کنزر/محمود پورہ کنزر اور مضافاتی دیہات کے لوگوں نے جمعرات کی شام کو اس وقت راحت کا سانس لے لیا۔ جب گمشدہ لڑکے نے شام پانچ بجے خود جموں سے فون کیا کہ وہ جموں پہنچایا گیا ہے اور اسکو اس چیز کی کوئی خبر نہیں کہ وہ وہاں کیسے پہنچ گیا ۔ موصولہ تفصیلات کے مطابق بدھ کی دوپہر شوکت احمد لون ولد شبیر احمد ساکن محمودپورہ اسوقت غائب ہوگیا جب وہ دوپہر کو گھر سے نزدیکی گاﺅں ترکہ بٹہ پورہ کے میڈیکل شاپ پر طبی جانچ کرانے کی غرض سے نکلا اور گھر واپس نہیں لوٹا۔ گاوں والوں نے بتایا کہ پوری بستی کے لوگوں نے شوکت کو رات بھر کھیتوں، کھلیانوں اور باغوں میں روشنیاں لے لے کر ڈھونڈا مگر اسکا کوئی اتہ پتہ نہیں چل سکا۔ جمعرات کو محمودپورہ کے لوگوں نے کنزر میں احتجاج کرکے سرینگر گلمرگ روڑ پر ٹریفک کی نقل و حرکت بھی مسدود کردی۔ اس دوران شوکت نے اپنے ہی فون پر فون کیا جو پولیس افسر نے اُٹھایا، پولیس افسر نے فیملی کو بتایا کہ کوئی راجا نامی لڑکا فون کرہا تھا وہ دیکھیں یہ کون ہے، فیملی کے افراد نے فون اُٹھایا تو وہ خود شوکت ہی تھا، فیملی نے بتایا کہ شوکت نے کہا کہ وہ جموں میں ہے لیکن اسکو کچھ پتہ نہیں کہ وہ کیسے اور اسے کس نے جموں پہنچایا۔ الغرض گاوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور مسجد کے لاوڈ اسپیکر پر شوکت کے ملنے کا اعلان کیا گیا۔ اس دوران اس ڈی ایم دوبارہ گاوں پہنچے اور وہاں لوگوں کا جم غفیر جمع ہوگیا اور لوگ خوشی سے پھولے نہیں سمائے۔ لوگوں نے پولیس اور اس ڈی ایم کی دن بھر کی کاوشوں کی کافی تعریف کی ہے۔ ادھر معلوم ہو اہے کہ شام کو پٹن پولیس کی ایک خصوصی ٹیم گاوں والوں کے ہمراہ جموں روانہ ہوگئی ہے جہاں جموں پی سی آر سے وہ شوکت کو واپس گھر لائیں گے۔ شوکت دسویں جماعت کا طالب علم ہے اور اسی روز اس نے میٹرک امتحان کی رول نمبر سلپ بھی حاصل کی تھی۔