مشتاق الاسلام
پلوامہ//ہائی ڈینسٹی باغات میں غیر معیاری ’ٹریلس‘ سسٹم کی تنصیب کا الزام عائد کرتے ہوئے کسانوں نے کہا ہے کہ یہ سسٹم معمولی ہوا کے جھونکے بھی برداشت نہیں کرپاتے ہیں۔کسانوں کا کہنا ہے کہ ناقص ’ٹریلس‘ سسٹم نے وادی میں ہائی ڈینسٹی سیب کی کاشت کو سنگین مسائل سے دوچار کردیا ہے۔ اننت ناگ کے میر دانتر علاقے میں گزشتہ ہفتے تیز ہوا ئوںنے آٹھ کنال اراضی پر مشتمل ہائی ڈینسٹی سیب کے باغ کو شدید نقصان پہنچایا۔ باغ کے مالک عارف شفیق بٹ کے مطابق ہوا کے چند جھونکوں نے پورا ٹریلس’ سسٹم‘ زمین پر گرا دیا، جس سے ایک سال کی محنت اور امیدیں خاک میں مل گئیں۔انہوں نے کہا کہ 2019میں ایک نجی کمپنی کی جانب سے تیار کردہ اس باغ کواعلیٰ معیار کی پیداوار اور منافع بخش مارکیٹ کیلئے یقین دلایا گیا تھا مگر ہلکی سی ہوا سے ڈھانچہ ہی تباہ ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ اگر معیاری مواد اور درست انجینئرنگ استعمال ہوتی تو یہ نقصان نہیں ہوتا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’اب نقصان اتنا بڑا ہے کہ اس کی تلافی میں برسوں لگیں گے‘‘اس واقع نے کشمیر میں ہائی ڈینسٹی سیب کے بڑھتے شعبے کو ایک سنگین مسائل سے دوچار کردیا ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈھانچے دہائیوں تک پودوں کو سہارا دینے کے لیے بنائے جاتے ہیں لیکن اکثر کم(GI)پائپ اورغلط تنصیب برف یا تیز ہوا میں ناکام ہو جاتے ہیں، جس سے کسانوں کی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر پائپ 1.5ملی میٹر سے کم موٹائی کے ہوتے ہیں، وزن 10کلوگرام سے بھی کم، جو 40 سے 50 سال کیلئے بنے باغات کے لیے ناکافی ہیں۔ ان میں سے اکثر بھارتی معیار IS 1239 کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتے، جس کے مطابق 60 ملی میٹر قطر کے GIپائپ کا وزن کم از کم 5.5کلوگرام فی میٹر ہونا چاہیے۔IS 1239 کے مطابق کلاس (اے )لائٹ گریڈتقریباً 2.0ملی میٹر، عمر 5تا 8 سال جطکہ کلاس بی(میڈیم گریڈ): 2.65تا 4.05 ملی میٹر، عمر 8 تا 15 سال۔کلاس سی (ہیوی گریڈ): 3.25 تا 4.85 ملی میٹر، عمر 15 تا 20 سال۔ماہرین زراعت کا متفقہ خیال ہے کہ صرف کلاس سی کے پائپ، جن کی موٹائی کم از کم 4 ملی میٹر اور زنک کوٹنگ 250جی ایس ایم ہو، ہی طویل مدتی باغات کے لیے موزوں ہیں۔ایک باغ ڈیولپر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا’’یہاں زیادہ تر ڈیولپر کلاس اے یا اس سے بھی کم معیار کے پائپ استعمال کرتے ہیں، جو آسانی سے گر جاتے ہیں‘‘۔