گول// آج اس دور میں بھی مقامی لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں ۔ اگر چہ مرکزی و ریاستی سرکاروں کی جانب سے عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کے لئے بڑی بڑی اسکیمیں فراہم کی جا رہی ہیں لیکن محکمہ صحت عامہ کی کار کردگی دن بدن گرتی جا رہی ہے اور آئے روز اےسے مسائل پورے سب ڈویژن گول کی عوام کو پیش آ رہے ہیں ۔گول میں کافی لوگ اس آلودہ پانی پینے سے بیمار ہوئے ہیں اور ہسپتالوں میں اکثر آلودہ پانی پینے کی شکایات ہی پائی گئی۔ جن چشموں سے پانی اکھٹا کر کے سپلائی کیا جاتا ہے وہاں ان چشموں میں لاکھوں کیڑے مکوڑے اور گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں اور ان ہی چشموں میں لوگوں کے مال مویشی اپنی پیاس بجھاتے ہیں اورچشموں کے آس پاس مال مویشیوں کا جتنا بھی گوبر یا پیشاب ہو تا ہے وہ سب ان چشموں میں چلا جا تا ہے۔محکمہ صحت عامہ گول میں ایشکنڈا کے مقام پر ایک ایسے نالے سے پانی جمع کر کے لوگوں میں سپلائی کرتا ہے جہاں ڈھوکوں میں گئے لوگ صبح شام رفع حاجت کیلئے بھی جاتے ہیں جبکہ محکمہ صحت عامہ اسی پانی کی سپلائی کرتا ہے۔ محکمہ صحت عامہ کی لاپروائی ،غفلت شعاری اور مجرمانہ خاموشی پانی کے آلودہ اور مضر صحت ہونے کی بنیادی وجہ ہے ۔سیاسی طبقے نے مکمل طور سے صاف پانی کی فراہمی سے چشم پوشی اختیار کررکھی ہے ۔غور طلب بات ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے یوم آزادی کے دِن اسی محکمہ کو بہترین کار کردگی کے عوض ایوارڈ سے نوازگیا جبکہ یہ محکمہ انتظامیہ سمیت عام لوگوں کو زہریلا پانی سپلائی کر رہا ہے ۔ وہیں اگر دیکھا جائے تو یومِ آزادی کے چند روز ضلع ترقیاتی کمشنر رام بن کے پہلے دربار میں خود ڈی سی نے محکمہ کو کافی لتاڑااور کہا کہ” عوام کو غلیظ پانی سپلائی کسی بھی صورت میں قابل برداشت نہیں ہے اور جلد از جلد عوام کو صاف پانی سپلائی کیا جائے “۔محکمہ صحت عامہ اشکنڈہ کے مقام پر واٹر فلٹریشن پلانٹ کا ڈھانچہ تعمیر کرکے شہریوںکو صاف پانی کی فراہمی کے سہانے سپنے دکھارہا ہے جبکہ اس برائے نام فلٹر یشن پلانٹ میں جہاں سے پانی آتا ہے اُس میں گندگی کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں ۔صاف و شفاف پانی کی سپلائی کادعوے دار محکمہ صحت عامہ اور ترقی ، خوشحالی اور بنیادی ضروریات زندگی فراہمی کے دعوے کرنے والے حکمرانوںاور سیاسی پنڈتوںکی نااہلی اور مسائل سے چشم پوشی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔عوام مضر صحت اور زہر یلا پانی پینے پر مجبو ر ہیں جبکہ یہ زہریلا پانی پینے کی وجہ سے یہاںکے شہری ہیپاٹائٹس،جگر،پیٹ کے جان لیوا امراض میںمبتلا ہورہے ہیں ہیپا ٹائٹس اور دیگر جان لیوا امراض کا علاج مہنگا اور غریب کی پہنچ سے باہر ہونے کی وجہ سے غریب عوام موت کی دہلیز کے قریب ہورہے ہیں اور بے موت مررہے ہیں لیکن صاف و شفاف پانی سپلائی کی بحالی ممکن نہ ہوسکی ۔جن چشموں سے پانی جمع کر کے سپلائی کیاجاتا ہے اُن پر کسی ملازم کی نظرکی کوئی نظر جاتی ہی نہیں ہے۔مشتاق احمد، غلام نبی وانی، عبدلعزیز مغل سابقہ سرپنچ و دیگرمقامی لوگوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوںکو بتایا کہ جہاں جہاں بھی چشموں سے پانی اکٹھا کیا جا رہا ہے اُن چشموںمیں گندگی کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں جبکہ انہی جگہوں پر لوگ رفع حاجت کیلئے بھی جاتے ہیں ۔یہی پانی اکٹھا کر کے بعد میں مختلف جگہوں پر سپلائی کیا جا رہا ہے جو کہ عوام کیلئے زہر ِ قاتل ہے۔انھوں نے کہا کہ گول کا مرکزی واٹر ہاوس جہاں سے گول کے بیشتر علاقوں میں پینے کاپانی سپلائی کیا جا رہا ہے کو محکمہ صحت عامہ متعلقہ آفیسران نے صاف کرنے کی زحمت گوارہ نہیں۔ اُڑان سے بات کرتے ہوئے علاقہ گول کے بہت سے معززین نے کہا کہ سننے میں آیا ہے کہ اس واٹر ہاوس کے اندر سینکڑوں کے حساب سے مردہ سانپ، بچھو اور دیگر کیڑے مکوڑے پڑے ہیںکیونکہ پانی میں کیڑے مار دوائی تو ڈالی جا رہی ہے لیکن یہ کیڑے مردہ ہو کر کہا جا رہے ہےں اس سے محکمہ کا کوئی لینا دینا نہیں جبکہ کہ عوام گول مردہ کیڑے مکوڑوںسے بنے یہ شربت نما پانی پی کر طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔مقامی شہریوں نے پینے کے صاف پانی کی سپلائی کا مطالبہ کرنے کیساتھ ساتھ ایسے محکمہ جات کیخلاف آیف آئی درج کرنے کی مانگ بھی کی۔