ٹھیکہ لینے والی فرم کیخلاف کارروائی نہیں کی گئی لیکن رقم پوری دی گئی
سرینگر //کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل نے 2014 کے سیلاب کے بعد ڈیزاسٹر مینجمنٹ ریسپانس کو متاثر کرنے والے دریائے جہلم کی ڈریجنگ کے لیے مطلوبہ اہداف کے حصول میں کوتاہی کے لیے جموں و کشمیر کے آبپاشی اور فلڈ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔
رپورٹ
CAGکے آڈٹ نوٹ سال 2022 میں کہا گیا ہے کہ ڈریجنگ کے معاملے میں ایف سی ڈیپارٹمنٹ کے اہداف کی کمی تھی جو کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکج برائے کرائسز مینجمنٹ پروجیکٹ کے تحت درکار تھی تاکہ دریائے جہلم کے سیلابی پانی اور فلڈ سپل چینل کے ذریعے لے جانے کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔آڈٹ نے سختی سے نوٹ کیا کہ ٹھیکیدار نے جنوری 2017 تک الاٹ کئے گئے کام کے کل مقدار کا صرف 0.84 لاکھ کیومک گاد(12 فیصد) نکالی اور اس طرح معاہدے کی شرائط و ضوابط کے مطابق ایک مقام پربہت کم جبکہ 2مقامات پر کوئی ڈریجنگ نہیں کی گئی۔سٹیٹ لیول کارڈینیشن کمیٹی نے چیف انجینئر فلڈ کنٹرول ڈپارٹمنٹ، کشمیر کو ہدایت کی تھی کہ ٹھیکیدار/ فرم کو معاہدہ کی ذمہ داریوں کا احترام کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا جائے اور ٹھیکہ کی تکمیل کی مدت میں مارچ 2018 تک توسیع کی جائے، جیسا کہ اصل کنٹریکٹ میںلکھا گیا تھا، تاہم، محکمہ کی طرف سے ذمہ دار فرم سے ضمانت طلب نہیں کی گئی۔ آڈٹ کے مطابق پانی کے بہتر بہا ئوکے لیے جہلم کی ڈریجنگ اولین ترجیح تھی۔ انجینئرز نے مختلف مقامات کی نشاندہی کی تھی جہاں ذخائر کو نکالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔پادشاہی باغ سرینگر میںفلڈ کنٹرول کے آف ٹیک پوائنٹ سے پنزی نارا(6.07 کلومیٹر)کے درمیان تقریباً سات لاکھ کیوبک میٹر میٹریل چھ جگہوں پر نکالا جانا تھا۔ ٹھیکیدار نے جنوری 2017 تک صرف 0.84 لاکھ میٹریل (12 فیصد)نکالا اور کنٹریکٹ کی شرائط کے مطابق کام نہیں کیا۔ بعد میں، محکمہ نے ڈریجنگ سائٹس کو ڈی پی آر کے دائرہ کار سے باہر دیگر مقامات پر منتقل کر دیا۔ دو توسیع کے بعد، ٹھیکیدار نے صرف 6.86 لاکھ کیوبک میٹریل نکالا۔ چھ جگہوں میں سے ایک جگہ کو کبھی ہاتھ نہیں لگایا گیا اور تین جگہوں پر حد سے زیادہ ڈریجنگ ہوئی۔
مقامات
بہاو کو بہتر بنانے کے لیے سوپور اور شیری کے درمیان 20 مہینوں میں 26.77 کروڑ روپے کی لاگت سے 9.15 لاکھ کیوبک میٹریل ڈریج کیا جانا تھا۔ ٹھیکیدار نے صرف 7.41 لاکھ کیوبک میٹریل (81 فیصد)نکالا اور 21.66 کروڑ روپے لیکر 1.74 لاکھ کیوبک میٹر تلچھٹ کودریا میں چھوڑ دیا۔کھنہ بل اور پانپور کے درمیان دو مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی تاکہ گاد اور رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ ستھراور سمپورہ پانپور کے درمیان تقریباً 60,000 کیوبک میٹر کو نکالا جانا تھا، اسے ادھورا چھوڑ دیا گیا۔ کھنہ بل اور کدل بل کے درمیان 142000 کیوبک میٹر گاد نکالی جانی تھی اور صرف 11698 کیوبک میٹر نکالا گیا۔ عہدیداروں نے کیگ کو بتایا کہ یہ سنٹرل واٹر اینڈ پاور ریسرچ اسٹیشن (سی ڈبلیو پی آر ایس) کی سفارشات پر کیا گیا جس نے ہیڈ ریچ میں ڈریجنگ کے خلاف مشورہ دیا کیونکہ بقول انکے یہ نتیجہ خیز نہیں ہوگا۔
جانچ نہیں کی گئی
آڈٹ میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ کچھ اضافی چیزیں، خاص طور پر جیو سنتھیٹک بیگ بچھانے کا کام مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر کیا گیا، جس کے نتیجے میں عمل درآمد کرنے والے ڈویژنوں کی طرف سے اضافی لاگت آئی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آڈٹ میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ سابقہ ریاست کے ایگزیکیوٹنگ ڈویژنز کے پاس میٹریل کی جانچ کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں تھا اور یہاں تک کہ جیو سنتھیٹک بیگز جو محکمہ کی طرف سے پہلی بار استعمال کیے گئے تھے ان کا کسی بھی مرحلے پر تجربہ نہیں کیا گیا۔
زائد رقم خرچ
آڈٹ میں کہا گیا ہے کہ”حقیقت یہ ہے کہ الاٹ شدہ لاگت سے زائد رقم خرچ کی گئی اورمتعلقہ افسران کے پاس مالی اختیارات نہیں تھے اور اس کے نتیجے میں بندر بانٹ کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا لیکن مناسب سطح پر ضروری جانچ نہیں ہو سکی” ۔آڈٹ میں نوٹ کیا گیا ہے کہ محکمہ فلڈ کنٹرول نے انتظامیہ سے منظوری حاصل کیے بغیر کچھ کاموں کی منظوری دی تھی جس کی وجہ سے فائنا نشل کوڈ والیم I کے تحت ضروری قواعد پر عمل کیے بغیر کام کو انجام دیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ دریائے جہلم کی کھدائی کے لیے حکومت ہند کی طرف سے فراہم کیے گئے فنڈز کے غلط استعمال کے کئی معاملات سامنے آئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، مارچ 2017 میں ایگزیکٹو انجینئر، آبپاشی اور فلڈ کنٹرول ڈویژن، سمبل کی طرف سے 6 لاکھ کی رقم بغیر کسی دستاویزی ثبوت پاس کی گئی “۔اکائونٹنٹ جنرل سری نگر کے دفتر سے تصدیق پر، یہ دیکھا گیا کہ (جون 2019) ماہانہ اکا ئونٹ کے ساتھ چھ لاکھ کی رقم کی جگہ فوٹو کاپیئر کا 8,600 روپے کا ووچر جمع کرایا گیا تھا۔آڈٹ نے یہ بھی دیکھا کہ (جون 2019) میں فلڈ کنٹرول ڈویژن، اننت ناگ میں میسرز سکائی ٹیک سرینگر کے حق میں دو بار (جنوری 2019 اور مارچ 2019 میں)تجاوزات کی تفصیلات کا مسودہ تیار کرنے کے لیے 0.59 لاکھ نکالے گئے۔آڈٹ میں نشاندہی کرنے کے بعد، ایگزیکٹو انجینئر نے (جولائی 2019) میںبے ضابطگی کا اعتراف کیا اور(نومبر 2019) میںفرم سے 0.59 لاکھ کی زائد رقم وصول کی” ۔