لیتہ پورہ فدائین حملے کے بعد 14جھڑپوں میں30جنگجو مارے گئے
شوپیان +کپوارہ// شوپیاں اور لنگیٹ ہندوارہ میں فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان دو الگ الگ تصادم آرائیوں کے دوران چار جنگجو جاں بحق ہوئے۔اس دوران پلوامہ ، شوپیان اور لنگیٹ میں ہڑتال کی گئی جبکہ مظاہرین اور فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں اور انٹر نیٹ سروس معطل کی گئی۔14فروری کو لیتہ پورہ اونتی پورہ پلوامہ میں ہوئے فدائین حملے کے بعد سے اب تک14جھڑپوں میں 30جنگجو جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ43سی آر پی ایف اہلکار، 8فوجی اور 6پولیس اہلکار بھی مارے گئے۔ اس دوران 12شہری بھی ہلاک ہوئے۔
شوپیان
کیلرشوپیاں کا یارون جنگلاتی علاقہ، جو ابھی بھی برف سے پوری طرح ڈھکا ہوا ہے ، میں ایک کمین گاہ میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع پولیس کو ملی تھی۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر23پیرا، سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے بدھ کی رات دیر گئے مذکورہ علاقے میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔رات کے قریب سوا دو بجے جنگجوئوں کے ہائیڈ اوٹ کو گھیرے میں لیا گیا جس کے فوراً بعد یہاں موجود جنگجوئوں اور فورسز میں مسلح تصادم آرائی شروع ہوئی جو دو گھنٹے تک جاری رہی، جس میں 3جنگجو جاں بحق ہوئے جنکا تعلق حزب المجاہدین سے تھا۔انکے قبضے سے اسلحہ و گولہ بارود ضبط کیا گیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں قریب 4جنگجو فرار ہونے میں بھی کامیاب ہوگئے ہیں تاہم پولیس نے اسکی تصدیق نہیں کی۔مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت عاقب احمد ڈار ساکن بٹھنور لاسی پورہ پلوامہ،بشارت احمد میر ساکن واسورہ پلوامہ اور سجاد احمد کھانڈے ساکن بامنو کیلر شوپیان کے طور پر کی گئی ہے۔
کون تھے جنگجو ؟
عاقب احمد ڈار کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ اکتوبر 2017میں جنگجوئوں کیساتھ شامل ہوا۔تاہم اس سے قبل فورسز نے اسے دو تین بار گرفتار کیا تھا اور پھر چھوڑ بھی دیا تھا۔ ہتھیار اٹھانے سے قبل اسکی شادی ہوئی تھی اور اسکے ہاں ایک بچہ بھی پیدا ہوا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ اسکی سالی کیساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ جسکا خاوند بچہ پیدا ہونے کے بعد جنگجوئوں کیساتھ شامل ہوا اور دو سال قبل مارا گیا۔
نماز جنازہ و ہڑتال
تینوں جنگجوئوں کی لاشوں کی شناخت ہونے کے بعد انہیں لواحقین کے حوالے کیا گیا ، جس کے بعد انہیں اپنے اپنے آبائی علاقوں میں لیا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے، جو آزادی و اسلام کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔بعد میں تینوں کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور سپرد لحد کیا گیا۔ عاقب احمد کی نماز جنازہ کے دوران جنگجو نمودار ہوئے اور انہوں نے ہواء فائرنگ کر کے انہیں سلامی پیش کی۔ادھریارون کیلر جھڑپ کیساتھ ہی پلوامہ اور شوپیان میں انٹر نیٹ سروس معطل کی گئی اور دونوں اضلاع میں کاروباری ادارے بند ہوئے اور ٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل ہوگئی۔پلوامہ مین بازار میں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے گاڑیوں پر پتھرائو کیا جس کے بعد فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں اور فورسز نے مظاہرین پر شلنگ کی۔راجپورہ میں بھی ہڑتال کی گئی۔ہڑتال سے پلوامہ ضلع ہیڈکوارٹر پر معمولات ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔شوپیان میں بھی ہڑتال ے دوران بٹہ پورہ چوک میں مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فورسز نے ہوائی فائرنگ کا سہارا لیا۔ضلع میں ٹریفک کی آمد و رفت بند ہوگی اور بازار بھی بند رہے۔
ہندوارہ
30آر آراور پولیس کے سپیشل آ پریشن گروپ ہندوارہ نے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر لنگیٹ قصبہ سے2کلو میٹر دور یارو علاقہ کو بدھ کی شام محاصرے میں لیا لیکن رات کی تاریکی کی وجہ سے تلاشی کاروائی نہیں کی گئی ۔فوج کو اطلاع تھی کہ علاقہ میں کئی جنگجو چھپے بیٹھے ہیں اور دوران شب پورے علاقہ کو گھیرے میں لیا اور اہم راستو ں کی تار بند ی کی گئی تاکہ جنگجو فرار نہ ہوسکیں۔جمعرات کی علی الصبح انتظامیہ نے علاقہ میں دفعہ144نا فذ کیا اور ہندوارہ ڈگری کالج کے ساتھ ساتھ ہائر سکینڈری سکول بند کرنے کا اعلان کیا ۔ صبح 8بجے جونہی فوج نے تلاشی کاروائی شروع کی تو ایک مکان میں چھپے بیٹھے جنگجو نے فوج کی تلاشی پارٹی پر فائرنگ کی جس کے بعد ایک گھنٹہ تک طرفین کے درمیان جھڑپ کا سلسلہ جاری رہا ۔فوج نے مارٹر شل بھی استعمال کئے ۔ جھڑپ میں ایک جنگجو مارا گیا جس کی شناخت دانش احمد ڈار ولد غلام محمد ڈار ساکن سعید پورہ زینہ گیر سوپور کے بطورکی گئی ۔جا ں بحق جنگجو کے مارے جانے کی خبر جب آ س پا س کے علاقوں کے لوگو ں نے سنی تو وہ اپنے گھرو ں سے باہر آئے اور لنگیٹ پہنچ گئے جس کے بعد فورسز اور مشتعل لوگو ں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔فورسز نے شلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جبکہ لنگیٹ میں دکانیں بند ہوئیں اور سڑکو ں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی متا ثر ہوا ۔
پولیس بیان
ریاستی پولیس کی طرف سے شوپیاں تصادم کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا 'شوپیاں کے یارون کیلر علاقے میں تصادم میں مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت سجاد کھانڈے، عاقب احمد ڈار اور بشارت احمد میر ساکنان پلوامہ کے بطور ہوئی ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک جنگجو حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کا مشترکہ گروپ تھا اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کو انتہائی مطلوب تھے'۔بیان میں کہا گیا 'سجاد کھانڈے اور بشارت احمد نامی جنگجو سیکورٹی فورسز پر کئے گئے کئی حملوں میں ملوث رہ چکے ہیں اور اُن کے خلاف متعدد مقدمات بھی رجسٹر ہیں۔ جائے تصادم پر سیکورٹی فورسز نے 3اے کے رائفلیں اور دوسرا قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہیں'۔لنگیٹ تصادم کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا 'حفاظتی عملے کو یہ اطلاع موصول ہوئی کہ جنگجو شمالی کشمیر کے یارو لنگیٹ ہندواڑہ علاقے میں چھپے بیٹھے ہیں تو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے مشترکہ طورپر فوراً اس علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور انہیں ڈھونڈ نکالنے کے لئے کارروائی شروع کی۔ طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔ کچھ عرصہ تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں ایک جنگجو ہلاک ہوا'۔کشمیر زون پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا 'لنگیٹ میں مارے گئے جنگجو کی شناخت دانش کے طور پر ہوئی ہے۔ وہ کئی حملوں میں ملوث تھا'۔
ترال میں فائرنگ نوجوان بری طرح زخمی
سید اعجاز
ترال//ترال میں ایک 24سالہ نوجوان کو مشتبہ جنگجوئوں نے گولیاں مار دیں ۔ اس کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔ مظفر احمد حجام ولد محمد امین حجام ساکن میڈورہ ترال اپنے ننیہال حجام محلہ ترال میں تھا جس کے دوران مشتبہ جنگجوئوں نے اُس پر گولیاں چلائیں۔ پولیس کے مطابق ایک گولی اُس کی چھاتی اور ایک ٹانگ میں لگی۔اُسے فوری طور پر ترال ہسپتال پہنچایا گیا جہاں اُسے سرینگر نازک حالت میں منتقل کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مظفر احمد ترال پائین میں نائی کی دکان چلا رہا تھا۔