سرینگر //4ہزار اجتماعی قبروں کی موجودگی کوایک سنگین معاملہ قراردیتے ہوئے معروف ومستندحقوق البشرعلمبردارایڈووکیٹ پرویزامروزنے واضح کیاکہ نعشوں کاDNAکرائے بغیر گمنام قبروں میں مدفون افرادکی نشاندہی ناممکن ہے۔بین الاقوامی سطح پرانعام یافتہ حقوق انسانی کارکن نے اس حساس معاملے کیلئے عالمی برادری کی حمایت کوناگزیرقراردیتے ہوئے یہ انکشاف کیاکہ کولیشن آف سیول سوسائٹی نے ایسے 1000افراد(سیکورٹی اہلکاروں)کی لسٹ مرتب کی ہے جوحراستی یادیگرایسی ہلاکتوں اورمہلوکین کوبے نام قبروں میں ڈالنے کے مرتکب ہوئے ہیں ۔کشمیرنیوزسروس کے مطابق ایک انٹرویوکے دوران وادی کے دیرینہ ومستندحقوق البشرعلمبرداراورجموں کشمیرکولیشن آف سیول سوسائٹی کے سربراہ ایڈووکیٹ پرویزامروزنے ریاست کے مختلف علاقوں میں ہزاروں بے نام اجتماعی قبروں کی موجودگی کوایک سنگین معاملہ قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ ایک سنگین نوعیت کی حقوق انسانی پامالی ہے اورعالمی برادری کیلئے بھی یہ ایک سنجیدہ نوعیت کامعاملہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ ریاستی حقوق انسانی کمیشن نے کشمیر وادی اورجموں کے کچھ علاقوں میں زائداز4ہزاربے نام اجتماعی قبریں موجودہونے کی تصدیق کی ہے اوراس سلسلے میں کمیشن نے اپنی مرتب کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کئی برس قبل ریاستی سرکارکوبھی سونپی تھی لیکن آج تک اس حساس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کیلئے کچھ نہیں کیاگیا۔ایڈووکیٹ پرویزامروزنے کہاکہ ریاستی سرکاراورحکومت ہندکارویہ اس حساس معاملے پرمنکرانہ رہاہے اوریہی وجہ ہے کہ آج تک یہ پتہ نہیں چل پایاہے کہ ان اجتماعی قبروں میں کون لوگ مدفون ہیں اوران کی ہلاکت کیلئے کون ذمہ دارہے نیزان ہلاکتوں کے درپردہ کیامحرکات اوروجوہات کارفرمارہی ہیں ۔حقوق انسانی محاظ پرگراں قدرخدمات انجام دینے کے صلہ میں حال ہی میں ناروے میں ریفٹوانعام پانے والے وادی کے مستندومعروف حقوق البشرعلمبردارکاکہناتھاکہ اجتماعی قبروں میں مدفون افرادکی شناخت یاپہچان کاایک ہی طریقہ ہے کہ اُنکی نعشوں کاڈی این اے ٹیسٹ کرایاجائے جیسے کہ مقامی حقوق انسانی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی تھی ۔انہوں نے کہاکہ کولیشن آف سیول سوسائٹی اس معاملے پرخاموش نہیں ہے بلکہ ہم اپنی جانب سے اسبارے میں بین الاقوامی سطح پرکوشاں ہیں کہ عالمی برادری کاتعاون حاصل کرسکیں ۔ایڈووکیٹ پرویزامروزنے انکشاف کیاکہ جے کے سی سی ایس نے اقوام متحدہ قیام امن فورس سے بھی رجوع کیاہے تاکہ اس بین الاقوامی ادارے تک یہ بات پہچاسکیں کہ کشمیروادی اورریاست کے دوسرے علاقوں میں انڈین آرمی نے کس قدرخطرناک نوعیت کی حقوق انسانی خلاف ورزیوں کاارتکاب کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت اپنے ہزاروں فوجیوں کویواین پیس کیپنگ فورس کیلئے بھیجتارہتاہے اوراسی مناسبت سے ہم نے مذکورہ ادارے تک یہ بات پہنچانے کی کوشش کی کہ بھارت کی فوج کشمیرمیں کیاکچھ کرتی رہی ہے اورکیاکچھ کررہی ہے۔ایڈووکیٹ پرویزامروزنے یہ انکشاف بھی کیاکہ کولیشن آف سیول سوسائٹی نے ایسے 1000ہزاروں افراد(سیکورٹی اہلکاروں)کی ایک لسٹ مرتب کی ہے جویہاں سنگین نوعیت کی خلاف ورزیوں ،پامالیوں اورزیادتیوں کاارتکاب کرچکے ہیں ۔بین الاقوامی سطح پرانعام یافتہ حقوق انسانی کارکن نے اجتماعی قبروں کے حساس معاملے کیلئے عالمی برادری کی حمایت کوناگزیرقراردیتے ہوئے کہاکہ کسی شورش زدہ علاقہ میں حقوق انسانی کے تحفظ یاخلاف ورزیوں کواُجاگرکرناکوئی آسان کام نہیں ہوتاہے ۔