راجوری//راجوری مسلم ویلفیئر فورم نے گئو رکھشا کے نام پر غنڈہ گردی کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ کشمیر میں نہتے شہریوں پر ظلم و جبر نہ کیاجائے جبکہ برمی مہاجرین کو بے دخل کرنے کے بجائے انسانی بنیادوں پر تحفظ دیاجائے ۔فورم کی میٹنگ ضلع صدر عبدالرشید بٹ منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں معززین نے شرکت کرکے ریاست کے مجموعی حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ تین گھنٹے چلنے والے اس اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فورم اراکین نے کہا کہ ہندوستان کی قیادت کا دوہرا رویہ وادی کے اندر حالات سے بھانپا جاسکتا ہے ،جہاں پر پتھر کے جواب میں گولی چلانا معمول بن چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پتھر بازوں کی کسی بھی صورت میں حمایت نہیں کررہے لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے کہ پتھر کر عوض گولیاں برسائی جائیں۔ان کاکہناتھاکہ ہندوستان کے دیگر حصوں میں کئی احتجاجی مظاہرے ہوئے جن سے نمٹنے کے لئے پانی کا استعمال عمل میں لایا جاتا رہا لیکن وادی میں ایسابالکل نہیں اور یہاں پرامن مظاہرین کے خلاف بھی طاقت کا استعمال کرکے کشمیری عوام کی آواز کو دبا نے کا سلسلہ جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فورسز کی طرف سے املاک کو نقصان پہنچانا اورکھڑی گاڑیو ں کی توڑ پھوڑ سوچی سمجھی سازش ہے جو اس قوم کی معاشی حالت کو تباہ کرنے میں اپنا رول اداکررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی سرکار کو چاہئے کہ وہ وادی میں ظلم وجبر بند کریں ۔ انہوںنے مزید کہا کہ جموں صوبہ میں برما سے آئے ہوئے مجبوروبے بس مسلمانوں کے گھروں کو جلانے کا سلسلہ افسوسناک ہے اوراس سے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ کچھ لوگ مسلمان ہونے کے ناطے انہیں جموں میں برداشت نہیں کرتے ہیں جبکہ اس کے برعکس نیپال سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ گورکھا نگر میں بسائے گئے ہیں جن کے خلاف کوئی بھی آواز نہیں اٹھائی جارہی ۔انہوںنے کہاکہ برمی مہاجرین کو انسانی بنیادوں پر تحفظ دیاجائے ۔فورم ضلع سیکریٹری شفقت میر نے کہاکہ اگر یہ لوگ بیرون ملک کے ہیں تو نیپال والے کس ملک کے ہیں ۔ شفقت میر نے کہا کہ بڑی تعداد میں غنڈہ عناصر گئو رکھشا کے نام پر سرگرم ہیںاور آئے روز لوگوں کو حراساں کیاجارہاہے ،ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جموں میں بھائی چارہ بنارہے اور حالات خراب نہ ہوں ۔انہوںنے کہا کہ اگر سرکار ان کی سرگرمیوں پر روک نہیں لگائے گی تو اس غنڈہ گردی کے سنگین نتائج برآمد ہوںگے ۔ شفقت میر نے مزید کہا کہ دوسال سے لگاتار گئورکھشک سرگرم ہیں جو مذہب کی بنیادوں پر مسلم طبقہ کو نشانہ بنارہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی جارہی جس سے واضح ہورہا ہے کہ ریاستی سرکار جموں صوبہ میں شرپسند عناصر کو قابو کرنے میں ناکام ہے اوران لوگوں کوکچھ سیاسی لیڈران کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر حالات اسی طرح رہے تو نتائج کی ذمہ دار سرکارپر عائد ہوگی ۔