گول//جہاں ایک طرف سے گول میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ منشیات کو روکنے کے لئے کام کر رہی ہے لیکن فی الحقیقت زمینی سطح پر منشیات کے کاروبار میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے اور بڑھتے جرائم سے یہاں پر کافی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں ۔ عید الاضحی کے موقعہ پر کچھ ایسے مناظر دیکھنے کو ملے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں پر شراب کی ذخیرہ اندوزی بڑے پیمانے پر جاری ہے اور موسم خزاں میں اس کا بہت استعمال ہو تا ہے ۔ وہیں سول سوسائٹی بھی منشیات کی روک تھام میں ناکام ہو چکی ہیں ۔ آئے روز گول میں ایسے ایسے واقعات رونما ہوتے نظر آرہے ہیں کہ نوجوان نسل نشے کی لت میںبری طرح سے جکڑجا رہی ہے۔نوجوان طبقے کا اس طرح سے نشے کی لت کا شکار ہونا کافی مایوس کن ہے۔ گول کے چند معززین کا کہنا ہے کہ نوجوان کی زیادہ تر تعداد نشے کی وباء کا شکار ہو رہی ہے اور آئے روز اس میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے ۔ جبکہ اس مایوس کن صورتحال پر پولیس انتظامیہ کی خاموشی ہزاروں شک و شبہات کا جنم دی رہی ہے۔معززین کا کہنا تھا کہااگر گول میں کہیں بھی کوئی شراب کی دکان نہیں ہے تو پھر یہ شراب کہاں سے آتی ہے؟ جسے پی کر نواجون نسل تباہی کے دہانے پر لگی ہوئی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر یہ شراب رام بن سے آتی ہے تو پھر دھرم کنڈ اور سنگلدان ،گول کے آرمی کیمپ (فارسٹ آفس)کے حساس چیک پوسٹ پر تعینات پولیس اہلکار کیا کر رہے ہیں جن کی موجودگی میں یہ شراب گول پہنچتی ہے ۔ مقامی لوگوں نے پولیس انتظامیہ اور سول سوسائٹیز کی مجرمانہ خاموشی پر نا راضگی جتاتے ہوئے کہا کہ اگر شراب کی اس غیر قانونی خرید و فرخت پر فوری طور شکنجہ نہیں کسا گیا تو ہماری مائوں بہنوں کی عزت کسی بھی طرح سے محفوظ نہیں رہ سکتیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ شراب و چرس کی اس بڑھتی ہوئی وباء کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے سنجیدہ ہو جائیں ۔