سرینگر// ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گائوں میں گذشتہ برس 17 جنوری کو سامنے آنے والے آٹھ سالہ کمسن بچی کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل واقعہ کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ملزمان کا ’ان کیمرہ‘ اور روزانہ بنیادوں پر ٹرائل ڈسٹرک اینڈ سیشن کورٹ پٹھان کوٹ میں جاری ہے۔ وکیل استغاثہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کا کیس انتہائی مضبوط ہے۔ مارچ کے اواخر یا اپریل کے اوائل میں کیس کا فیصلہ سامنے آنا متوقع ہے اور ملزمان کو سزائیں ملنا صد فیصد طے ہے۔ متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف پجوال کے ذاتی وکیل (پرائیویٹ کونسل) مبین فاروقی جو سپیشل پبلک پراسیکیوٹرس سنتوک سنگھ بسرا اور جگ دیش کمار چوپڑا کو کیس میں اسسٹ کررہے ہیں۔ مبین فاروقی نے بتایا کہ استغاثہ کی طرف سے 114 گواہان کو عدالت میں پیش کیا گیا جن کے بیانات قلمبند کئے جاچکے ہیں۔
ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد عدالت میں جمع کئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’استغاثہ کی طرف سے 114 گواہان عدالت میں پیش کئے گئے جن کے ریکارڈ قلمبند کئے جاچکے ہیں۔ ہم نے شواہد بھی عدالت میں جمع کردیے ہیں۔ اب عدالت میں وکلاء صفائی اپنے گواہ پیش کریں گے۔ امید ہے کہ وہ اپنے گواہان 21 جنوری سے پیش عدالت کریں گے۔ جرح کے دوران ان کے گواہان کو ہمارے سوالات کا جواب دینا ہوگا‘۔ فاروقی نے بتایا کہ وہ محمد یوسف (متاثرہ بچی کے والد) کی طرف سے عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔
انہوں نے بتایا ’استغاثہ کی طرف سے سپیشل پبلک پراسیکیوٹرس شری ایس ایس بسرا اور جگ دیشور کمار چوپڑا کیس کی پیروی کررہے ہیں اور انہیں مجھ سمیت متعدد وکلاء بشمول شری کے کے پوری، شری ہربچھن سنگھ اسسٹ کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں اندرا جے سنگھ اور ان کی ٹیم کیس کو دیکھ رہی ہیں‘۔سپریم کورٹ کے حکم نامے کی روشنی میں پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج کٹھوعہ سنجیو گپتا نے 22 مئی کو کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کی پٹھان کوٹ منتقلی کے باضابطہ احکامات جاری کردیے تھے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر 31 مئی کو ڈسٹرک اینڈ سیشنز جج ڈاکٹر تجویندر سنگھ کی عدالت میں کیس کی ’ان کیمرہ‘ اور روزانہ کی بنیاد پر سماعت شروع ہوئی جس کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کیس کے ملزمان میں واقعہ کے سرغنہ اور مندر کے نگران سانجی رام، اس کا بیٹا وشال، ایس پی او دیپک کھجوریہ، ایس پی او سریندر ورما، سانجی رام کا بھتیجا وشال، وشال کا دوست پرویش کمار منو، تحقیقاتی افسران تلک راج اور آنند دتا شامل ہیں۔