گاندربل//تولہ مولہ میں واقع ماتا کھیر بھوانی مندر میں ہزاروں کی تعداد میں ہندوئوں نے جیشٹھا اشٹمی کی پوجا پاٹ میں شرکت کی۔کشمیری ملک کے مختلف ریاستوں سے کشمیری پنڈت اس سلسلے میں آئے ہوئے تھے۔ کشمیری پنڈتوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری واپسی ہوجائے لیکن آج کل کے ماحول میں یہ ممکن نہیں لگ رہا ہے۔جموں سبھاش نگر میں رہنے والے مٹن اننت ناگ سے ہجرت کرنے والے امباردار نے کہا’جب سے ہم نے ہجرت کی ہے ہم نے ایک پل کے لئے بھی سکون محسوس نہیں کیا کیونکہ بہت ہی مشکل حالات میں ہم لوگوں نے گھر بار چھوڑ کر ہجرت کی تھی ،ہم اپنی نئی نسل کو جو 1990کے بعد آئی، کشمیر کی باتیں بتاتے ہیں ان کو یقین نہیں آتا کہ واقعی ہم نے گھر بار چھوڑ کر ہجرت کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ اب تک حکومتوں نے پنڈتوں کو واپس لانے کی سیاست کی لیکن عملی طور پر کسی نے بھی کچھ نہیں کیا۔بارہمولہ کے ونود کمار نے کہا کہ ہم مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہر دکھ سکھ میں شریک ہوتے تھے ایسا نہیں لگتا تھا کہ ہم الگ الگ مذہب سے تعلق رکھنے والے ہیں ، لیکن 1990 میں حالات کچھ ایسے ہوئے کہ ہم ہجرت کرکے جموں چلے گئے۔کھیربھوانی مندر کے اندر اور باہر مقامی مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کرتیاریاں کی تھی۔پوجا پاٹ میں استعمال ہونے والی ضروری چیزوں کے لئے مسلمانوں نے چھوٹی چھوٹی دوکانیں سجائی ہوئی تھیں۔غلام نبی نامی دوکاندار نے بتایا کہ اس بار بہت ہی کم تعداد میں پنڈت آئے ہیں جس کا مجھے بہت دکھ ہے، پچھلے سال میرے گھر میں تین دن تک ایک ہی پنڈت خاندان قیام پذیر رہا تھا جس وجہ سے تین دن تک گھر میں رونق رہی ۔یہاں ضلع انتظامیہ کی جانب سے مختلف اسٹال لگائے گئے تھے جبکہ مقامی رضا کار بھی پیش پیش رہے جنہوں نے مشروبات،کھانے پینے کی اشیاء فراہم کی۔