گندو// گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول گندو بھلیسہ میں 270 سے زیادہ طلبہ و طالبات کے لئے سکول آفس و کمپیوٹر روم سمیت صرف 6 کمرے دستیاب ہیں جس سے ہائر سیکنڈری میں تعلیم حاصل کر رہے بچوں و اساتذہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جہاں گورنمنٹ کی طرف سے بچوں کو سکولوں و کالجوں میں ہر طرح کی ایکسرسائز کرنے پر زور دیا جاتا ہے وہیں دوسری جانب صدر مقام گندو کی گورنمنٹ ہائر سیکنڈری میں ایکسرسائز اور صبح کی دعا کرنے کے لیے میدان بھی دستیاب نہیں ہے۔اس بارے میں جب وائس پرنسپل گندو محمد ایوب سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول گندو میں پانچ چھ کمروں پر مشتمل ایک عمارت موجود ہے جس میں ایک کمپیوٹر روم ایک لیبارٹری روم ایک آفس روم اور باقی کے تین کمروں میں ڈھائی سو سے زیادہ بچے تعلیم حاصل کر رہے جن کو ہمیشہ اکٹھا کر کے ہی پڑھایا جاتا ہے جس کا بچوں کی تعلیم پر بہت زیادہ اثر پڑ رہا ہے۔ اگر گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول گندو میں موجود دوسری عمارت کی بات کی جائے جہاں پر چند کمرے موجود مگر ناقابلِ استعمال ہیں تو اْس عمارت کو انجینئروں نے غیر محفوظ قرار دیا ہے جہاں پر بچوں کو تعلیم دینا خطرے سے خالی نہیں ہو گا۔دوسری جانب گورنمنٹ ہائر سیکنڈری میں بچوں و بچیوں کے لئے واحد ٹائلٹ روم و چھوٹا سا نامی میدان موجود ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ گورنمنٹ سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے غریب گھرانوں کے بچوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔جہاں گورنمنٹ ہائر سیکنڈری صدر مقام گندو کا یہ حال ہے تو بھلیسہ کے دور دراز و پہاڑی علاقوں میں موجود گورنمنٹ سکولوں کا حال کیا ہو گا۔اگر گورنمنٹ ہائر سیکنڈری میں موجود نامی چھوٹے سے میدان کو کشادہ کیا جائے تو اس کے لیے زمین موجود نہیں اور بچوں و بچیوں کے لیے الگ الگ ٹائلٹ روم تیار کیے جائیں تو بھی زمین موجود نہیں یہاں تک کہ پرانے ٹائلٹ روم کی پائپیں باہر ڈالی جائیں تو اس کے لیے بھی زمین نہیں ہے تو ان حالات میں بچے کیسے امتحانات میں اول پوزیشن حاصل کر سکتے ہیں۔گورنمنٹ ہائر سیکنڈری میں امتحانات کے دوران بھی بچوں و بچیوں کو ڈئسک نہ ہونے سے فرش پر پرچہ دینا پڑ رہا جس سے بچوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس دوران گندو کے مقامی لوگوں و والدین نے ضلع انتظامیہ و موجودہ حکومت سے اپیل کی ہے کہ گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول گندو کے لیے انجینئرس بھیج کر کہیں دوسری جگہ عمارت میدان و دیگر ضر وریات کے لیے زمین تعینات کی جائے جس سے بچوں و اساتذہ کی عمر بھر کی پریشانی ختم ہو گی۔