سیدامجد شاہ
جموں // بدھ کو بنی کھٹوعہ میں دو کنبوں کے 5 افراد مٹی کے تودوں کے نیچے دو مکانات کے ملبے تلے زندہ دب گئے اور تین دیگر کٹھوعہ ضلع کے بنی سب ڈویژن میں رات بھر کی شدید بارش کے بعد الگ الگ مقامات پر مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں بہہ گئے۔پولیس نے بتایا کہ عبدالقیوم کے خاندان نے اپنے 12 سالہ بیٹے اور 11 سالہ بیٹی کو کھو دیا جب کہ مشتاق احمد نے اپنی بیوی اور دو بیٹے کھو دیئے۔انتظامی افسران کے مطابق بنی کے وارڈ نمبر 3 میں واقع پنچایت سرجن میں دوران شب ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد مٹی کا تودہ گرنے سے دو مکانات گر گئے۔انہوں نے کہا کہ مٹی کے تودوں سے دو مکانات گرنے سے، دو خاندانوں کے پانچ افراد اپنے گھروں کے ملبے کے نیچے زندہ دب گئے۔ فوری طور پر مقامی لوگوں، پولیس، فوج، نیم فوجی دستوں اور ایس ڈی آر ایف کی مدد سے بچائو آپریشن شروع کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ ریسکیو ٹیموں نے دور دراز گائوں کے ملبے سے سخت کوششوں کے بعد ایک ایک کرکے لاشیں نکالیں۔انہوں نے بتایا کہ عبدالقیوم کے دونوں بیٹے/بیٹی، محمد آصف (12)، اس کی بہن نازیہ بانو (12)،، سرجان گائوں میں رہائشی مکان منہدم ہونے کے نیچے دب گئے اور ان کی لاشوں کو ریسکیو ٹیموں نے نکالنے کی کوشش کی۔اسی طرح امدادی ٹیموں نے مشتاق احمد کی بیوی زرینہ بیگم (45) اور اس کے کمسن بیٹے ارباز (3) کی لاشیں ملبے سے نکال لیں۔ تاہم شام تک شہباز (14) ولد مشتاق احمد ساکن سرجان کی لاش برآمد کر لی گئی۔انہوںنے بتایا کہ شام لال (45) ولد تارا چند ساکن بھولاری، نسیمہ بیگم (50) اہلیہ محمد رفیق ساکن مادھوترہ اور اجے سنگھ (13) ولد مہندر سنگھ ساکن سیٹی ، بنی میں اپنے اپنے گائوں میں شدید بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ میں بہہ گئے۔ان کی لاشوں کو ریسکیو ٹیموں نے نکال لیا۔
حکام نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن میں کافی وقت لگا کیونکہ مشینیں وہاں نہیں پہنچ سکیں۔ موسم کی خرابی کے پیش نظر محکمہ تعلیم نے کٹھوعہ ضلع کے بالائی علاقوں میں تمام اسکول بند کر دیئے تھے۔موسلا دھار بارش کے بعد پہاڑی ضلع کے دراب شالہ میں ایک مٹی کا مکان منہدم ہو گیا ۔جموں-پٹھانکوٹ ہائی وے بند ہونے سے ٹریفک کو کٹھوعہ میں سرحدی سڑکوں کی طرف موڑ دیا گیا۔جموں-پٹھانکوٹ ہائی وے کو بھی گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا کیونکہ ترنہ نالہ پر پل کے ستونوں میں سے ایک کو نقصان پہنچا تھا جس کی وجہ سے حکام نے ہائی وے کی ٹریفک کو متبادل راستے کے طور پر سرحدی سڑکوں والے دیہاتوں یعنی کٹھوعہ ضلع کے چڈوال اور لونڈی موڑ سے موڑ دیا تھا۔کٹھوعہ میں اجھ ندی کے کنارے ایک سرکاری ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا ۔ دریا میں سیلاب کی وجہ سے اسے بھی نقصان پہنچا ہے۔ ضلع ادھم پور میں مجموعی طور پر 17 کچے مکانات، 2 پکے مکانات، 4 مویشیوں کے شیڈ، 4 مقامات پر زمین کا کٹا ئو اورفٹ برج بہہ گئے ۔پنچاری، مجلٹا اوررام نگر میں13کچے مکان تباہ ہوئے۔لاٹی بسنت گڑھ میں دو کنکریٹ(پکا)مکانات اور چار کچے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ اس دوران مجالٹا رام نگرمیں 7 کچے مکانوں میں دراڑیں پڑ گئیں اور چار مویشیوں کے شیڈ اور زمین ڈھہ گئی۔جن میں سے تین شدید طور پر ادھم پور میں اور رام نگر میں چار مکانات کو جزوی طور اور دو مویشیوں کے شیڈ کو مکمل طور پر نقصان پہنچا۔اس کے علاوہ، رام نگر تحصیل کے پارلی دھر علاقے کے ایک مقامی، مانو ورما نے بتایا کہ تلہانی کے قریب سیلابی نالے پر فٹ برج بہہ گیا ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یہ فٹ برج پانچ سے چھ سال قبل مقامی لوگوں کی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا اور اس نے کئی دیہاتوں کی 35000 سے زائد آبادی کا رابطہ منقطع کر دیا ہے کیونکہ وہ اس فٹ پل کے ذریعے جڑے ہوئے تھے جو کھو چکے ہیں۔دریں اثنا ء موسلا دھار بارش کی وجہ سے دو مذہبی مقامات کو بھی نقصان پہنچا ۔اکھنور میں دریائے چناب، جموں میں دریائے توی، ادھم پور نے الرٹ کی سطح کو عبور کیا۔حکام نے بتایا کہ طاقتور دریائے چناب نے الرٹ کی سطح کو عبور کر لیا ہے اور اس کے مطابق فلڈ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ، ایس ڈی آر ایف اور جموں و کشمیر پولیس کی ٹیمیں اکھنور کے نشیبی علاقوں میں لوگوں کو متنبہ کیا گیا کہ وہ ندی کے پانی کے قریب نہ جائیں کیونکہ سیلاب آ گیا ہے۔شام 6 بجے دریائے چناب میں پانی کی سطح 32 فٹ 7 انچ تھی۔ پانی کی سطح الرٹ کی سطح کو عبور کر چکی ہے،۔ تاہم مذکورہ دریا میں خطرے کا نشان 35 فٹ ہے۔چناب میں پانی کی سطح الرٹ لیول سے تجاوز کرنے پر حکام نے نشیبی علاقوں میں لوگوں کو الرٹ کر دیا تھا۔