رمیش کیسر
نوشہرہ // بھارت اور پاکستان کے درمیان پیدا شدہ کشیدہ صورتحال کے باعث جموں کے نوشہرہ سیکٹر میں سرحدی علاقوں سے 600 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ سرحدی علاقوں میں مسلسل پاکستانی گولہ باری کے بعد نوشہرہ انتظامیہ نے احتیاطی اقدام کے طور پر شہریوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کا عمل بدھ کے روز سے شروع کیا، جو جمعرات کو بھی جاری رہا۔انتظامیہ نے شیر مکڑی، نم کڈالی، پکھرنی، کپلا، لڑوکا، لام، راجوا، کلائی، دبوڑا سمیت کئی دیگر سرحدی دیہاتوں سے لوگوں کو نکال کر گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول نوشہرہ، ہائی اسکول نونیال، ہائی اسکول باجا بھائی، اور مڈل اسکول کانگڑی جیسے محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ ان کیمپوں میں مقیم افراد کو حکومت کی جانب سے کھانے پینے، طبی سہولیات اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم کی جا رہی ہیں۔جمعرات کے روز بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق ریاستی صدر روندر رینہ نے ان کیمپوں کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے ان افراد کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں ’سرحدوں کے محافظ‘ قرار دیا اور کہا کہ حکومت ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔رویندر رینہ نے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی بزدلانہ گولہ باری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ’اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اس کی زبان میں جواب دیا جائے۔ جلد ہی امن بحال ہوگا اور لوگ اپنے گھروں کو لوٹیں گے‘۔علاقے میں حالات تاحال کشیدہ ہیں، تاہم انتظامیہ اور فوج الرٹ پر ہیں، اور مزید انخلاء کا عمل بھی جاری ہے تاکہ کسی بھی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ عوام نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ جنگ جیسے حالات کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔