اشتیاق ملک
ڈوڈہ //ڈوڈہ ضلع کے تعلیمی زون بھٹیاس میں قائم گورنمنٹ ہائی سکول تلوگڑہ میں تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی 17 منظور شدہ اسامیوں میں سے صرف 6 عملہ تعینات ہیں جن میں سے ایک جونیئر اسسٹنٹ عرصہ دراز سے زیڈ ای او دفتر ڈوڈہ میں اٹیچ ہے اور ایک درجہ چہارم کا ملازم چھٹی پر ہے۔دس جماعتوں کے 67 بچوں کے لئے صرف 4 استاد و 3 کمرے دستیاب ہیں۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے بچوں کے والدین نے کہا کہ حکومت جہاں سرکاری سکولوں کو فعال بنانے کے بلند بانگ دعویٰ کرتی ہے لیکن زمینی حقائق اس سے کچھ مختلف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 2008 میں گورنمنٹ ہائی سکول تلوگڑہ کا درجہ دیا گیا لیکن اس کی حالت پرائمری سکول سے بھی بدتر ہے۔مسرت حسین، ارشد حسین و جاوید احمد نے کہا کہ سکول کی عمارت پہلے سے ہی خستہ حال ہو چکی ہے اور متعلقہ حکام اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غریب گھرانوں کے بچے خوشی سے سکول جاتے ہیں لیکن تدریسی عملہ کی کمی و بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی سے انہیں مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دو عمارتوں میں 5 کمرے ہیں جن میں سے ایک دفتر، ایک اسٹور و صرف 3 کمرے بچوں کے بیٹھنے کے لئے ہیں۔کشمیر عظمیٰ کو ملی تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ ہائی سکول تلوگڑہ میں تدریسی و غیر تدریسی عملہ کی کل 17 اسامیاں سرکار سے منظور شدہ ہیں جس میں1ہیڈماسٹر، 3 ماسٹر گریڈ، 4 جنرل لائن ٹیچرز، 1 لائبریری اسسٹنٹ و درجہ چہارم کی 2 اسامیوں سمیت 11 اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ اس وقت تھرڈ ٹیچر 1و 3گریڈ ٹو ٹیچرز دستیاب ہیں اور مزید ستم ظریفی یہ ہے کہ جونیئر اسسٹنٹ ضلع صدر مقام ڈوڈہ میں اٹیچ رکھا گیا ہے وہیں ایک درجہ چہارم ک ملازم گھریلو مسائل کو لے کر چھٹی پر ہے اور اسطرح سے ہائی اسکول میں صرف 4 اساتذہ موجود ہیں جو چپراسی، کلریکل و پڑھانے کا کام سرانجام دیتے ہیں۔ سرپنچ پنچائت سکینہ بیگم و سابق سرپنچ الطاف حسین ملک نے کہا کہ یہ تحصیل چلی پنگل کا سب سے پرانا پرائمری سکول تھا اور 2008 میں اسے ہائی سکول کا درجہ ملا ہے لیکن تدریسی و غیر تدریسی عملہ کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کی بھی شدید قلت پائی جاتی ہے جس کے نتیجے میں غریب بچوں کی تعلیم بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے خالی پڑی اسامیوں کو پورا کرنے و دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔