کپوارہ+سرینگر//کرناہ۔کپوارہ شاہراہ ایک بار پھر مقامی آبادی کیلئے جان لیوا ثابت ہوئی ہے ۔تازہ برف باری کی وجہ سے یہ شاہراہ دو روز کے بعد دو بارہ گا ڑیو ں کی آ مد و رفت کے لئے بند ہوگئی جس کے نتیجے میں درجنو ں مسافر کپوارہ اور چوکی بل میں درماندہ ہو کر رہ گئے ۔پیر کی شام تک جب سڑک کو گا ڑیو ں کی آ مد و رفت کے لئے بحال نہیں کیا گیا تو کرناہ کے متعد د علاقوں کے متعددافراد چوکی بل سے کرناہ کی طرف پیدل سفر کر نے لگے تاہم دوران شب برف باری میں اس قدر اضافہ ہو گیا کہ خونی نالہ سے ان کا سفر دشوار بن گیا لیکن ان میں 2شہری نستہ ژھن گلی (سادھنا ٹاپ)پر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ 3مزید شہری خونی نالہ کے نزدیک ان سے الگ ہوگئے ۔نستہ ژھن گلی(سادھنا ٹاپ ) پر پہنچنے میں کامیابی حاصل کر نے والے2 شہریو ں نے اگرچہ کافی دیر تک اپنے ساتھیو ں کا انتظار کیا لیکن وہ نہیں پہنچ سکے اور انہیں ان کی سلامتی سے متعلق تشویش کی لہر دو ڑ گئی جس کے بعد انہو ں نے لاپتہ افراد کی فوج اور پولیس کو اطلاع دی ۔ فو ج نے چوکی بل اور نزدیکی فوجی یو نٹ سے رابطہ کیا اور ان کی تلاش شروع کی ۔بتایا جاتا ہے کہ جب پولیس اور فوج کی ٹیم خونی نالہ موریا ںکے نزدیک پہنچ گئی تو انہیں معلوم ہوا کہ بھاری برف باری کی وجہ سے لاپتہ افراد آگے کی طرف سفر نہ کر سکے اور یخ بستہ ہوائو ں اور سخت سردی کی وجہ سے خونی نالہ کے نزدیک ہی دم تو ڑ بیٹھے ۔مہلوکین کی شناخت خالد شیخ ولد قادر شیخ ،طاہر خواجہ ولد یونس خواجہ ساکنان حاجی نا ڑ اور فرید احمد ولد لال دین ساکن شمس پورہ کرناہ کے طورہوئی ۔مرنے والے افراد کی نعشو ں کو ان کے آ بائی گائو ں پہنچایا گیا تو وہا ں کہرام مچ گیا اور پوری کرناہ وادی ایک بار پھر ماتم میں ڈوب گئی ۔
کرناہ کے لوگو ں نے بتا یا کہ بھاری برف باری کی وجہ سے سڑک مسلسل بند رہنے کے نتیجے میں لوگ مجبورا ً پیدل سفر کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔اس حوالہ سے ایس ایچ اور کرالہ پورہ عبد الرشید نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ پیر کو دوران شب جب انہیں خبر ملی تو کرالہ پورہ پولیس تھانہ کی ٹیم کو جائے واردات کی طرف روانہ کیا اور لاشوں کو برآمد کرکے کرناہ کی طرف روانہ کیا گیا اور سادھنا ٹاپ تک کرالہ پورہ پولیس کی ٹیم ساتھ تھی ۔ادھر سری نگرمیں درماندہ کرناہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے پریس کالونی سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر کرناہ کپوارہ شاہراہ پر ٹنل تعمیر نہیں کیا گیا تو آنے والے انتخابات میں مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا ۔کرناہ میں ہوئے حادثہ کے بعد کرناہ ٹنل کوڈی نیشن کمیٹی کے ایک ممبر محمد عاسف میر کی قیادت میں لوگ پریس کالونی پہنچے تھے ۔انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ کرناہ کو وادی کے ساتھ ملانے کیلئے صرف ایک ہی واحد رابطہ ہے لیکن اس پر سرکار ٹنل تعمیر کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس شاہراہ پر حادثات اور برفانی تودوں کی زد میں آکر ابھی تک سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گے ہیں ۔محمد آصف نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار صرف 6کلو میٹر کی ٹنل تعمیر نہیں کر سکتی ہے تو پھر ڈیجیٹل انڈیا کے دعویٰ کیا ہیں ۔انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس ٹنل کے معاملے پر سرکار سنجیدہ نہیں ہے تو علاقے کے لوگ مجبورناٌ آنے والے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ سینکڑوں کی تعدادمیں کرناہ سے تعلق رکھنے والے طلاب اوراساتذہ سری نگراوردوسرے علاقوں میں درماندہ پڑے ہیں جبکہ کرناہ کے دوراُفتادہ علاقوں میں ابھی بھی بھاری مقدارمیں برف جمع ہے اور سکول بھی بھاری برف میں ڈھکے ہوئے ہیں ۔انہوں نے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا کہ کچھ دنوں تک سرحدی علاقوں میں تعطیلات میں توسیع کی جائے ۔سرینگر میں احتجاج کرنے والے لوگوں کا کہنا تھا کہ کرناہ کی 80ہزار کے قریب آبادی موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔بیماروں کو ادویات تک دستیاب نہیں ہو رہی ہیں ،درد زہ میں مبتلا خواتین دم توڑ رہی ہیںاور سرکار اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ جائز مطالبہ ہے کہ نستہ چھن گلی پر ٹنل تعمیر کی جائے اور اس کیلئے ہم پچھلے ایک برس سے مطالبہ کر رہے ہیں ۔