سرینگر//سوموار کوجنوب و شمال میںطلاب نے احتجاج کیا،جس کے دوران3 اہلکاروں اور نصف درجن طالبات سمیت30افراد زخمی ہوئے،جن میں کئی طلاب پیلٹ کا نشانہ بھی بن گئے۔اس دوران بارہمولہ اور گاندربل میں 80کے قریب طلاب کو حراست میں لیا گیا۔
جنوبی کشمیر
ملک عبدالسلام کے مطابق پیر کی صبح کو اس وقت اسلام آباد(اننت ناگ) لکے لالچوک میں احتجاجی طلاب اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا،جب طلاب کھٹوعہ واقعے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ مختلف اسکولوں میں زیر تعلیم طلاب قصبہ میں جمع ہوئے،جس دوران انہوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے کھٹوعہ متاثرہ کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔چند نوجوانوں نے فورسز کی ایک گاڑی پر پتھرائو کیا،جس کے بعد فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس اور پیلٹ کا استعمال کیا۔معلوم ہوا ہے کہ جھڑپوں میں وامق اعجاز نامی ایک نوجوان زخمی ہوا،جس کے جسم پر پیلٹ لگے ۔زخمی کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔طرفین کے درمیان چینی چوک،اچھہ بل اڈہ،لالچوک اور دیگر نواحی علاقوں میں بھی احتجاج کیا گیا۔ گورنمنٹ ڈگری کالج اننت ناگ میں بھی فورسز اور طلاب کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق گورنمنٹ ڈگری کالج کھنہ بل میں طلاب نے کالج صحن میں حکومت مخالف نعرے بلند کئے۔ طلاب جوں ہی کالج سے نکلنے کی کوشش کرنے لگے تو گیٹ کے باہر فورسز اہلکاروں نے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جس پر طلاب مشتعل ہوئے اور اُنہوں نے سنگ باری کی جس کے جواب میں فورسز اہلکاروں نے آنسو گیس کے گولے پھینکے ۔ کھنہ بل میں افرا تفری مچ گئی اور آناً فاناً دکانیں بند ہوگئیں ۔اس دوران کالج انتظامیہ و طلاب نے فورسز اہلکاروں پر الزام عائد کیا کہ اُنہوں نے کالج احاطے میں گھس کر کئی طلاب و عملہ کو زد کوب کیا ۔شلنگ و پتھرائو کے سبب ایک طالب علم کا ہاتھ زخمی ہوا جبکہ کامرس پروفیسر غلام حسن ٹھوکر شل لگنے سے معمولی زخمی ہوگئے ۔کالج پرنسپل نے واقع کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایک طالب علم و پروفیسرمعمولی زخمی ہوگئے جنہیں کالج کمپیس میں ہی فسٹ ایڈ فراہم کیا گیا ہے ۔ادھر گورنمنٹ ہائیر اسکینڈری اسکول ڈورو و ڈگری کالج لارنو میںبھی واقع کو لے کر طلاب نے پُر امن احتجاج کیا۔سید اعجاز کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے پانپور تحصیل میں قائم گورنمنٹ ڈگری کالج کے طلباء نے جلوس نکالا جس میں طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کر کے کٹھوعہ واقعے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ طلاب نے کھریو چوک تک پر امن طور مارچ کیا جہاں بعد میں احتجاجی طلباء پر امن طور منتشر ہوئے ہیں۔شاہد ٹاک کے مطابق شوپیان میں طلاب سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہرے کئے جس کے دوران فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں چار افراد زخمی ہوگئے۔قصبہ میں صبح قریب 9 بجکر 40 منٹ پر طلاب نے سڑکوں پر ایک احتجاجی مارچ کیا جو کوچنگ سینٹروں کو بند کئے جانے کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ طلاب ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ پر پتھراؤ کیا ۔ اسکے بعد ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس پر بھی پتھراؤ کیا گیاجس کے جواب میں پولیس فورسز نے شلنگ کی۔ پتھراؤ کے دوران دو طالب علموں سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔ دکانداروں نے دکانوں کے شٹر نیچے کئے اور سڑکوں پر سے ٹرانسپورٹ جزوی طور رہا۔ادھر کمدلن شوپیان میں ایڈیشنل ایس پی کی گاڑی پر طلاب نے پتھرائو کے ساتھ ساتھ پیٹرول بم پھینکا جبکہ پنجورہ شوپیان میں نوجوانوں نے آرمی کی کیسپر گاڑی پر پتھراؤ کیا جسکے جواب میں گاڑی میں موجود فوجی اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کی تاہم کو نقصان نہیں ہوا۔
وسطی کشمیر
کھٹوعہ کی کمسن بچی کی آبرو ریزی اور قتل کے خلاف گزشتہ2ہفتوں سے جاری احتجاجی لہر تھمنے کا نام ہی نہیں لئے رہی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے سرینگر اور دیگر حساس جگہوں میں کچھ کالجوں اور ہائر اسکینڈری اسکولوں کو مقفل رکھنے کے باوجود پیر کو احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔سرینگر میں ایس پی کالج اور امر سنگھ کالج کے علاوہ زنانہ کالج مولانا آزاد روڑد بند رکھا گیا تھا۔طلاب کو جب اس بات کا علم ہوا کہ یہ کالج بند ہیں،تو کچھ طلاب و طالبات نے واپسی میں معمولی نعرہ بازی کی،تاہم احتجاجی مظاہرہ نہیں ہوا۔گاندربل سے ارشاد احمد کے مطابق گورنمنٹ ڈگری کالج گاندربل میں طالب علموں نے کلاسوں میں درس و تدریس کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہوئے کالج احاطے میں جمع ہوکر احتجاج اور مظاہرے شروع کئے۔اس موقع پر اگرچہ کالج انتظامیہ نے بورڈ میٹنگ کے پیش نظر کالج کا مرکزی دروازہ تالہ بند کرکے رکھا تھا تاہم طالب علموں نے فٹ برج کا استعمال کرتے ہوئے ٹاون ہال تک پیش قدمی کرتے ہوئے گاندربل شالہ بگ شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے احتجاج جاری رکھا۔طالب علموں نے پولیس پر شدید سنگ بازی کی جواباً پولیس نے پیلٹ ،شلنگ اور مرچی گیس کا استعمال کیا،جس سے 5 طلبہ سمیت درجنوں طالب علم زخمی ہوگئے،جن میں سے عدنان ساکن صورہ اور جاوید احمد بٹ کی آنکھ پیلٹ سے زخمی ہوئیں جن کو صدر ہسپتال سرینگر منتقل کیا گیا،جبکہ آمینہ ساکن ورپش کو صورہ منتقل کردیا گیا۔پتھراو کی زد میں آکر پولیس کے تین اہلکار بھی شدید زخمی ہوگئے جن میں سے ایک اہلکار کو سکمز صورہ منتقل کردیا گیا۔پولیس نے اس موقع پر درجنوں طلباء کو گرفتار کیا ۔غلام نبی رینہ کے مطابقگورنمنٹ بائز ہائر اسکنڈری اسکول کنگن گاندربل میںزیر تعلیم طلبہ نے بھی کٹھوعہ سانحہ کیخلاف غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے مین مارکیٹ کنگن تک ایک پراُمن احتجاجی ریلی نکالی۔
شمالی کشمیر
عازم جان کے مطابق شمالی ضلع بانڈی پورہ کے صدر کوٹ میں گورنمنٹ ہائی اسکول ملہ پورہ میں زیر تعلیم طلاب نے احتجاج کرتے ہوئے کمسن بچی کو انصاف فرہم کرنے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی طلاب نے اپنے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارر اٹھا رکھے تھے،جن پر کمسن بچی کے حق میں مختلف نعرے درج کئے گئے تھے۔ اجس میں بھی گورنمنٹ ہائی اسکول میں زیر تعلیم طلاب نے احتجاج کیا۔طلاب نعرہ بازی کر رہے تھے،جبکہ انہوں نے پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے۔ فیاض بخاری کے مطابق بارہمولہ میںگورنمنٹ بائز ہائر اسکنڈری اسکول کے طالب علموں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پرنکل کر زبردست نعرے بازی کی۔ فورسز اور طالب علموں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں ،جس کے بعد پولیس نے 70 طالب علموں کو گرفتار کیا ۔ غلام محمد کے مطابق شمالی قصبہ سوپور میں جامع قدیم ہائی اسکول میں زیر تعلیم طلباء کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پیر کی صبح اسکول کے قریب جمع ہوگئے اور سانحہ کٹھوعہ کیخلاف احتجاج کرنے لگے۔طلباء نے بس اسٹینڈ تک مارچ کیا تاہم بس اسٹینڈ کے قریب پہنچنے پر یہاںپہلے سے تعینات فورسز اہلکاروں نے انہیںروکا اور آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی۔ احتجاجی طلباء جنہوں نے اپنے ہاتھوںمیںپہلے کارڈ اور بینر اُٹھارکھے تھے ۔ طرفین کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے طلباء کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور شلنگ کی۔پیر کی صبح سوپور لاء کالج میں زیر تعلیم طلبہ مین چوک سنگرامہ میں جمع ہوگئے اور جموں کے وکلاء کیخلاف نعرے بازی کرنے لگے۔لاء کالج طلبہ نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈس اُٹھارکھے تھے۔سیاہ کوٹ پہنے احتجاجی طلبہ نعرے بازی کررہے تھے۔احتجاجی طلبہ نے بعد میں ٹاؤن میں دھرنا دیا۔