اسلام آباد(اننت ناگ)//ریاستی حکومت جہاں سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیمی شعبہ میں نمایاں اقدامات و بنیادی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استور کرنے کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے وہیں جنوبی کشمیر کے کئی تعلیمی اداروں کی صورتحال اس سے میل نہیں کھاتے جس کی تازہ مثال جنوبی قصبہ شانگس میں قائم گورنمنٹ ہائی اسکول برمر کی ہے ۔اسکول میں اس وقت قریباََ300طلاب تعلیم حاصل کر رہے ہیں تاہم تدریسی عملہ کی تعداد صرف04ہے جس کے سبب طلاب معیاری تعلیم حاصل کر نے سے محروم ہیں ۔اسکول کا درجہ سال2000میں بڑھایا گیا تاہم محکمہ کی کسمپرسی کے نتیجہ میں تعلیمی ادارہ زبوں حالی کا شکار ہوا ہے ۔مقامی لوگوں و طلاب کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے نجی اسکولوں کو ترجیحی دینے کے بجائے سرکاری ادارہ میں داخلہ لیا تاہم حکومت کی عدم توجہی کے سبب اُنہیں بہتر حصول تعلیم کے لئے سخت مشکلات پیش آرہی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اسکول علاقے کے سب سے پُرانااسکول ہونے کی وجہ سے شانگس زون کی نامور شخصیات جن میں حال ہی میں کے اے ایس امتحان میں کامیابی حاصل کر نے والے مظفر احمد بھی شامل ہے نے اسی اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ہے اور آج ادارہ تدریسی عملہ سے ندارد ہے ۔طلاب کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی تعداد کم ہونے کے سبب عملہ پر دبائو کا فی رہتا ہے اور وہ آفس کام میں ہی زیادہ الجھے رہتے ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر تعلیمی ادارہ کے تدریسی عملہ کی تعداد نہیں بڑھائی گئی تو وہ اپنے اپنے بچوں کو اسکول سے دوسرے اسکول میں داخلہ کرانے پر مجبور ہونگے۔ جوائینٹ ڈائریکٹر اسکول و انچارج چیف ایجوکیشن آفیسر اننت ناگ ناصر وانی نے کہا کہ اُنہوں نے کنٹریکچول اساتذہ کی اسامیاں پُر کر نے کے لئے اقدامات اُٹھائے ہیں اور قریباََ350اساتذہ کی اسامیاں ہفتے کے اندر پُر ہونے والی ہے اور مذکورہ اسکول اولین ترجیحات میں شامل ہوگا۔