سرینگر//حریت(گ) چیئرمین سید عل گیلانی نے کہاہے کہ ہم نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بات کی لیکن بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر اڑا ہوا ہے۔بھارتی رہنمائوںنے رٹ لگا رکھی ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ گیلانی نے شوپیان میں جان بحق ہوئے شہریوں کے جلوس جنازہ میں شامل لوگوں سے ٹیلی خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔انھوں نے کہا کہ ریاست میں جاری کشت خون جبری قبضے کا نتیجہ ہے اور ہمارے جوان اس ناجائز قبضے کے خاتمے کیلئے اپنے مقدس جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے ہم پہ عظیم ذمہ داریوں کا بوجھ ڈال رہے ہیں ۔انھوں نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات کا بخوبی علم ہے ایک طرف یہ نوجوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے غلامی کی زنجیریں کاٹ پھینکنے کی کوشش کررہے ہیں اور دوسری طرف ان کے اہل خانہ ان کی جدائی کو محسوس کررہے ہیں اور ہمیں بھی ان جوانوں کی جدائی ستارہی ہے اور قیمتی جانوں کے زیاں کے لئے اپنے دلوں میں کافی دکھ محسوس کررہے ہیں ۔گیلانی نے جاں بحق ہوئے افراد کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتے ہوئے انہیں صبر استقامت کا دامن تھامنے کی دردمندانہ اپیل کی۔انہوں نے کہاکہ ہم وعدہ بند ہیں کہ ریاست پر جابرانہ قبضے کے خاتمے تک ان شہداء کے مشن کی آبیاری کرتے رہیںگے ۔سید علی گیلانی نے اپنے ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں خون خرابے کے قائل نہیں اور نہ ہی جنگ سے مسائل حل ہوں گے ،البتہ بھارت کے حکمرانوں نے اپنے فوجیوں کو کھلی ڈھیل دے رکھی ہے اور وہ بلا کسی خوف کے اوردھندھناتے پھرتے ہوئے قتل غارت گری جاری رکھے ہوئے ہیں۔سانحہ شوپیان کا ذکر کرتے ہوئے سید علی گیلانی نے کہا کہ مجاہدین کے ساتھ معرکہ آرائی کی آڑ میں معصوم نوجوانوں کو بالائے زمین کارکن قرار دے کرجس طریقے سے مارا جارہا ہے ،وہ ہمارے لئے قطعاََ ناقابل قبول ہے ۔سید علی گیلانی نے لوگوں اور نوجوانوں سے کہا کہ انہیں رواں صورت حال میں سنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے جذبہ استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہئے اوران لوگوں سے دوری اختیار کرلینی چاہئے جو ووٹ اور سپورٹ کا سہارا لے کر ہمارے ہی خلاف بندوق کے دہانے کھول رہے ہیں ۔انہیں اپنے خطاب میں تلقین کی کہ ہمیں ہرحال میں اس صورت حال سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ایلکشن بائکاٹ پر پوری طرح اور صدق دلی سے عمل کرنا چاہئے ۔اپنے خطاب میں تعمیر سیرت کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ حصول مقصد میں ہماری کمزوریاں آڑے آرہی ہیں اور ہمیں خود کو محاسبہ کے عمل سے گزارکر تندہی سے اپنی منزل کی جانب سفر جاری رکھنا ہوگا اور اسی صورت میں ہمیں اللہ کی نصرت حاصل ہوگی ۔