بلال فرقانی
سرینگر//وادی کے میوہ فروشوں و کاشتکاروں اور کولڈ سٹور مالکان کے درمیان ’میوہ ڈبوں‘ کے استعمال اور قیمتوں کے علاوہ میوہ ذخیرہ کرنے کی قیمتوں میں اضافے پر ایک بار پھر تنازعہ شروع ہوا ہے،جس کے چلتے فروٹ گرورس نے حکومت سے کولڈ اسٹوریج کی شرح کا تعین کرنے کیلئے دونوں فریقین اور سرکاری کی جانب سے نامزد ماہرین پر مشتمل ایک ضوابطی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
میوہ فروشوں و کاشتکاروں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کولڈ اسٹوریج مالکان و منتظمین میوہ ذخیرہ کرنے کیلئے من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں،جس کے نتیجے میں انہیں خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کشمیر ویلی فروٹ گروورس کم ڈیلرس یونین کے ٍچیرمین بشیر احمد بشیر نے کہا کہ کولڈ اسٹوروں کے مالکان گتے کے ڈبوں کے لئے حد سے زیادہ قیمتیں وصول کرتے ہیں جو ہمیشہ بہت کم معیار کے پائے جاتے ہیں اور اس وجہ سے ان کے گتے کے ڈبوں میں پیک سیب فصل کی محفوظ آمد کے امکانات نہیں ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ درحقیقت معیاری قسم کارڑبوڑ بکس کھلے بازار میں قرضے کی سہولیت پر مہیاہ ہونے کے علاوہ بھی 30فیصد سستا بھی ہے تاہم کولڈ اسٹوریج مالکان فروٹ گروورس کو کھلے بازار سے گتے کے ڈبوں اور دیگر پیکنگ کا سامان خریدنے کی اجازت نہیں دیتے ہیںاور انہیں مہنگی قیمتوں پر خریدنے کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میوہ تاجروں کے سیبوں کو ایک ہی جگہ محفوظ رکھنے کے بجائے مختلف مقامات کے چیمبروں میں رکھا جا تا ہے،جبکہ بیوپاریوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ کم از کم5ماہ کیلئے میونہ کو ذخیرہ کریں۔بشیر احمد بشیر نے کہا کہ دونوں شعبوں کے انجمنوں نے اس بار کئی بار میٹنگوں کو انعقاد بھی کیا اور فریقین نے طے کیا کہ ایک نئے معاہدے پر عمل کیا جائے گا،جہاں اصولوں کے تحت اور یکساںشرحیں طے کئے جائیں گی، لیکن کولڈ اسٹوریج مالکان کے عزم کے باوجود انہوں نے نہ تو کوئی جواب دیا اور نہ ہی کسی نئے معاہدے پر عمل درآمد کیا۔انہوں نے سرکار سے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کے نمائندوں پر مشتمل ایک ضوابطی کمیٹی کی تشکیل پر غور کر ے جس میں حکومت کی طرف سے نامزد کردہ آزاد ماہرین شامل ہوں ۔