حکومت کی عدم توجہی سے ہزاروں کسان پریشان، مویشیوں کی ٹیکہ کاری بھی مشکل
رمیش کیسر
نوشہرہ //نوشہرہ سب ڈسٹرکٹ کے کھیڑی گاؤں کے مکینوں نے حکومت سے پْرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے علاقے میں ویٹرنری طبی مرکز کھولا جائے۔ کھیڑی گاؤں، جو نوشہرہ قصبے سے تقریباً 13 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، ایک زرعی علاقہ ہے جہاں کی وسیع آبادی کا انحصار کاشتکاری اور مویشی پالنے پر ہے۔ اس گاؤں میں تقریباً 300 سے زائد کنبے رہائش پذیر ہیں، جبکہ اس کے ارد گرد دراٹ اور گونی جیسے دیگر دیہات بھی شامل ہیں۔ ان تمام علاقوں کے کسانوں کو مویشیوں کے علاج معالجے اور ویکسی نیشن کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔کھیڑی گاؤں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 70 برسوں سے وہ علاقے میں ویٹرنری طبی مرکز کھولنے کی مانگ کرتے آ رہے ہیں، مگر حکومت کی جانب سے اس اہم مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ کسانوں کا الزام ہے کہ حکومت ان کے مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق اگر کوئی مویشی بیمار ہو جائے تو اس کے علاج کے لئے انہیں طویل سفر کرنا پڑتا ہے، یا پھر مویشی علاج نہ ملنے کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔مویشی پالنے والے کسانوں کے مطابق ہر بدلتے موسم میں جانور مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان بیماریوں سے بچاؤ کے لئے دی جانے والی ویکسی نیشن بھی وقت پر نہیں ہوتی کیونکہ علاقے میں کوئی ویٹرنری سہولت دستیاب نہیں ہے۔ اس کے باعث کسانوں کو معاشی نقصان اٹھانا پڑتا ہے کیونکہ بیمار مویشی نہ صرف مر جاتے ہیں بلکہ ان کی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔کسانوں نے شکایت کی ہے کہ حکومت کسانوں کے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت زراعت اور مویشی پروری کو فروغ دینے کے دعوے تو کرتی ہے، مگر جب عملی اقدامات کی بات آتی ہے تو کسانوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ مقامی افراد نے مزید کہا کہ اگر حکومت واقعی کسانوں کی فلاح و بہبود چاہتی ہے تو انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرنی ہوں گی، جن میں ویٹرنری طبی مرکز کی فراہمی سرِفہرست ہے۔کھیڑی گاؤں کے علاوہ اس کے ملحقہ دراٹ اور گونی جیسے دیہات کے کسان بھی مویشیوں کے علاج معالجے کے لئے پریشان ہیں۔ یہ دیہات بھی ویٹرنری سہولت سے محروم ہیں، اور ان کے کسانوں کو بھی انہی مسائل کا سامنا ہے۔ مقامی افراد نے بتایا کہ سرکاری طبی مراکز نہ ہونے کی وجہ سے انہیں پرائیویٹ ڈاکٹروں سے مہنگا علاج کرانا پڑتا ہے، جو ان کی پہنچ سے باہر ہے۔کھیڑی اور اس کے اطراف کے دیہات میں مویشی پالنا مقامی معیشت کا اہم ستون ہے۔ کسان دودھ، گوشت اور دیگر مصنوعات سے اپنی روزی کماتے ہیں، اور ان کی زندگی کا دارومدار بڑی حد تک مویشیوں کی صحت پر ہے۔ مویشی بیمار ہو جائیں یا ان کی تعداد میں کمی واقع ہو جائے تو یہ کسانوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوتا ہے۔ ویٹرنری طبی مرکز کی عدم موجودگی میں ان کے مسائل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔کھیڑی گاؤں کے مکینوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے گاؤں میں فوری طور پر ویٹرنری طبی مرکز کھولا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مرکز نہ صرف کھیڑی بلکہ دراٹ، گونی اور دیگر ملحقہ دیہات کے لوگوں کے لئے بھی فائدہ مند ہوگا۔ مقامی لوگوں نے یہ بھی تجویز دی کہ حکومت ایک موبائل ویٹرنری یونٹ کا بھی انتظام کرے جو دور دراز دیہات میں جا کر مویشیوں کا علاج کرے اور ان کی ویکسی نیشن کو یقینی بنائے۔