بلال فرقانی
سرینگر// وادی میں گزشتہ ماہ پہلگام واقعے کے بعد سیاحوں کی جانب سے ہوٹلوں،گیسٹ ہاوسوں ،ہوم سٹے،ہاوس بوٹوں اور گاڑیوں کی پیشگی بُکنگ منسوخ کرنے سے سفری خدمات یا ٹور اینڈ ٹرائول ایجنٹوں کو سب سے زیادہ خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔اس شعبے سے وابستہ ہزاروں لوگ بیروزگار ہوگئے ہیں اور جو نوجوان اس سے وابستہ تھے، ان میں ذہنی تنائو ہورہا ہے۔وادی کی سب سے معروف اور بڑی ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن آف کشمیر کے صدر عبدالروف ترمبو نے کشمیر عظمیٰ کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 2022 تک ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کیساتھ قریب 7سے 8ہزار ٹور اینڈ ٹراولاولٹ لیٹ رجسٹر تھے۔انکا کہنا تھا کہ ان میں سے500اہم تھے جن کے آف شوٹ سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں کے علاوہ وادی سے باہر بھی تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ 22اپریل کے واقعہ کے بعد ان کیساتھ وابستہ ایجنٹس 90% بے روزگار ہوگئے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ہوٹل بھی90% خالی ہیں کیونکہ سیاحوں کو لانے والے لوگ جب بیروزگار ہوگئے ہیں تو دیگر صورتحال کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے۔ روف ترمبو نے مزید کہا کہ بہت سارے ٹراول ایجنٹس نے تنخواہوں میں کٹوتی کی ہے، جو پچھلے 10برسوں سے اس شعبے میں داخل ہوئے ہیں لیکن جو برسوں سے یہی کام کرتے ہیں ان کو سب سے زہادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن ابھی انہوں نے ایسے نوجوانوں کو روزگار دینا جاری رکھا ہے جو انکے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ ٹراول اینڈ ٹور ایجنٹس گہرے بحران میں مبتلا ہوگئے ہیں، کیونکہ پچھلے 4سال سے سیاحتی شعبے کی پرواز پچھلے 40برسوں میں سب سے زیادہ تھی۔انہوں نے کہا کہ وادی میں سیاحوں کو لانے والے ٹراول ایجنٹس کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ ملک بھر میں پروگرام منعقد کرتے ہیں اور سیاحوں کو راغب کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 22اپریل تک جو بکنگ کی گئی تھی وہ منسوخ کردی گئی ہے لیکن تھوڑی بہت بکنگ شروع ہوگئی ہے لیکن یہ زیاد کوحوصلہ افزا نہیں ہے۔بکنگ منسوخ ہونے سے ان ہزاروں ٹراول یا سفری خدمات کی سہولیات فراہم کرنے والوں کو نا قابل تلافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گُرمیت سنگھ نامی ایک ٹور آپریٹر نے بتایا کہ ایک اوٹ لیٹ کیساتھ کم از کم6 افراد منسلک ہوتے ہیں اور صورتحال نے اس شعبے سے تعلق رکھنے والے قریب48000ہزار افرادکا روزگار ختم ہوگیا ہے۔ٹور اینڈ ٹرول ایجنٹ کے ساتھ ہوٹل،گیسٹ ہاوسز ،ہوم سٹے،ہاوس بوٹ اور ٹیکسیاں براہ راست منسلک ہوتے ہیں۔ عبدالروف ترمبو نے بتایا کہ انکے شعبے کیساتھ ہزاروں لوگ براہ راست وابستہ ہیں اور وہ قریب 8لاکھ لوگوں کو براہ راست روزگار فراہم کررہے ہیں اور سیاحتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہونے سے انکا روزگار تقریباً ختم ہونے جارہا ہے۔ٹروال ایجنٹس ایسو سی ایشن آف کشمیر کے جنرل سیکریٹری سجاد کرلیاری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ہم نے 25 برسوں میں اتنی بڑی منسوخی کبھی نہیں دیکھی، صرف ایک ہفتے میں ہزاروں کی تعداد میں بْکنگ منسوخ ہوئیں اور شعبے سے جڑے لاکھوں افراد کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ۔‘‘انہوں نے کہا’’اگر حکومت نے فوری طور پر اس شعبے کی بحالی کیلئے سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو نہ صرف رواں سیاحتی سیزن ختم ہوگا بلکہ آئندہ برسوں میں بھی سیاحوں کا اعتماد بحال کرنا مشکل ہوجائیگا۔‘‘انہوں نے حکومت جموں و کشمیر اور مرکزی وزارت سیاحت سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر ریلیف پیکیج کا اعلان کرے تاکہ اس بحران کا سامنا کرنے والے ٹور آپریٹر، ہاؤس بوٹ مالکان، گائیڈز اور دیگر خدمات سے وابستہ افراد کی فوری مالی امداد کی جا سکے۔