سرینگر// سرکار کی طرف سے گوشت کی قیمت مقرر کرنے کے بعد قصابوں اور ہول سیلروں کے درمیان ٹھن گئی ہیں،جبکہ طرفین نے وادی میں ایک دوسرے پر گوشت کی سپلائی کی بحالی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا الزام عائد کیا۔ وادی میں گوشت کی مصنوعی قلت کے بعد اگرچہ گزشتہ ہفتہ انتظامیہ اور مٹن ڈیلروں کے درمیان گوشت کی قیمتوں کو مقرر کرنے کے بعد اتفاق ہوا،اور یہ امکان پیدا ہوا تھا کہ فوری طور پر وادی میں گوشت کی بحالی ہوگی،تاہم اب کوٹھداروں اور قصابوں کے درمیان تنازعہ کھڑا ہونے سے ایک بار پھر گوشت کی بحالی پر گرہن لگ گیا ہے۔بدھ کو طرفین کھل کر ایک دوسرے کے سامنے آئے اور علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنسوں کے دوران ایک دوسرے پر وادی میں گوشت کی سپلائی میں بحالی میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا الزام عائد کیا۔ رٹیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے صدر خضر محمد ریگو نے سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران جہاں قصابوں کو سرکاری نرخ ناموں پر گوشت فروخت کرنے پر زور دیا ،وہیں انہوں نے کہا کہ کوٹھدار اوں نے انہیں گوشت سپلائی کرنا بند کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہول سیل مٹن ڈیلر انہیں کلیجہ بھی گوشت کی قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں،جس کے نتیجے میں انہیں نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ریگو نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ قصابوں کو بھی بیرون ریاستوں کی منڈیوں سے بھیڑ بکریاں لانے کی اجازت دی جائے،تاکہ گوشت کی بحالی جلد از جلد ممکن ہوسکے۔ انہوں نے ہول سیل مٹن ڈیلروں پر قصابوں کو پریشان کرنے کا الزام عائد کیا۔ کوٹھداروں نے تاہم قصابوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رٹیل مٹن ڈیلر کسی بھی طرح سرکاری قیمتوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے سرینگر میں علیحدہ پریس کانفر نس کے دوران کہا کہ کوٹھداروں نے ان قصابوں کو پہلے گوشت دینے کو ترجیج دی جو دکانوں پر گوشت فروخت کرتے ہیں،تاکہ گھروں میں چوری چھپے اور اضافی قیمتوں پر گوشت فروخت کرنے کے رجحان کو ختم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیادوں پر وہ محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کو اس بات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہیں کہ بیرون منڈیوں سے کتنا مال آیا،اور انہوں نے کس قصاب کو کتنا گوشت سپلائی کیا۔ گنائی نے کہا کلیجہ کو گوشت کے ساتھ سپلائی کرنا کوئی نیا معاملہ نہیں ہے،بلکہ روز اول سے ایسا ہوتا آرہا ہے اور اب قصاب اس روایت کو اس لیے تبدیل کرنا چاہتے ہیں کہ کسی طرح کوٹھدار مال دینے میں ناکام ہوں۔ گنائی نے کہا کہ اصل میں قصابوں کی80فیصد تعداد بیرون منڈیوں سے از خود مال لاتی ہے۔انہوں نے پوچھا کہ اگر گزشتہ2روز میں35سے زاید بھیڑ بکریوں سے لدی گاڑیاں وادی وار ہوئی اور اس میں درجن بھر کوٹھداروں کی تھی،تو باقی مال کس کا تھا،اس کی کھپت کہاں ہوئی اور کہاں وہ فروخت کیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اصل میں دہلی کا مٹن مافیہ کسی بھی طریقے سے سرکاری نرخ نامہ کو ناکام بنانا چاہتا ہے،جبکہ گوشت کی قیمت495روپے ہول سیل پر راضی ہونے پر بھی وہ کوٹھداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔طرفین کے درمیان چپقلش کی وجہ سے ایک بار گوشت کی سپلایہ کی بحالی پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں،جس کا خمیازہ ہر صورت میں لوگوں کو ہی اٹھانا پڑے گا۔