طالبات ترکِ تعلیم پر مجبور، مقامی آبادی نے حکومت سے فوری اقدام کی اپیل کی
جاوید اقبال
مینڈھر//مینڈھر کے سرحدی اور دورافتادہ گاؤں کیری کانگڑھ کا واحد ہائی اسکول گزشتہ تین دہائیوں سے اپ گریڈیشن نہ ہونے کے باعث تعلیمی زوال کا شکار ہے۔ 1987 میں قائم ہونے والا یہ ادارہ آج تک ہائیر سیکنڈری اسکول میں تبدیل نہیں کیا گیا جس کے باعث سینکڑوں طلبہ، خصوصاً طالبات، شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ اس صورتحال نے نہ صرف طلباء بلکہ ان کے والدین اور مقامی آبادی کو بھی سخت مایوس کر دیا ہے۔کیری کانگڑھ مینڈھر تحصیل کے بڑے دیہات میں شمار ہوتا ہے اور جغرافیائی طور پر بھی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے باوجود یہاں کے تعلیمی اداروں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس اسکول کے قیام کے وقت دیگر کئی اسکول بھی وجود میں آئے تھے جنہیں وقت کے ساتھ اپ گریڈ کر کے ہائیر سیکنڈری بنایا گیا، مگر کیری کانگڑھ چکے طلباء کے ساتھ ناانصافی کی گئی۔اہلِ علاقہ کے مطابق، ہائیر سیکنڈری اسکول نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو تعلیم جاری رکھنے کے لئے دور دراز کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ یہ صورتِ حال خصوصاً طالبات کے لئے بہت بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے کیونکہ سفری دشواریوں اور معاشرتی مسائل کے باعث وہ اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ پاتیں اور اکثر ترکِ تعلیم پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ ایک والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی نے میٹرک کے بعد مزید پڑھائی ترک کر دی کیونکہ روزانہ کئی کلومیٹر کا سفر کرنا ممکن نہ تھا۔مقامی سماجی کارکنوں اور والدین نے اس معاملے کو بڑی ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے تعلیم کے فروغ کے دعوے صرف کاغذوں تک محدود ہیں۔ ان کے مطابق اگر حکومت واقعی دیہی علاقوں میں تعلیمی ترقی چاہتی ہے تو سب سے پہلے ایسے اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے جو دہائیوں سے منتظر ہیں۔ایک مقامی استاد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسکول میں اساتذہ پوری لگن سے طلباء کو معیاری تعلیم دینے کی کوشش کرتے ہیں تاہم، ہائیر سیکنڈری کا درجہ نہ ملنے کے باعث طلباء کو محدود نصاب تک ہی محدود رہنا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق اگر یہ اسکول اپ گریڈ ہو جائے تو بچے بڑے شہروں کا سفر کرنے کی بجائے مقامی سطح پر ہی تعلیم حاصل کر سکیں گے جس سے ترکِ تعلیم کی شرح میں بھی کمی آئے گی۔دیہاتیوں نے کہا کہ حکومت کے ذمہ داران بلند و بانگ دعوے تو کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ کئی دیہات کے تعلیمی ادارے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔مقامی آبادی نے اپیل کی ہے کہ حکام اس دیرینہ مسئلے کو فوری طور پر حل کریں اور کیری کانگڑھ ہائی اسکول کو ہائیر سیکنڈری کا درجہ دے کر طلبا کا مستقبل محفوظ بنائیں۔ ان کے مطابق یہ اقدام نہ صرف تعلیم کے فروغ میں مددگار ہوگا بلکہ علاقے کی سماجی اور معاشی ترقی کی راہیں بھی کھولے گا۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اس معاملے پر فوری توجہ نہ دی تو یہ گاؤں مزید پسماندگی اور تعلیمی محرومی کا شکار ہو جائے گا۔