پرویز احمد
سرینگر //کشمیر صوبے میں پچھلے 13برسوں میں کمپیوٹر ویژن سینڈروم کافی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔کمپیوٹر وژن سینڈروم کونئے دور کی بیماری کہا جاتا ہے۔ وادی میں 14سے 40سال کے 35فیصد لوگ کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور دیگر الیکٹرانک آلات چلانے سے نظر میں کمی آنے سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 72فیصد آبادی اس سے متاثر ہے۔ مرکزی وزارت صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنکھوں میںتھکاوٹ 72.6 فیصد، خشک آنکھیں 65.4 فیصد،سر درد 52 فیصد، پانی اور سرخی49.2 فیصد، دھندلا پن 4 فیصد ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سر درد (23.0 فیصد،سرخی 23.0، فیصد اوردھندلا پن 42.4 فیصد کی سب سے زیادہ عام علامات ہیں۔کمپیوٹر ویژن سینڈروم آنکھوں کی ایسی بیماری ہے جو متواتر طور پر ٹیلی ویژن دیکھنے یاالیکٹرانک آلات جیسے کمپیوٹر اور موبائل استعمال کرنے سے پیدا ہوتی ہے جو ان آلات سے نکلنے والی تابکاری کرنوں سے ہوتی ہے۔
کمپیوٹر ویژن سینڈروم کی چند اہم علامتوں میں آنکھیں لال ہو جانا اور بے اختیار آنسوبہنا شامل ہیں۔ پوری دنیا کے ساتھ ساتھ کشمیر صوبے میں بھی 9 اکتوبر 2025 کوبصارت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ بصارت کے عالمی دن کے موقع پر وادی میں ماہرین امراض چشم کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر کا استعمال کرنے والے 70فیصد لوگ کمپیوٹر ویژن سینڈروم سے جوج رہے ہیں۔ اس وقت بھارت میں 60ملین لوگ کمپیوٹر سے بصارت کمزور ہونے کی شکایت کررہے ہیں۔ وادی میں 58فیصد مرد جبکہ41فیصد خواتین بھی الیکٹرانک آلات کی وجہ سے اپنی آنکھوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ بیشتر ماہرین چشم کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو یہ بیماری کافی تیزی سے متاثر کررہی ہے کیونکہ وہ موبائل فون اورکمپیوٹروں کا استعمال تقریباً دن میں 8گھنٹے کرتے ہیں۔ لیکن سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اب پہلی جماعت سے 12ویں تک صرف موبائل یا کمپیوٹر پر ہی سکول کی ہوم ورک یا آن لائن کلاسز لینے کی نئی روایت قائم ہوئی ہے جس سے کمپیوٹر ویژن سینڈروم چھوٹے بچوں سے لیکر نوجوانوں کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔ ماہر امراض چشم ڈاکٹر سید طارق قریشی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’آنکھوں کی بینائی متاثر ہونے کی بڑی وجوہات میں شوگر، بلڈ پریشر ، ٹی بی اور Goutکی بیماریاں شامل ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 10سال کے دوران کمپیوٹر ویژن سینڈروم(Computer vision Syndrome) نے آبادی کے ایک بہت بڑے حصے کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2002میں جب سے موبائل فون جموں و کشمیر میں چالو ہوا، لوگوں کی آنکھیں تیزی سے متاثر ہورہی ہیں اور اس میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آنکھوں کی حفاظت زندگی کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ اسلئے کمپیوٹر اور موبائل استعمال کرنے کے دوران گرین لائٹ سے بچائو کا عینک یا پھرکمپیوٹر سکرین گارڈ کا استعمال لازمی کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر قریشی نے بتایا ’’آنکھوں کی بینائی کا خیال رکھنے کیلئے کمپیوٹر یا موبائیل فون کسی بھی صورت میں 6گھنٹے سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آنکھوں کو بچانے کیلئے ٹھنڈے پانی کا استعمال ضروری ہے لیکن پہلے گرم کرنا لازمی ہے۔ ڈاکٹر قریشی کا کہنا تھا کہ بینائی بچانے کیلئے شوگر، بلڈ پریشر اور دیگر بیماریوں کو قابو میں رکھنا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر ویژن سینڈروم کے مضر اثرات سے بچنے کیلئے موبائل اور کمپیوٹر جیسے الیکٹرانک آلات کا استعمال کم سے کم کرنا ضروری ہے ورنہ اسکے کافی مضراثرات سے آنکھوں کی بینائی کمزور ہوجائے گی اور بچوں تک کو بھی عینک کا استعمال چھوٹے عمر سے ہی کرنا ہوگا۔