فکر و ادراک
سبزا احمد بٹ
کامیابی چاہتے ہیں تو کمفرٹ زون سے نکلنا ہوگا۔ اس بات سے کون انکار کر سکتا ہے کہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے محنت، تگ و دو اور جدوجہد بے حد ضروری ہیں۔ دنیا کے کامیاب لوگوں کی زندگیوں کو جب ہم پڑھتے اور دیکھتے ہیں تو یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ کسی نے بھی گھر بیٹھے کامیابی حاصل نہیں کی۔ جنہوں نے ستاروں پر قدم رکھا یا دُنیا کو اپنی عظمت کا قائل کیا، ان کی زندگی دکھ، تکالیف اور مسلسل محنت سے بھری ہوئی تھی۔بقول شاعر بشیر بدر ؎
یہ پھول مجھ کو کوئی وراثت میں ملے ہیں
تم نے تو میرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا
کامیاب لوگوں کی اصل کہانی صرف ان کی منزل نہیں بلکہ ان کی مسلسل جدوجہد ہے۔ بدنصیبی یہ ہے کہ ہم کامیاب لوگوں کی کامیابی دیکھتے ہیں لیکن ان خار دار راستوں پر دھیان نہیں دیتے ہیں، جن پر چل کر وہ اس منزل تک پہنچے ہوتے ہیں ۔ آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہم سب ایک کمفرٹ زون میں رہنے کے عادی ہو گئے ہیں۔ اگر ہم صبح آٹھ بجے اٹھنے کے عادی ہیں اور کبھی سات بجے اٹھنا پڑ جائے تو ہمیں یہ بڑی مصیبت لگتی ہے۔ ہم محنت سے گھبراتے ہیں۔ سوشل میڈیا نے ہمیں اس قدر جکڑ لیا ہے بلکہ سوشل میڈیا ہمارے ذہن و قلب پر اس قدر سوار ہو گیا ہے کہ ہم راتوں رات امیر بننے کے خواب دیکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بہت سے لوگ مختلف فریبوں میں پھنس رہے ہیں، کوئی آن لائن گیمز سے دولت کمانا چاہتا ہے اور برباد ہو جاتا ہے، کوئی شارٹ کٹ کے پیچھے بھاگ کر اپنی زندگی تباہ کر بیٹھتا ہے۔اصل حقیقت یہ ہے کہ کامیابی کے لیے کمفرٹ زون سے باہر آنا پڑتا ہے۔ محنت کرنا پڑتی ہے اور دوسروں کے کہنے یا ہنسنے کے ڈر کو دل سے نکالنا ہوتا ہے۔ اگر مزدوری کرنی ہے تو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ لوگ کیا کہیں گے، اگر کاروبار شروع کرنا ہے تو مشوروں اور ڈر کے حصار سے باہر نکلنا ہوگا۔
کہتے ہیں ایک بادشاہ کو تحفے میں دو باز ملے تھے ۔ ایک باز اونچی پرواز کرتا، مگر دوسرا اپنی شاخ سے ہلتا ہی نہیں تھا۔ بادشاہ نے وزیروں، مشیروں اور معالجوں کو بلایا، مگر باز نہ اڑا۔ آخرکار ایک گاؤں کا سادہ شخص بلایا گیا۔ اس کا باغ میں ٓنا تھا کہ باز اُڑنے لگا۔ یہ خبر بادشاہ تک پہنچی، بادشاہ نے جب اس شخص کو طلب کیا اور پوچھا۔ آخر آپ نے ایسا کیا کیا کہ باز فوراً اڑنے لگا ۔ اس شخص نے کہا: ’’میں نے کچھ نہیں کیا ،بس وہ شاخ ہی کاٹ دی جس پر باز بیٹھا تھا۔ یہیں اس شخص نے باز کا کمفرٹ زون ختم کر دیا۔‘‘
یہی حال ہماری زندگیوں کا ہے۔ سہولتوں اور آرام دہ زندگی نے ہمیں سست اور ناتواں بنا دیا ہے۔ ہم نے اپنے اردگرد کمفرٹ زون بنا لیا ہے۔ جب کبھی معمول بدلتا ہے تو ہمیں یوں لگتا ہے جیسے طوفان آ گیا ہو، کیونکہ ہم جدوجہد کرنا نہیں جانتےاور تبدیلی سے ڈرتے ہیں۔
یہی مسئلہ ہم نے اپنے بچوں کے ساتھ بھی پیدا کیا ہے۔ بچہ کوئی چیز مانگے تو ہم فوراً اس کے سامنے رکھ دیتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ بھی ایک کمفرٹ زون میں رہنے لگتا ہے۔ پھر جب کسی دن اس کی خواہش پوری نہ ہو تو اسے یوں لگتا ہے جیسے قیامت آ گئی ہو اور کبھی کبھی وہ رنجیدہ اور دلبرداشتہ ہو کوبھیانک قدم اٹھاتا ہے۔
یاد رکھنا چاہیے کہ تبدیلی قدرت کا قانون ہے۔ لیکن بدقسمتی سے کمفرٹ زون میں رہنے والے لوگ معمولی تبدیلی سے بھی گھبرا جاتے ہیں۔ شاعر نے خوب کہا ہے ؎
جھپٹ کر پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم بچوں کو محنت اور جدوجہد کا عادی بنائیں۔ امید کامیابی کی رکھیں لیکن ناکامی کے لیے بھی تیار کریں۔ ان میں اتنی ہمت پیدا کریں کہ وہ ناکام ہونے کے بعد پھر سے کمر کس لیں۔ دراصل ہارتا وہی ہے جو ہمت ہار دیتا ہے۔
ہمارے پاس ایسی بے شمار مثالیں ہیں کہ کئی لوگ بار بار ناکام ہوئے، لیکن مسلسل محنت کے بعد اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور آج دنیا ان کی کامیابیوں کا اعتراف کرتی ہے۔ اسی طرح بچوں کو بھی سکھانا چاہیے کہ کامیابی محنت سے ملتی ہے اور ناکامی کوئی آخری حقیقت نہیں۔
جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی بات کریں تو بے روزگاری کا شکوہ عام ہے۔ بے روزگاری یقیناً ایک مسئلہ ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم چاہیں تو اپنے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ دیر تک سونا اور وقت ضائع کر کے شکوے شکایتیں کرنا ،کسی مسئلے کا حل نہیں۔ کوئی بھی کام چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا۔ محنت اور لگن کے ساتھ شروع کیا گیا ہر کام کامیابی کی ضمانت بنتا ہے۔
ماضی قریب میں جموں و کشمیر کے کچھ نوجوانوں نے کمفرٹ زون سے نکل کر چھوٹے موٹے کاروبار شروع کر دیئے اور آج وہ دوسروں کے لیے مثال ہیں۔ کسی نے پولٹری فارم کھولا، کسی نے سبزی اُگانے کا کام شروع کیا۔ بظاہر یہ کام معمولی لگتے ہیں لیکن اِنہی کاموں نے انہیں عزت اور خودکفالت عطا کی۔ آج ان کی محنت دیکھ کر باقی لوگ بھی متاثر ہو رہے ہیں۔کامیابی ہمیشہ اُن کے قدم چومتی ہے جو محنت کرتے ہیں، جدوجہد کرتے ہیں اور اپنے کمفرٹ زون سے باہر نکل کر زندگی کے چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہیں۔
رابطہ۔ 7006738436
[email protected]