سوپور+شوپیان// قصبہ سوپور کے مضافاتی گائوں براٹھ کلاں میں بدھ کی رات سخت ترین محاصرہ کے بعد محصور جنگجوئوں اور فورسز میں مسلح تصادم آرائی کا آغاز ہوا جو رات دیر گئے جاری رہی۔اس دوران مظاہرین اور فورسز میں شدید نوعیت کی جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں ایک شخص زخمی ہوا۔
جھڑپ
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دن کے 2بجے فورسز کی بھاری جمعیت نے براٹھ کلاں کے ایک محلہ گنڈ کا محاصرہ کیا اور گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی۔اس دوران قریب 3بجے نوجوان گھروں سے باہر آئے اور وہ فورسز کیساتھ الجھ گئے۔اسکے بعد طرفین میں جم کر جھڑپیں ہوئیں جو شام دیر گئے تک جاری رہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ شام دیر تک تلاشی کارروائی جاریرہی اور قریب 8بجے ایک مکان میں محصور جنگجوئوں اور فورسز میں مسلح تصادم آرائی شروع ہوئی جو رات کے 10بجے تک جاری تھی۔اسکے بعد 2بڑے دھماکے ہوئے جن سے علاقہ دہل اٹھا ۔اسکے بعد دوبارہ فائرنگ شروع ہوئی اور رات کے 11بجے تک جارہی تھی۔لوگوں نے بتایا کہ پوری آبادی گھروں میں محصور ہے اور پورے براٹھ کلاں کو سکت ترین محاصرہ میں لیا گیا۔ فورسز نے شام کے بعد ہی روشنی کا انتظام کیا اور کسی بھی شخص کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔جھڑپ کے دوران کسی جنگجو کی ہلاکت کی مصدقہ طور پر کوئی اطلاع نہیں ملی۔البتہ کہا جارہا ہے کہ جنگجو محصور ہیں تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں انکی تعداد کے بارے میں علمیت نہیں ہے۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
پولیس ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر گنڈ براٹھ کلاں نامی گائوں کو محاصرہ میں لیا گیا جہاں کم سے کم 2جنگجوئوں کی موجودگی کا خدشہ تھا۔جنگجو مخالف آپریشن کیلئے 22آر آر ، سی آپی
ایف اور ایس او جی اہلکاروں نے محاصرے کیا اور جنگجو مخالف تلاشی کارروائی عمل میں لائی ۔ذرائع نے بتایا کہ 5گھنٹے تک تلاشی کارروائی کے بعد جنگجوئوں کے ساتھ رابطہ ہوا جس کے بعد طرفیں میں فائرنگ شروع ہوئی جو رات تک جاری تھی۔ڈی آئی جی شمالی کشمیر نے ایک بیان میں کہا کہ سوپور میں جھڑپ جاری ہے اور ابھی اسکی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ گائوں میں فائرنگ کے تبادلے میں کوئی شہری زخمی نہیں ہوا ہے۔
زینہ پورہ
زینہ پورہ شوپیان میں منگل کو ایک مسلح حملے میں 4پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد بدھ کو فوج وفورسز نے شوپیان اور سوپور کے کی علاقوں میں تلاشی آپریشن کیا۔فوج ،ایس او جی اور سی آر پی ایف نے مشترکہ طور پر بدھ کو کلورہ ملک گنڈ شوپیان کا محاصرہ کیا۔ فورسز کو یہاں جنگجوئوں کی ممکنہ موجودگی کا شبہ تھا۔گائوں کو کڑے محاصرہ میں لیا گیا اور مکینوں کو گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔اسکے بعد گائوں کے نوجوانوں کی کئی ٹیمیں بنائیں گئیں جو فورسز کی ٹیموں کیساتھ تلاشی کارروائی میں شریک ہوئیں۔مکانوں، دوکانوں، شیڈوں، میوہ باغات،اور دیگر جگہوں کی باریک بینی سے تلاشی لی گئی اور یہ سلسلہ کئی گھنٹوںتک جاری رہا لیکن یہاں جنگجوئوں کی کوئی موجودگی ظاہر نہیں ہوئی جس کے بعد محاصرہ ختم کیا گیا۔