زاہد بشیر
گول// گزشتہ شب سب ضلع ہسپتال گول میں تعینات ایک ملاز م پر چند لوگوں نے اُ س وقت جان لیوا حملہ کیا جب وہ اپنی ڈیوٹی پر مامور تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ عبدالحمید بٹ نامی ایک مقامی دکاندار دیگر کئی لوگوں کے ساتھ ہسپتال کے صحن میں داغل ہوا جہاں وہ نیلام ہوا سامان اُٹھارہا تھا کہ اس دور ان ہسپتا ل میں تعینات ملازم غلام رسول شان نے ا ن سے یہ پوچھا کہ کیا جو سامان آپ اٹھا رہے ہو اس کے لئے میں بی ایم او سے دریافت کروں گا ۔ لیکن اس دوران عبدالحمید بٹ و دیگر لوگوں نے غلام رسول کو سر پر زور دار چوٹ ماری جس وجہ سے وہ شدید زخمی ہوا ااور بے ہوش گر پڑا ۔
شور شرابے کے دوران بی ایم او گول و دیگر ملازمین و عوام بھی موقعہ پر پہنچے پولیس کو بھی فوری طورپر اس سلسلے میں مطلع کیا گیا تھا ۔ معلوم ہواہے کہ ہسپتال میں کچھ سامان جس کو محکمہ نے نیلام کیا تھا اور عبدالحمید بٹ نامی اس دکاندار نے اس سامان کی بولی لگائی تھی اور بی ایم او نے اس کو یہ سامان 24گھنٹے کے اندر اندر یہاں سے اُٹھانے کو کہا لیکن وہ اس دوران یہ سامان اٹھانے نہیں آیا اور اچانک کل دیر رات کو آیا لیکن وہیں اس دوران یہاں پر تعینات اس ملازم نے سامان اُٹھانے سے پہلے اسکی جانکاری بی ایم او کو دینی چاہی لیکن اس دوران یہ واقع پیش آیا ۔ زخمی ملازم غلام رسول شان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ عبدالحمید بٹ و دیگر ساتھی جوں ہی ہسپتال میں یہ سامان اُٹھانے کے لئے آئے لین وہیں یہ لوگ یہاں پر کرسیاں و دیگر ساما ن بھی اٹھانے لگے جس پر میں نے ان کو یہ سامان اُٹھانے سے انکار کیا ۔
غلام رسول نے کہا کہ جب میں اس بارے میں بی ایم او سے دریافت کرنے کی کوشش کرنے لگا تو اس دوران عبدالحمید بٹ و دیگر ان کے ساتھیوں نے کسی سخت چیز سے میرے اوپر وار کیا اور میرے سر و آنکھ میں چوٹ آئی اور میں شدید زخمی ہوا ۔ اس دوران یہاں بی ایم او بھی آیا جس نے تمام حالات کو دیکھا و مقامی دیگر لوگ بھی موقعہ پر آئے ۔ زخمی حالت میں رات کو ہی غلام رسول نامی اس ملازم کو رام بن ضلع ہسپتال منتقل کیا گیا جو اس وقت زیر علاج ہے ۔اس سلسلے میں پولیس کو بھی فوری طو رپر مطلع کیا اور عبدالحمید بٹ کو رات کو ہی پولیس نے اپنی گرفت میں لیا ۔ اس سلسلے میں پولیس نے عبدالحمید بٹ و دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کرکی ۔ صبح آتے ہی تمام ہسپتال کے اسٹاف نے گول رام بن شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور شاہراہ پر کئی گھنٹے آمد و رفت کو بند کر دیا ۔ اس دوران پولیس نے ہسپتال عملہ کو کاروائی کی یقین دہانی کرائی اور ایف آئی آر کی کاپی بھی دی ۔لیکن احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ ایف آئی آر لگانا کافی نہیں ہے اس شخص کے خلاف محکمانہ ایف آئی آر لگنی چاہئے اور جس طرح سے ہسپتال میں آکر ملازم پر جان لیوا حملہ کیا گیا یہ کافی تشویشناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں کوئی سیکورٹی نہیں ہے ۔یہاں پر سی سی ٹی کیمرے بھی لگنے چاہئے تاکہ اس طرح کے کی وارداتوں پر کڑی نظر رکھی جا سکے ۔ انہوںنے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعہ کی پوری طرح سے تحقیقات کر کے یہاں پر تعینات ملازمین کے ساتھ انصاف کیا جائے تا کہ ملازمین آئندہ کسی خوف و خطر کے بغیر اپنے فرائض انجام دے سکیں ۔