کٹھوعہ // جموں وکشمیر کے ضلع کٹھوعہ میں جنوری کے اوائل میں پیش آئے دل دہلانے والے آٹھ سالہ کمسن بچی کے عصمت ریزی اور قتل واقعہ کے ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت پیر کے روز پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج سنجیو گپتا کی عدالت میں شروع ہوگئی۔ نابالغ ملزم کو چھوڑ کر جن 7 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا، نے جج موصوف کے سامنے اپنے آپ کو بے گناہ بتاتے ہوئے نارکو ٹیسٹ (جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ) کرانے کا مطالبہ کیا ۔ نابالغ ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت الگ سے جیونائل جسٹس ایکٹ کے تحت ہوگی۔ ملزمان کے وکلاء ایڈوکیٹ انکور شرما اور اے کے ساونی نے جج سنجیو گپتا کو بتایا کہ کرائم برانچ کو چالان پیش کئے ہوئے ایک ہفتہ ہوگیا ہے لیکن ملزمان کو 490 صفحات پر مشتمل تفصیلی چالان کی کاپیاں فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ اس پر جج موصوف نے کرائم برانچ کو ہدایت دی کہ تمام ملزمان کو عدالت میں دائر شدہ تفصیلی چالان کی کاپیاں دی جائیں۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے مقدمے کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی ۔ انکور شرما نے کہا کہ نابالغ ملزم کو 18 اپریل کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ملزمان اب واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کے لئے جموںوکشمیر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے‘۔ کورٹ کمپلیکس کٹھوعہ میں جہاں کیس کی پہلی سماعت کے دوران میڈیا سے وابستہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود رہی، وہیں کٹھوعہ سے تعلق رکھنے والے کچھ نوجوانوں نے احتجاج کیا اور کہا کہ میڈیا میں کٹھوعہ کے لوگوں کو ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسے وہ ملزمان کو بچانا چاہتے ہیں۔
حکومت اور عدالتی نظام پر پورا بھروسہ : والد
یو این آئی
ادھم پور// آٹھ سالہ کمسن بچی کے والد محمد یوسف کا کہنا ہے کہ انہیں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی قیادت والی جموں وکشمیر حکومت اور عدالتی نظام پر پورا بھروسہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے کبھی بھی واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ نہیں کیا گیا ۔ محمد یوسف کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ اپنے مال مویشیوں کو چرانے کے لئے اپنے کنبے کے دیگر افراد کے ہمراہ پہاڑیوں کی طرف نکل پڑا ہے، انہیں ڈر ہے کہ کہیں کوئی حملہ نہ کردیں۔ انہوں نے کہا ’ہمیں امید ہے کہ ہمیں انصاف اور ملوثین کو سزا ملے گی۔ ہمیں عدالت اور حکومت پر پورا بھروسہ ہے، سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کرنے والوں کو ڈر ہے، ہم سی بی آئی انکوائری نہیں چاہتے ‘۔ انہوں نے کہا ’ہمیں بہت ڈر لگتا ہے۔ خاص طور پر اس وقت جب ہم سڑکوں پر چلتے ہیں، ہمیں سڑکوں پر چلنے کے وقت سیکورٹی فراہم کی جانی چاہیے‘۔