کپوارہ//سرحدی ضلع کپوارہ کے گلگام گائوں میں 3روز تک پر اسرار طور لاپتہ کمسن بچے کے قتل کی تحقیقات کرنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم( تشکیل دی گئی ہے۔بچے کے لزرہ خیز قتل پر کپوارہ میں صف ماتم ہے، جبکہ باتر گام اور متعدد علاقوں میں اس واقعہ کے خلاف لوگو ں نے شبانہ مظاہرے کئے ۔ 5بہنو ںکے اکلوتے بھائی کے لواحقین نے الزام لگایا تھا کہ عمر کو اغوا کرنے کے بعد لاپتہ کر دیا گیااور پھر قتل کردیا گیا۔عمر فاروق جو 5بہنو ں کا اکلو تا بھائی تھا ، کے قتل سے پورا خاندان نڈھال ہے۔لواحقین کا مزید کہنا ہے کہ کمسن عمر کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اور اس کے جسم پر تیزاب چھڑکا گیا تھا جبکہ اس کا بائیں بازوں بھی کا ٹ دیا گیا تھا ۔پولیس نے کمسن کی نعش کو قانونی لوازمات کے بعد لواحقین کے حوالہ کیااور جمعرات کی رات گئے دیر اسے پر نم آنکھو ں سے سپرد خاک کیا گیا۔جمعہ کی علی الصبح انتظامیہ نے ضلع کے حساس علاقوں میں بندشیںعائد کی تھیں ۔ضلع کے دیگر علاقوں کرالہ پورہ ،ترہگام ،کپوارہ اور دیگر مقامات پر قتل کے خلاف ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں تمام کاروباری سرگر میاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں جبکہ سڑکو ں پر گا ڑیو ں کی نقل و حمل بھی متا ثر رہی ۔گلگام ،الاچی ذب ،آوورہ اور کرالہ پورہ میں لوگو ں نے احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ مشتعل لو گو ں نے فورسز پر پتھرائو بھی کیا ۔ا دھر پولیس نے کمسن طالب علم عمر فاروق کے قتل کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم ایڈیشنل ایس پی کپوارہ شفقت احمد کی قیادت میں تشکیل دی تاکہ اس قتل میں ملو ث افراد کو فوری طور بے نقاب کیا جائے ۔پولیس نے عمر کی گمشدگی کے حوالہ سے پہلے ہی ایک کیس زیر ایف آئی آر نمبر 192/2018US363RPC درج کیا تھا لیکن پولیس نے اب دفعہ 302درج کر کے تحقیقات شروع کی ہے ۔ضلع ترقیاتی کمشنر کپوارہ خالد جہانگیر کا کہنا ہے کہ معصوم عمر کا قتل ایک المیہ ہے تاہم انہو ں نے پولیس کوہدایت دی کہ وہ فوری طور تحقیقات عمل میں لاکر قصوروارو ں کو گرفتارکرے ۔ضلع مجسٹریٹ نے لوگو ں سے اپیل کی کہ وہ امن و امان بر قرار رکھیں اور تحقیقاتی ٹیم کو اپنا تعاون فراہم کریں ۔ادھرآوورہ میں شام دیر گئے مشتعل لوگو ں نے پولیس چوکی پر پتھرائو کیا جس کے بعد پولیس نے مشتعل لوگو ں کو منتشر کرنے کے لئے شلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک خاتون اور ایک پولیس اہلکار خمی ہوئے ۔