جموں //کھٹوعہ واقعہ پراپوزیشن کی سخت ہنگامی آرائی اور نعرہ بازی کے بعد سرکار نے ایس ایچ او کٹھوعہ کو معطل کر دیا ۔قانون ساز اسمبلی میں سنیچر کو اُس وقت ہنگامہ، نعر ہ بازی اورتلخ کلامی شروع ہوئی جب ممبر اسمبلی ہیرانگر اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کچھ کہنے لگے ۔ اس دوران اپوزیشن اراکین نے انہیں گھیرتے ہوئے کہا کہ تین دن سے ایوان میں یہ معاملہ اٹھایا جا رہا ہے اور آپ اس پر لب کشائی نہیں کر رہے ہیں۔ اپوزیشن نے نعرہ بازی کرتے ہوئے قاتل کو پھانسی دو، لاڈلی بیٹی کو انصاف دو ،کے فلک شکاف نعرے بلند کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی، ایس پی ،ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ۔ممبر اسمبلی بانڈی پورہ نے چاہ ایوان میں آکر سرکار مخالف نعرہ بازی کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر آصفہ 8دن تک اغواکار کی چنگل میں رہی ،تب پولیس کہاں تھی، ابھی تک پولیس کا کوئی افسر علاقے میں کیوں نہیں گیا۔وقار رسول نے ایم ایل اے ہیرانگر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم تین دن سے اس دلدوز واقعہ کے خلاف یہاں آواز بلند کر رہے ہیں لیکن آپ نے ابھی تک اس پر کوئی لب کشائی نہیں کی ،ہم کوئی سیاست نہیں کرتے، لیکن یہ انسانیت کا معاملہ ہے ۔ممبر اسمبلی خانصاحب حکیم محمد یاسین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں میں اپنا اعتماد بحال کرنے کیلئے سرکار کو متعلقہ پولیس افسران کی معطلی کیلئے احکامات صادر کرنے چاہئیں تاکہ لوگوں کو شفافیت نظر آئے اور ان میں اعتماد پیدا ہو سکے ۔اس دوران ممبر اسمبلی حبہ کدل نے بلند آواز میں کہا کہ آصفہ کی ایک کڈنی بھی نکالی جا چکی ہے اور اس میں ملوث افراد کو کسی بھی صورت میں معاف نہیں کیا جا نا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو ایسے افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے ۔عثمان مجید نے کہا کہ اگر افسران کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تو ہم ایوان کو چلنے نہیں دیں گے ۔اس دوران اپوزیشن نے سخت ہنگامہ کیا جبکہ عثمان مجید ، وقار رسول ، علی محمد ساگراور شمیمہ فرودس چاہ ایوان میں پہنچے اور سرکار مخالف نعرہ بازی کی ۔اس دوران ایم ایل اے ہیرانگر اور عثمان مجید کے درمیان توں توں میں میں بھی ہوئی ۔اپوزیشن ممبران نے آصفہ کو انصاف دو انصاف دو ،قاتلوں کو پھانسی دو پھانسی دو کے نعرے لگائے ۔سخت ہنگامہ آرائی اور نعرہ بازی کے بیچ پارلیمانی امور کے وزیر عبدلرحمان ویری نے ممبران کو یقین دلایا کہ اس کی انکوائری چل رہی ہے اور سرکار نے 24گھنٹوں میں اس میں ملوث ایک شخص کی گرفتاری عمل میں لائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آصفہ کے قاتل کا معاملہ ایک انسانی معاملہ ہے اور اس پر کسی بھی صورت میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔تاہم اپوزیشن نے انہیںگھیرتے ہوئے کہا کہ ایس پی ،ایس ایچ او اور دیگر متعلقہ افسران کو معطل کیا جائے جو 8دن تک تماشہ دیکھ رہے تھے۔ تاہم مال وبازآبادکاری کے وزیر جاوید مصطفی میر نے کہا کہ ہماری بھی بیٹیاں ہیں، اس پر کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے ۔ اپوزیشن نے پھر ہنگامہ کیا اور لاپرواہی برتنے والے پولیس افسران کو معطل کرنے کیلئے نعرے لگائے جس کے بعد ایم ایل اے خانیار علیٰ محمد ساگر نے کہا کہ یہ ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے اور اگر سرکار کو ماحول ٹھنڈا کرنا ہے تو انہیں متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لانی چاہئے ۔جس پر پھر عبدالرحمان ویری اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ ایس ایچ او کو معطل کیا جائے گا تاہم دوبارہ اپوزیشن نے احتجاج کیا اور وزیر سے کہا کہ اُس کو معطل کیا جائے جس پر جاوید مصطفی میر نے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کیلئے ایس ایچ او کو معطل کرنے کاا علان کیا ۔