جموں //جموں وکشمیر کے ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گاوں میں جنوری کے اوائل میں پیش آئے آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کے قتل اور عصمت دری واقعہ کی تحقیقات سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی)کے حوالے کرنے کے ایک مخصوص طبقہ کے مطالبے کو منوانے کے لئے معرض وجود میں آنے والی ہندو ایکتا منچ نے جمعرات کو ایک بار پھر ضلع میں نافذ امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہیرا نگر سب ڈویژن میں ایک پرتشدد احتجاجی مارچ نکالا۔ ہیرا نگر کے چڈوال سے دیال چک تک نکلنے والے اس مارچ جس کو ہندو ایکتا منچ نے ’امن مارچ‘ کا نام دیا تھا، کے شرکاءنے پولیس کے ساتھ دھکا مکی کی جس کے بعد پولیس نے مجبوراً آنسو گیس کے کچھ شیل چھوڑنے کے علاوہ احتجاجیوں کے خلاف لاٹھی چارج بھی کیا۔ طرفین کے مابین جھڑپوں کے دوران احتجاجیوں کی جانب سے پولیس پر پتھراو¿ بھی کیا گیا۔ احتجاجی ریلی کے علاقوں میں دکانیں بند یکھی گئیں۔ ضلع کٹھوعہ میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت امتناعی احکامات نافذ ہونے کے باوجود نکلنے والی اس ریلی کے شرکاءریاستی پولیس کے خلاف اور آصفہ کیس کی سی بی آئی انکوائری کے حق میں نعرے بازی کررہے تھے۔