عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//دہلی آبکاری پالیسی میں سی بی آئی کے مقدمے میں درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے سی بی آئی کی گرفتاری پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی نے گزشتہ دو سالوں میں کیجریوال کو گرفتار نہیں کیا لیکن جب انہیں ای ڈی کیس میں راحت ملنے والی تھی تو اس نے انہیں گرفتار کر لیا۔ سنگھوی نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ کیجریوال ایک منتخب وزیر اعلیٰ ہیں، وہ کوئی دہشت گرد نہیں ہیں۔کیجریوال کی جانب سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ وہ عدالت کے سامنے تین احکامات لائے ہیں، جن میں نچلی عدالت سے کیجریوال کو دی گئی عبوری ضمانت، انتخابی مہم کے لیے سپریم کورٹ سے دی گئی عبوری ضمانت اور حالیہ ای ڈی کیس میں دی گئی عبوری ضمانت کا حکم شامل ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ جب کیجریوال کو ضمانت ملنے والی تھی تو انہیں سی بی آئی نے گرفتار کر لیا۔ جبکہ سی بی آئی نے انہیں 2 سال تک گرفتار نہیں کیا۔ ان کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد بھی سی بی آئی نے گرفتاری کی ضرورت نہیں سمجھی۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی کے ذریعہ درج کیس میں سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت پہلے ہی دی جاچکی ہے۔ سپریم کورٹ نے ضمانت دی ہے جس کا مطلب ہے کہ سپریم کورٹ مطمئن تھی کہ ضمانت پر رہتے ہوئے کیجریوال ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کریں گے اور نہ ہی گواہوں کو متاثر کرنے کی کوشش کریں گے۔ایڈووکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ اس معاملے میں سی بی آئی کی ایف آئی آر دو سال پرانی ہے۔ ایف آئی آر 2022 میں درج کی گئی تھی۔ کیجریوال اس میں ملزم نہیں تھے۔ اپریل 2023 میں بطور گواہ بیان دینے کے لیے طلب کیا گیا۔ کیجریوال تفتیش میں شامل ہوئے۔ سنگھوی نے اس دوران عمران خان کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو تین دن پہلے ایک کیس میں رہا کیا گیا تھا۔ یہ سب نے اخبار میں پڑھا لیکن بعد میں انہیں ایک اور کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔ ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہو سکتا۔ سنگھوی نے کہا کہ اس معاملے میں کیجریوال کی گرفتاری آئین کے آرٹیکل 14، 21، 22 کے تحت دئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔