اڈوپی ؍ کرناٹک کے شہر اڈوپی میں گئورکشکوں نے قبائلیوں کی ایک تقریب میں گھس کر حملہ کیا۔ کم از کم 13 گئورکشکوں نے گئو کشی کے الزام میں تین قبائلی لڑکوں کی ان کے گھر میں جم کر پٹائی کردی۔ اڈوپی پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف نامزد مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ساتھ ہی متاثرہ قبائلیوں کے خلاف بھی گئو کشی کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ متاثرہ قبائلی ورگا کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ہندو اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ شخص ہریش نے بتایا کہ ان کے بھائی کی منگنی کی رسم چل رہی تھی، تبھی گئورکشکوں نے وہاں پہنچ کر حملہ کر دیا، وہ اپنے ساتھ پولیس بھی لے کر آئے تھے، انہوں نے مجھے، مہیش اور سری کانت پر بیل کاٹنے کا الزام لگایا اور جم کر پٹائی کی۔ انہوں نے ہماری برادری کی خواتین کو گالیاں بھی دیں۔ہریش کے مطابق اس کے بعد پولیس انہیں گنگولی پولیس اسٹیشن لے کر آ گئی۔ پولیس نے ان پر اور ان کے دو رشتہ داروں پر مقدمہ درج کر کے گرفتار کرلیا اور پھر ضمانت پر رہا کردیا۔ ہریش بتاتے ہیں 'حملہ آور مقامی لڑکے تھے، ہمیں دو بیل ہندو سماج کے لوگوں نے ہی دیا تھا، اس علاقہ میں ایک دوسرے کو بیل دینے کی روایت عام ہے۔کانگریس کی مقامی لیڈر شکنتلا جو متاثرہ ہریش کی رشتہ دار ہیں، وہ بھی منگنی کی رسم اور حملے کے دوران وہاں موجود تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہریش، مہیش اور سری کانت کی ضمانت انہوں نے ہی کروائی ہے۔ اگرچہ ضمانت ملنے کے بعد رات کو تین چار نوجوان دوبارہ ان قبائلیوں کے گھر پہنچ گئے۔ شکنتلا نے کہا کہ 'انہوں نے ہمیں گالیاں دیں اور ہمارے گھر جلانے کی دھمکی دی۔ جس گاؤں میں قبائلیوں پر حملہ کیا گیا ہے، وہاں ورگا برادری کے محض آٹھ گھر ہیں۔ شکنتلا نے دھمکی کی شکایت پولیس سے کر دی ہے۔وہیں ڈی ایس پی پروین نائک کا کہنا ہے کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ کچھ قبائلی گئو کشی کر رہے ہیں، ہم موقع پر پہنچے اور شرتھ نامی شخص کی شکایت پر بیل کاٹنے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے یہاں سے بھی کاٹے گئے جانور کا نمونہ لیا ہے۔ ڈی ایس پی نائک کا کہنا ہے کہ ابھی تک حملہ آوروں کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے، ان کی تلاش میں چھاپہ ماری کی جا رہی ہے۔