ہوئیں؟ مقدمہ کیوں نہیں چلایا گیا؟’ وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ جموں و کشمیر حکومت مرکزی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے تاکہ حالات معمول پر رہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ہماری کوشش یہی ہے کہ کشمیر اور ملک بھر میں امن قائم رہے ، اور معصوم شہریوں کو ایسے واقعات کی سزا نہ بھگتنی پڑے ۔’