عارف بلوچ
گڈول( کوکر ناگ)//گڈول میں جاری تصادم کو 72گھنٹے ہوگئے ہیں۔ انکائونٹر کے تیسرے روز جمعہ کی صبح ایک زخمی فوجی دم توڑ بیٹھا ، جس اب تک مرنے والوں کی تعداد4 ہو گئی ہے۔کوکر ناگ تصادم میںسیکورٹی فورسز کی جانب سے موٹار شیلوں اور اسرائیلی ساخت کے ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ علاقہ بدستور گھیرے میںہے اور آپریشن جاری ہے۔یہ انکائونٹرگڈول کوکرناگ علاقے میں بدھ کے روز سیکورٹی فورسز اور چھپے ملی ٹینٹوں کے درمیان گولی باری کے بعد ہوا۔ ایک آرمی راشٹریہ رائفلز یونٹ کمانڈنگ آفیسر(کرنل)، ایک کمپنی کمانڈر(میجر)اور جموں و کشمیر پولیس کا ایک ڈی ایس پی اور ایک اہلکار ابتک جاں بحق ہوچکے ہیں۔
حکام نے کہا، “فورسز نے ڈرون نگرانی کی بنیاد پر اس علاقے پر مارٹر گولے فائر کیے ،جہاں انہیں یقین ہے کہ دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں۔جمعہ علی الصبح جنگلاتی علاقے میں کچھ فائر ہوئے لیکن اسکے بعد ایک بار پھر مکمل خاموشی چھا گئی۔دن کے 11بجے سے ایک بجے تک سیکورٹی فورسز نے مشتبہ ہائیڈ اوٹ اور اسکے چاروں طرف مارٹر شلنگ کی۔
دو گھنٹوں تک وقفے وقفے سے شلنگ کی گئی اور اس دوران ملی ٹینٹوں حرکات و سکنات دیکھی گئیں۔اس جنگلاتی علاقے کو چاروں طرف سے گھیرے میں رکھا گیا ہے اور سیکورٹی فورسز نے ملی ٹینٹوں کی کمین گاہ کو تباہ کردیا ہے۔ دن کے ایک بجے کے بعد پھر خاموشی چھا گئی اور کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔معلوم ہوا ہے کہ فوج نے کمین گاہ کو تباہ کرنے کی خاطر موٹار شیلوں، راکٹ لانچروں اور ڈرون کے ذریعے بم گرائے جس وجہ سے پورا علاقہ شدید دھماکوں سے لرز اٹھا۔ اسرائیلی ساخت کے ڈرونز کے ذریعے جنگلی علاقے میں بم بھی گرائے گئے۔دفاعی ذرائع نے بتایا کہ محصور ملی ٹینٹوں کو مار گرانے کی خاطر جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کارلایا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی ساخت کے ڈرونز کی بھی خدمات حاصل کی گئی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ابھی تک جنگلی علاقے میں کسی ملی ٹینٹ کی لاش برآمد نہیں کی جاسکی ہے۔ آپریشن کو سنیچر کی صبح تک ملتوی کردیا گیا ہے۔جمعرات دوسرے روز علاقے میں آپریشن کے دوران دن میں 8بار فائرنگ ہوئی اور اس دوران 3دھماکے بھی ہوئے۔ملی ٹینٹوں کیخلاف آپریشن میں فوج کے مائونٹین بریگیڈ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔جمعرات کی صبح پولیس نے کہا کہ علاقے میں موجود 2ملی ٹینٹ محصور ہیں، جن میں گڈول حملے میں ملوث اذیر خان ساکن ناگم کوکرناگ شامل ہیں۔اذیر خان جولائی 2022سے سرگرم ہے۔لیکن شام تک انکے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔