نیوز ڈیسک
نئی دہلی//سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص سوشل میڈیا کا استعمال کرکے عدالتی افسران کو بدنام نہیں کرسکتا۔ سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے منگل کو کہا جس میں ضلع جج کے خلاف بدعنوانی کے الزامات لگانے پر ایک شخص کو 10 دن کی جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
صرف اس لیے کہ آپ کو سازگار حکم نہیں ملتا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ عدالتی افسر کو بدنام کریں گے۔ عدلیہ کی آزادی کا مطلب صرف ایگزیکٹو سے آزادی نہیں بلکہ بیرونی قوتوں سے بھی آزادی ہے۔ دوسروں کے لیے بھی یہ سبق ہونا چاہیے،اسے عدالتی افسر پر کوئی الزام لگانے سے پہلے دو بار سوچنا چاہیے تھا، اس نے جوڈیشل آفیسر کو برا بھلا کہا۔درخواست گزار کے وکیل نے سپریم کورٹ سے نرمی کی درخواست کی اور کہا کہ قید کا حکم حد سے زیادہ ہے۔وکیل نے کہا کہ یہ ذاتی آزادی سے متعلق معاملہ ہے اور درخواست گزار پہلے ہی 27 مئی سے جیل میں ہے۔سپریم کورٹ کے بنچ نے تب ریمارکس دیے، ہم یہاں قانون پر فیصلہ کرنے کے لیے آئے ہیں، رحم کرنے کے لیے نہیں،خاص طور پر ایسے لوگوں کے لیے۔” عدالت عظمی کرشنا کمار رگھوونشی کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جس میں ایک ضلع جج کے خلاف بدعنوانی کے الزامات لگانے کے لیے ان کے خلاف شروع کیے گئے ازخود مجرمانہ توہین کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔یہ ریفرنس مندر سے متعلق تنازعہ میں رگھوونشی کے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی اور واٹس ایپ کے ذریعے عدالت کی شبیہ، ساکھ اور وقار کو مجروح کرنے والے خط کی گردش پر مبنی تھا۔