محمد تسکین
مہو (بانہال )// وادی چناب کے باقی علاقوں کی طرح پہاڑی ضلع رام بن میں بھی نظام تعلیم کا حال کئی دہائیوں سے بے حال ہے اور سرکاری کوششوں کے باوجود اس میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آسکی ہے ۔ پہاڑی ضلع رام بن میں اساتذہ اور سکول عمارتوں کی کمی سے نظام تعلیم اثر انداز ہے اور سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ہزاروں غریب بچوں اور اساتذہ کو اس صورتحال سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول مہو تحصیل کھڑی سب ڈویژن بانہال کا قیام 2005میں لایا گیا لیکن علاقے کے اس بڑے اور اہم تعلیمی ادارے میں ٹیچنگ سٹاف اور سکول عمارت کی کمی بچوں اور یہاں تعینات اساتذہ کو شدید مشکلات میں ڈالے ہوئے ہیں ۔ہائر سیکنڈری سکول مہو تحصیل کھڑی میں لیکچراروں کی 14اسامیوں کے مقابلے میں صرف 3ہی لیکچرار تعینات ہیں اور لیکچرز کی 11اسامیاں برسوسے خالی پڑی ہیں ۔ محکمہ تعلیم کی طرف سے تعلیمی سیشن کو مکمل کرنے کیلئے چار عارضی لیکچرار تعینات کئے گئے ہیں اور اس نظام تعلیم کا سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے ۔ آس پاس میں زمین کی کمی سے دوچار ہائر سیکنڈری سکول مہو میں سکول عمارت کے نام پر تین ہی کمرے موجود ہیں اور 220سے زائد طلبا اور طالبات یہاں زیر تعلیم ہیں اور بچوں کو باہر تعلیم دی جاتی ہے اور خراب موسم میں ایک ایک کمرے میں دو سے تین کلاسوں کو رکھنا پڑتا ہے جس سے بچوں کی تعلیم اثر انداز ہو رہی ہے۔ہائر سیکنڈری سکول مہو میں زیر تعلیم بلقیس امین ، محمد عارف ، آفرین رشید اور محمد عمر فاروق سمیت کئی طلبا اور طالبات نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ کلاس رومز کی کمی کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے اور بچوں کو ایک ایک کمرے میں دو دو کلاسوں میں بیٹھنا پڑتا ہے اور شور کی وجہ سے تعلیمی سلسلہ متاثر ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سکول گرائونڈ نا کے برابر ہے اور لڑکوں اور لڑکیوں کو باری باری کھیل کود میں حصہ لینا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں کے دوران سینکڑوں طالب علموں کو تین کمروں میں ہی پڑھائی حاصل کرنا پڑتی ہے ۔ انہوں نے تعلمی حکام ، وزیر تعلیم اور ممبر اسمبلی بانہال سجاد شاہین سے اپیل کی کہ وہ ہائیر سکینڈری سکول مہو میں فوری طور پر مستقل لیکچراروں کی تعیناتی عمل میں لائیں اور موجودہ سکول عمارت کو تین منزلہ سکول عمارت بنایا جائے تاکہ زمین کی کمی کا معاملہ نئی سکول عمارت کی تعمیر میں آڑے نہ آسکے ۔اس سلسلے میں بات کرنے پر انچارج پرنسپل لیکچرار نوید افضل وانی نےبتایا کہ سکول میں تین ہی مستقل لیکچرار تعینات ہیں جبکہ لیکچرارروں کی گیارہ اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی سلسلے کو بہتر طریقے سے آگے بڑھانے کیلئے محکمہ تعلیم کی طرف سے اس تعلیمی سیشن کیلئے چار کنٹریکچول لیکچراروں کو تعینات کیا گیا ہے اور یہاں زیر تعلیم بچوں کی تعلیم متاثر ہونے نہیں دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی مشکلات کے باوجود یہاں تعینات اساتذہ کی سخت محنت کا نتیجہ ہے کہ پچھلے تین برسوں سے دسویں ، گیارھویں اور بارہویں جماعت کے نتائج نوے فیصدی کے آس پاس رہے ہیں اور بچوں کو ہر ممکن طریقے سے زیور تعلیم سے آراستہ کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دو کمروں پر مشتمل ایک نئی سکول عمارت زیر تعمیر ہے اور امید ہےکہ اس کی تعمیر جلد ہی مکمل کرکے سکول کے حوالے کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس ہائیر سیکنڈری کے پاس زمین موجود ہی نہیں ہے اور تمام حفاظتی انتظامات کو مدنظر رکھکر یہاں دو سے تین منزلہ سکول عمارت تعمیر کئے جانے سے سکول عمارت کی کمی کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سکول میں سمارٹ کلاس روم اور آئی سی ٹی لیب بھی ہے اور اس سے یہاں زیر تعلیم طالبعلموں کو بہت فائدہ مل رہا ہے ۔