سرینگر//کولگام شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی کے یمین و یسار کے علاوہ بانہال میں مکمل پہیہ جام و شٹر ڈائون ہڑتال اور پائین شہر سمیت جنوبی کشمیر کے حساس علاقوںمیں سخت بندشوں سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔ کولگام، پلوامہ،کپوارہ اور دیگر کئی مقامات پر فورسز اور مظاہرین کے درمیان ہوئی جھڑپوںمیںایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ کشمیریونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی میں طلباوطالبات نے احتجاج بلند کیا۔بانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل سروس معطل رہی،جبکہ جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ بند رہا ۔
ہڑتال و بندشیں
جمعرات کو پوری وادی میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی کال پر مکمل ہرتال سے نظام زندگی بُری طرح مفلوج ہوکر رہ گئی جس کی وجہ سے وادی کی اکثر شہراہیں سنسان اور بازارویران پڑے رہے ۔ ہڑتال کے باعث گاڑیاں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے معمول کی آواجاہی متاثررہی جبکہ اس بناء پربیشترملازمین بھی اپنے دفاترنہ پہنچ سکے۔سرینگر میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔ پائین شہر اور بعض سیول لائنز علاقوں میں سخت ترین بندشیں عائدکی گئیں تھیں،لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیوں کو یقینی بنانے کیلئے پائین شہرکے نصف درجن سے زائدپولیس اسٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں داخل ہونے والے تمام راستے مکمل طور سیل کردئے گئے تھے اور سڑکوں پر صرف فورسز اہلکار گشت کرتے نظر آئے۔درجنوں مقامات پر لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے ناکہ بندی کی گئی تھی اور خار دار تاریں بچھا کر رکائوٹیں کھڑی کی گئی تھیں۔کادی کدل، گوجوارہ،عالی کدل، صفاکدل ،سکہ ڈافر، نواب بازار، حبہ کدل، زالڈگر، بسنت باغ، گائو کدل، نوہٹہ ، جمالٹہ، خانیار، رعناواری، راجوری کدل ،بہوری کدل ، مہاراج گنج اور دیگر علاقوں میں دن بھر ہو کا عالم رہا۔ ممکنہ احتجاج کے پیش نظر مائسمہ،گائو کدل، مدینہ چوک، ریڈکراس روڑ،بر بر شاہ، بڈشاہ چوک اور دیگر ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فورسز کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی۔بڈگام میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی،ضلع کے چاڈورہ اور بیروہ میں بھی ہڑتال رہی۔بیرہ میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس نے40نوجوانوں کی فہرست کو تیار کیا ہے،جنہیں تھانے پر طلب ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق ضلع گاندربل کے کنگن ،گنڈ، کلن میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ کاروباری ادارے بھی بند رہے اس دوران سڑکوں پر مسافر بردار گاڑیوں کی آمد رفت بھی متاثر رہی ۔ ادھر جنوبی کشمیر کے کولگام،شوپیاں،پلوامہ اور اننت ناگ میں مکمل ہڑتال سے روز مرہ کے معمولات متاثر ہوکر رہ گئیں۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق قصبہ میں شہری ہلاکتوں کے خلاف امکانی احتجاج سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے قصبہ کی جانب گذرنے والی داخلی راستوں کو مکمل سیل کردیا گیا تھا تاہم اسکے باوجود مہلوکین کے گھر جاکر لوگوں کی بڑی تعداد نے لواحقین سے تعزیت پُرسی کی ۔کولگام قصبہ،کھڈونی اور اسکے مضافات میں واقع حساس علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد رہنے سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی اورگولیاں لگنے سے4معصوم نوجونوں کی ہلاکت کے تناظر میں پولیس اور فورسز اہلکاروں کی بھاری تعداد تعینات رہی جس کے نتیجے میںکولگام کے بیشتر علاقوں میں خوف و ہراس کاماحول رہا۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق سنگم سے لیکر سیر ہمدان تک مکمل ہڑتال کی وجہ سے ہو کا عالم تھا،جبکہ بازار صحرائی منطار پیش کر رہے تھے۔پلوامہ سے سید اعجاز نے اطلاع دی کہ قصبہ پلوامہ سمیت کاکاپورہ،سامبورہ،پامپور،راجپورہ ،اورترال میں کولگام ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی ہرتال کال کا زبردست اثر دیکھنے کو ملا جس کی وجہ سے ان علاقوں میں روزمرہ کا کاروبار بُری طرح متاثر ہوکررہ گیا ۔بارہمولہ میں مکمل ہڑتال رہی،جبکہ سوپور میں بھی ہڑتال کا سخت اثر دیکھنے کو ملا۔نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق ٹنگمرگ ،چندی لورہ، درورو، ریرم ،کنزر،دھوبی وان،ماگام، مازھامہ،نارہ بل، میںہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔کپوارہ سے نمائندے اشرف چراغ نے اطلاع دی کہ ضلع میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی مکمل طور غائب رہا جس کے نتیجے میں سڑکیں سنسان نظر آئیں ۔ضلع کے کرالہ پورہ ،ترہگام ،کپوارہ ،لال پورہ ،کولنگام ،چوگل ،ہندوارہ ،لنگیٹ اور کرالہ گنڈ میں دکانیں بند رہیں جبکہ سرکاری دفاتر میں بھی معمول کا کام کاج متاثر رہا ۔ضلع کے تما م سکولو ں میں درس وتدریس کا کام مکمل طور متاثر رہا ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ضلع بانڈی پورہ کے سمبل،حاجن،کیونسہ،پاپہ چھن،شلوت اور دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال سے زندگی کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا۔
احتجاج
شوپیاں کے بعد کولگام میں ہوئی شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی میں دوسرے روز بھی احتجاج جاری رہا ۔کشمیریونیورسٹی میںبدھ کی شب طالبات جو کہ وہاں ہوسٹل میںقیام پذیر ہیں،نے شہری ہلاکتوں کیخلاف احتجاج کیا۔طالبات قریب10بجکر15منٹ پر ہوسٹل کے باہر جمع ہوگئیں اور اسلام وآزادی کے حق میں نعرے بلند کرنے لگیں۔احتجاجی طالبات مطالبہ کررہی تھیں کہ معصومین کی ہلاکتوں کے چکر پر روک لگائی جائے۔این آئی ٹی حضرتبل کے طلاب نے مسلسل دوسرے روزبھی صدائے احتجاج بلندکیا۔احتجاجی انجینئرنگ طالب علموں نے کہاکہ اُنھیں کالج سے باہرجانے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ این آئی ٹی کے مین گیٹ کومقفل رکھاگیاتھا۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابقگاندربل بارایسوسیشن نے شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کے طور پر عدالت کے کام کو معطل کیا۔واڈورہ سوپورمیں قائم زرعی کالج میں زیرتعلیم طلباء نے جمعرات کویہاں کولگام ہلاکتوں کیخلاف زورداراحتجاج کیا۔احتجاجی طلاب نے ہلاکتوں کیخلاف اورآزادی کے حق میں نعرے بازی کی تاہم ان کااحتجاج پُرامن رہا۔بڈگام میں وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے عدالتی کام کا بائیکاٹ کیا،جبکہ ایک مارچ بھی برآمد کیا۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق درگمولہ اور بمہامہ میں جمعرات کی صبح نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل احتجاجی مظاہرے کئے ۔اس موقعہ پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران اشک آور گیس کے گولے داغے گئے۔بمہامہ میں فورسز 15گھروں میں داخل ہوئی اور وہاں توڑ پھوڑ کی۔قصبہ ہندوارہ میں نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر شہری ہلاکتوں کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ اس موقعہ پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم بھی ہوا۔ادھر پلوامہ اور کولگام میں بھی کئی مقامات پر فورسز اور مظاہرین کے درمیان تصادم آرائیاں ہوئیں ، جن کے دوران سنگباری اور ٹیرگیس شلنگ کے واقعات پیش آئے اور مجموعی طور پُرتشدد جھڑپوںمیں ایک درجن سے زائد افراد ززخمی ہوگئے۔نیوہ پلوامہ میں نوجوانوں نے فورسز کیمپ پر پتھرائوکیاجبکہ فورسز نے تشدد پر اُتر آئے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے شلنگ کی فورسز اور مشتعل ہجوم کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ اگرچہ کافی دیر تک جاری رہا ۔کولگام اور جنگلات منٖڈی انت ناگ میں بھی فورسز اور نوجوانوں کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں۔سید علی گیلانی، میرواعظ محمد عمر فارق اور محمد اشرف صحرائی خانہ نظر بند رہیںجبکہ محمد یاسین انجینئر ہلال احمد وار، غلام نبی سمجھی، غلام احمد گلزار، محمد یوسف نقاش، بلال احمد صدیقی، محمد اشرف لایا، محمد یٰسین عطائی، سید امتیاز حیدر، بشیر احمد اور محمد یوسف کو خانہ یا تھانہ نظربند رکھاگیا۔
بانہال
نامہ نگار محمد تسکین کے مطابق بانہال میں مکمل بند کی وجہ سے دکانیں ، کاروباری ادارے اور مقامی ٹریفک بند رہا جبکہ قصبہ اور اس کے اطراف میں واقع ہائیر سکینڈری سکول (گرلز و بوائز) بانہال کے علاوہ کئی سرکاری و غیر سرکاری سکولوں اور ڈگری کالج بانہال میں طلباء کی حاضری بھی اثر انداز رہی۔ مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے دی گئی کال پربانہال کے دکانداروں نے ماضی کی طرح آج بھی خیر مقدم کرتے ہوئے کال پر لبیک کہا اور کشمیریوں کے ساتھ مکمل یکجہتی اور معصوم نوجوانوں کی ہلاکت کے خلاف قصبہ میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی وجہ سے سدا مشغول رہنے والا شاہراہ پر واقع قصبہ سنسان رہا اور تمام دکانیں مکمل طور بند تھیں اور مقامی ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب تھا۔ ادھر بانہال اور بارہمولہ کے درمیان ریل سروس دوسرے روز بھی بند رہی۔