کپوارہ// کپوارہ کے حد متارکہ پر واقع کیرن علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے جس کے نتیجے میں عوام کو کئی مشکلا ت کا سامنا کر نا پرٹا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ70سالو ں کے دوران اس علاقہ کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لئے کسی تک ان کا حال تک نہیں پو چھا ۔کیرن جو پتھرا ،پاترو ،کندیا ں ،منڈین ،کیرن نالا ،کیرن پائین ،مانڈو ،کلس ،ناگا ہ ،ڈڈر ،بوگنا اور بور دیہات پر مشتمل ہے اور یہا ں اب غریبی سے نیچے زندگی گزر بسر کرنے والے ہی لوگ آ باد ہیں جبکہ امیر لوگو ں نے یہا ں بنیادی سہولیات اور ضروریات زندگی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہجرت کی اور وہ کپوارہ کے مختلف مقامات پر رہائش پذیر ہیں ۔ لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ کیرن کے تمام دیہات سڑک رابطہ سے محروم ہیں جبکہ کرالہ پورہ سے کیرن کی 50کلو میٹر کی سڑک کو دشوار گزار پہا ڑ وں سے گزر تی ہے انتہائی نا گفتہ بہہ حالت میں ہے ۔لوگو ں کا مزید کہنا ہے کہ کرالہ پورہ سے فرکیاں گلی تک سڑک پر اگرچہ میکڈم بچھایا گیا لیکن اس سے آگے سڑک نا قابل آ مد ورفت ہے۔ جہا ں فرکیاں گلی سے کیرن تک کی سڑک انتہائی نا گفتہ بہ ہے وہیں کیرن کے کسی بھی گائو ں کے لئے کوئی رابطہ سڑک تعمیر نہیں کی گئی اور نتیجے کے طور لوگ آج بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ تک یا تو پیدل جاتے ہیں یا پھر گھوڑو ں کا سہا را لیتے ہیں ۔مقامی شہری شاکر بٹ کا کہنا ہے کہ کیرن بازار سے کیرن بالا اور کیرن پائین کے لوگو ں کو نالہ پار کرنے کے لئے ایک تنگ شہتری سے کام لینا پڑتا ہے اور گزشتہ 10برسو ں کے دوران ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عوامی نمائندو ں کو بھی اس نالہ پر پل تعمیرکرنے کی درخواست کی لیکن ان کی فر یاد کسی نے بھی نہیں سنی ۔انہو ںنے کہا کہ گزشتہ سال لوگو ں کی ایک بڑی تعدادنے رضاکارانہ طور ایک لکڑی کا پل بنا یا اور پل کانام بھی ’فرنڈ شپ برج‘رکھا ۔کیرن کے بالائی علاقوں کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ ان دیہات میں اگرچہ فسٹ ایڈ سنٹر قائم ہیں لیکن تجربہ کار عملہ کی کمی ہے ۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ دردزہ میں مبتلا خواتین کو ضروری کرالہ پورہ یا کپوارہ لے جانا پڑا ہے اور اگر اس دوران سڑک موسمی صورتحال کے پیش نظر خراب یا بند ہو تو یہ خواتین راستے میں دم تو ڑ دیتی ہیں ۔لوگو ں نے مطالبہ کیا کہ سرحدی علاقہ اور کپوارہ سے 70کلو میٹردوری کے پیش نظر دردہ ذہ میں مبتلا خواتین کے علاج و معالجہ کی تمام تر سہو لیات پرائمری ہیلتھ سنٹر کیرن میں دستیاب رکھی جائیں ۔ کیرن اور اس کے ملحقہ دیہات کے سرکاری سکولو ں میں اسا تذہ کی شدید قلت ہے ۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ جن اساتذہ کی تقرری محض کیرن سکولو ں کے لئے عمل میں لائی گئی انہو ں نے نوکری حاصل کرنے کے بعد یہا ں سے اپنا عارضی تبادلہ کر وایا اور ان کی تنخواہ ان ہی سکولو ں سے واگزار کی جاتی ہے تاہم وہ کیرن کے سکولو ں کے بجائے ضلع کے دیگر سکولو ں میں اپنی ڈیو ٹی انجام دیتے تھے،نتیجے کے طور کیرن کے کئی سکولو ں اساتذہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں اور اس کا خمیازہ ان سکولو ں میں زیر تعلیم طالب علمو ں بھگتنا پڑتا ہے ۔کیرن کے لوگو ں کا مزید کہنا ہے کہ اس علاقہ میں ٹیلی فون سہولیات میسر نہیں ہے اور سرکار نے یہا ں پر ایک ایس ٹی ڈی رکھی تاہم اس پر دن بھر لوگو ں کی بھیڑ لگ جاتی ہے جس کے نتیجے میں لوگو ں کو کیرن سے باہر مقیم اپنے عزیوں سے رابطہ نہیں ہو سکتا ہے ۔لوگو ں کا کہنا ہے علاقہ کیرن اور اس کے ملحقہ جات میں رہائش پذیر لوگ قدیم طرز عمل کی زندگی گزار رہے ہیں ۔انہو ں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ کیرن میں لوگوں کے در پیش مسائل کا حل نکالنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائیں ۔