سرینگر// وزیر تعلیم سے ٹیوشن اورکوچنگ سنٹروںپر پابندی کا حکم واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ اس طرح کے حکمنامہ کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ہے اور یہ نا قابل قبول ہے۔ ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا کہ اگرچہ موجودہ وزیر تعلیم بگڑے ہوئے تعلیمی نظام کو واپس پٹری پر لانے میں سنجیدہ نظر آتے رہے ہیں تاہم انکا موجودہ حکم نامہ سخت اور نا قابل قبول ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ طلباء سے،جو قوم کا مستقبل ہیں،بدلہ لینے کا ایک قدم ہے حالانکہ کٹھوعہ معاملے پر احتجاج کرنے کا انہیں حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ ایک طرف وزیر تعلیم طلباء سے کلاس رومز کو لوٹنے کی اپیل کرتے ہیں اور دوسری جانب کوچنگ سنٹروں کو،جہاں طلباء اپنی قابلیت اور اہلیت میں اضافہ کرسکتے ہیں، بند کرنے کے احکامات جاری کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم کو یہ بات نہیں بھولنی چاہیئے کہ جموں،کشمیر اور لداخ ایک ریاست ہے اور کسی بھی مسابقاتی امتحان میں پوری ریاست کا ایک میرٹ لسٹ بنتا ہے لہٰذا کشمیریوں کو کوچنگ سے محروم رکھنے اور باقی دو صوبوں میں ایسی کوئی پابندی نہ لگانے سے میرٹ پر کشمیر کے حوالے سے انتہائی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ طلباء قوموں کا مستقبل ہوتے ہیں اور انکے لئے وزیر تعلیم جیسی اہم شخصیت کے منہ سے ’’راوڈی‘‘جیسے فقرے زیب نہیں دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ طلباء کو حصول تعلیم کو بنیادی مقصد بناتے ہوئے چلنا چاہیئے لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ توجہ طلب ہے کہ کٹھوعہ سانحہ کے حوالے سے ابتدائً یہ خود سرکار کی ناکامی تھی کہ جسکی وجہ سے صورتحال یوں ہوگئی کہ طلباء برادری سمیت ہر کسی کے دماغ میں خدشات ہیں اور سرکار کی سنجیدگی مشکوک ہوگئی ہے۔انجینئر رشید نے مزید کہا’’اگر محض ایک بھی طالب علم کوچنگ سنٹر یا کسی کلاس روم میں جانے کے خواہاں ہوں تو یہ اسکا حق ہے جس سے انہیں محروم نہیں رکھا جاسکتا ہے۔طلباء،والدین اور جملہ سماج سے تعاون طلب کرکے تعلیمی اداروں کو بلاروک چلانے کی کوششوں کی بجائے سرکار نے ایک آمرانہ حکم جاری کیا ہے جس پر عمل ہونے کی صورت میں کشمیری بچوں کے مستقبل پر انتہائی مضر اثرات دیکھے جاسکتے ہیں‘‘۔کوچنگ اور ٹیوشن سنٹروں پر پابندی کے حکم کو فوری واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ بصورت دیگر کشمیری بچے ریاست کے دیگر حصوں کے ساتھیوں کے مقابلے میں مساوی مواقعہ کی دستیابی سے محروم ہوجائیں گے جو انکے ساتھ بڑا ظلم اور نا انصافی ہوگی۔