بانہال //مقامی لڑکیوں کے ساتھ مبینہ دست درازی کے بعد بانہال کے نواحی گائوں چنجلو سے تعلق رکھنے والے 2نوجوانوں کے خلاف پولیس نے دفعہ 376کے تحت پولیس سٹیشن کھڑی میں ایف آئی آرزیر نمبر 156/2017درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا ہے ۔اس سے قبل رات دیر گئے تک سینکڑوں افراد لوگوں نے احتجاج کیاان کا مطالبہ تھا کہ شگن کے علاقے سے تعلق رکھنے والی دو لڑکیوں کے ہمراہ علاقے میںقابل اعتراض حالت پکڑے جانے کے بعد پولیس کی تحویل میں دئیے گئے نوجوانوں کے خلاف عصمت دری کا معاملہ درج کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ بانہال سے آئی ایک آلٹو اور ایک سوفٹ کار میں سوارملزموں نے ناچلانہ سے دو لڑکیوں کو گاڑی میں اٹھا کر مہو کا رخ کیا اور ناچلانہ۔ مہو رابطہ سڑک پر کاونہ کے نزدیک مشتبہ حالت میں دیکھنے کے بعد لوگوں نے ان کی دو نوں گاڑیوں کو پکڑلیا اور پولیس کو مطلع کیا ۔ انہوں نے کہا لوگوں کا غم وغصہ دیکھ کر نزدیکی علاقہ میں آگ بجھانے کے بعد واپس آرہی پولیس کی ایک پارٹی نے انہیں اپنی تحویل میں لیا اور پولیس پوسٹ کھڑی سے پولیس کی مزید کمک منگائی گئی تاکہ حالات کو قابو کیا جاسکے۔ پولیس نے چاروں کو پولیس پوسٹ کھڑی لایا اور سینکڑوں لوگ بھی جلوس کی صورت میں پولیس پوسٹ کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے ۔ مظاہرین نے سوفٹ کار کو آگ لگا دی جبکہ آلٹو گاڑی کو پولیس نے لوگوں کے حملے سے بچالیا۔ مظاہرین پکڑے گئے رئیس احمد وانی اور طارق سلیم وانی ساکنہ چنجلو بانہال کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے تحصیلدار بانہال تابش سلیم اور ایس ایچ او رامسو سہیل خان کھڑی پہنچ گئے اور انہوں نے تشدد پر آمادہ بھیڑ کومطمئن کیا۔ موقع پر موجود تحصیلدار کھڑی تابش سلیم نے بتایا کہ علاقے علاقے میں حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں اور شگن ، آڑپنچلہ، کھڑی اور ملحقہ علاقے کے لوگ جمع ہوکر دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں پکڑے گئے دونوں افراد کے خلاف 376 رنبیر پینل کوڈ کے تحت کیس درج کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پولیس پوسٹ کھڑی سے کیس درج کرنے کیلئے ایک ڈاکٹ بانہال روانہ کیا گیا ہے تاکہ ریپ کا کیس درج ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ لڑکیوں کا طبی معائینہ کروایا جارہا ہے اور اس سلسلے میں چیف میڈیکل افسر رام بن سے رابطہ کیا جارہا ہے کیونکہ کھڑی اور بانہال کے ہسپتال میں کوئی میں خاتون ماہر امراض خواتین نہیں ہے کیونکہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں خواتین سے متعلقہ ایسے کسی بھی کیس کی جانچ مرد ڈاکٹر نہیں کر سکتے ہیں۔