سرینگر+ کولگام// کھڈونی کولگام میں جنگجوئوں اور فورسز کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں زخمی کمسن14سالہ طالبہ اور چھتر گام میں ہوئے فائرنگ کے واقعہ میں زخمی ترکھان زخموں کی تاب نہ لاکر اسپتال میں دم توڑ بیٹھے ۔دونوں مہلوکین کی لاشیں جب انکے آبائی دیہات میں لائی گئیں تو یہاں سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا ۔ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کھڈونی میں قائم فوجی کیمپ پر 22نومبر کو جنگجوئوں نے فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا۔اس دوران قریب ایک کلو میٹر دور وانی گنڈ کیموہ میں دسویں جماعت میں زیر تعلیم مسکان نبی دختر غلام نبی نے مکان کی کھڑکی جب کھولی تو اسکے سر میں گولی لگی اور وہ خون میں لت پت ہوکر گر پڑی۔ اسے فوری طور پر سرینگر منتقل کیا گیا لیکن وہ 3روز بعد دم توڑ بیٹھی۔وہ تین دن تک کوما میں رہی اور بالآخر سنیچر کی صبح اْس نے آخری سانس لی۔ادھر جونہی مسکان کی میت آبائی گائوں پہنچا ئی گئی ،تو وہاں صف ماتم بچھ گئی ۔جس دوران یہاں رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے ۔بعد ازاں اُسے آبائی قبرستان میںسپرد لحد کیا گیا ۔معلوم ہوا ہے کہ اسکا باپ مزدوری کرتا ہے۔ ادھر ماگرے پورہ چھتر گام بڈگام میں 53آر آر کیمپ کے باہر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے دوران پیشے سے ترکھان جواں سال ا شفاق احمد گنائی ولد نذیر احمد گنائی شدید طور پر زخمی ہوا جس کے سر اور ٹانگ پر گولیاں لگی تھیں۔اسے صورہ اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا۔اس واقعہ کے بارے میں پہلے یہ بتایا گیا کہ اس پر فوجی اہلکاروں نے شام دیر گئے گولیاںچلائیں تاہم فوج نے بعد ازاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اْس کو جنگجوئوں نے گولیوں کا نشانہ بنایا۔دریں اثناء جاں بحق شہری کی نعش جب آبائی گائوں پہنچائی گئی ،تو وہاں کہرام مچ گیا ۔جاں بحق شہری کی نماز جنازہ میں لوگوں کی ایک خاصی تعداد نے شرکت کی ۔