عظمیٰ یاسمین
تھنہ منڈی// سرحدی ضلع راجوری کی تحصیل تھنہ منڈی کے دور دراز پہاڑی علاقے درہ میں گورنمنٹ مڈل اسکول کی عمارت خستہ حالی کا شکار ہے۔اس اسکول میں تقریباً 210 کے آس پاس کمسن طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں جس میں زیادہ تر غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچے پڑھتے ہیں تاہم عمارت ناکافی اور خستہ حالی کا شکار ہونے کی وجہ سے بچوں کے مستقبل اور ان کی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ میڈیا کی ٹیم جب موقع پر پہنچی تو اس وقت اس اسکول میں ایک ہیڈ ماسٹر اور تین ٹیچرز اسکول میں موجود پائے گئے۔ مکینوں کے مطابق اسکول کی عمارت کی حالت انتہائی خراب ہے اور ناکافی ہونے کے باعث بچوں کے لئے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔ گاؤں کے لوگوں نے بتایا کہ 1953 میں تعمیر کیا جانے والا یہ اسکول گزشتہ کئی سالوں سے درجہ بڑھائے جانے کا متقاضی ہے۔ علاوہ ازیں اس اسکول میں آج بھی متعدد اسامیاں خالی پڑی ہیں لیکن کوئی پرسانِ حال نہیں۔ اس موقع پر کئی لوگوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے اس اسکول میں ہیڈ ماسٹر کی کرسی خالی پڑی رہی البتہ اب یہاں ہیڈ ماسٹر تعینات ہوئے ہیں۔جبکہ اساتذہ کی متعدد آسامیاں ابھی تک خالی پڑی ہیں لیکن محکمہ تعلیم کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کی اتنی بڑی تعداد کے لئے اسکول میں صرف دو کمرے قابل استعمال ہیں جب کہ باقی ساری عمارت بوسیدہ اور ناقابل استعمال ہے جس کے کارن بچوں اور اساتذہ کے لئے ہر وقت خطرہ بنا رہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکول کے کل 7 کمرے ہیں جن میں 8 کلاسوں کے طلبہ بیٹھتے ہیں۔ لیکن ان میں صرف دو کمرے قابل استعمال ہیں۔ باقی کمرے بیٹھنے کے قابل ہی نہیں ہیں جس کی وجہ سے کسی بھی وقت جان لیوا حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں کیچن کی بھی خستہ حالت ہے جس میں بچوں کے لئے کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں بچوں کے لئے نہ تو گراؤنڈ اور نہ ہی جوان بچے بچیوں کے لئے اسکول میں باتھ روم کی سہولت دستیاب ہے جس کی وجہ سے انھیں باہر کھلے میں جانا پڑتا ہے۔ مکینوں کے مطابق محکمہ رورل ڈیولپمنٹ کی جانب سے اسکول میں دو کمرے تعمیر کیے گئے تھے ان کا بھی برا حال ہے اور متعدد مرتبہ گوہار لگانے کے باوجود نامعلوم وجوہات کی بناء پر متعلقہ محکمہ نے آج تک اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے عوام اور بچے بے حد پریشانی کا شکار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کے دوران سیاسی نمائندوں کی جانب سے جھوٹے دلاسے دے کر ووٹ بٹورے جاتے ہیں لیکن اس پسماندہ علاقے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی جو کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے۔ لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری اور گورنر انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سکول کی طرف خصوصی توجہ مرکوز کر کے ہمارے بچوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچایا جائے۔ اور اسکول کی مخدوش صورتحال میں بہتری لائی جائے۔