پیرزادہ سعید
کپواڑہ// سرحدی علاقہ کرناہ میں واقع ٹیٹوال کراسنگ پوائنٹ پر ہفتہ کو ہندوستانی حکام نے ایک پاکستانی شہری کی میت پاکستانی حکام کے حوالے کی۔ شام 6 بجے سخت حفاظتی انتظامات اور مکمل انتظامی نگرانی میں یہ حوالگی عمل میں لائی گئی۔ سرحد پار انسانیت کے جذبے کے تحت یہ ایک غیر معمولی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔یہ میت 20 جولائی کو ضلع کپواڑہ کے سرحدی علاقہ کیرن میں واقع گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول کے قریب کشن گنگا ندی کے کنارے ملی تھی، جو اس وقت نامعلوم حیثیت میں تھی۔ ابتدائی طور پر قانونی کارروائی بھارتی ناگرک سرکھشا سنہیتا (BNSS) کی دفعہ 194 کے تحت مکمل کی گئی اور چونکہ کوئی دعویدار سامنے نہ آیا، اس لیے میت کو مقامی اوقاف کمیٹی کی نگرانی میں دفن کر دیا گیا۔بعد ازاں جولائی کے آخری ایام میں پاکستان کی ڈی جی ایم او(ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) کی طرف سے باقاعدہ رابطہ کر کے اطلاع دی گئی کہ مذکورہ متوفی پاکستانی شہری ہے اور اس کی میت کی واپسی کی درخواست کی گئی۔اس درخواست کے جواب میں، ضلع مجسٹریٹ کپواڑہ کی ہدایت پر بی این ایس ایس کی دفعہ 196 کے تحت میت کو قبر سے نکالا گیا تاکہ شناخت کی تصدیق اور باعزت حوالگی ممکن بنائی جا سکے۔اس تمام عمل کی نگرانی سب ڈویژنل مجسٹریٹ کرناہ ظفر احمد لون، تحصیلدار کرناہ محمد امین بٹ، اور کیرن و کرناہ پولیس سٹیشنوں کے ایس ایچ اوز نے کی۔ طبی عملہ اور مقامی مجسٹریٹ بھی موقع پر موجود تھے تاکہ قانونی اور انسانی تقاضوں کو مکمل طور پر پورا کیا جا سکے۔میت کو کیرن سے ٹیٹوال لایا گیا اور پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا۔ اس انسانی جذبے سے بھرپور کارروائی کو دونوں جانب کی افواج کے درمیان باہمی رابطے اور ہم آہنگی کے ذریعے ممکن بنایا گیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ شدید کشیدگی کے باوجود موت کے بعد احترام ایک مشترکہ انسانی قدر ہے۔وزارتِ خارجہ ہند اور دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے باضابطہ بیانات کا انتظار ہے، تاہم اس واقعے نے خطے میں سفارتی اور انسانی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے۔