کولگام//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اننت ناگ ضلع میں کم ووٹنگ شرح سیاسدانوں کیلئے واضح پیغام ہے کہ لوگوں کے فائدے کیلئے کام نہیں کریں گے تو رد عمل ایسا ہی آئے گا۔ژول گام کولگام اور ونپو ہوم شالی بگ میں چنائوی جلسوں کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر نے کہا ’’ لوگوں میں شدید ناراضگی اور غصہ ہے، جسکی وجہ سے کچھ علاقوں میں ووٹ پڑے ہی نہیں‘‘۔انکا کہنا تھا’’مجھے لگتا ہے کہ جس طرح بجبہاڑہ اور اننت ناگ کے لوگوں نے اپنے غصہ کا اظہار کیا، نہ صرف دلی بلکہ پی ڈی پی قیادت کو بھی سوچنا چاہیے کہ پانچ سال میں انہوں نے اس ریاست کیساتھ کیا ظلم کئے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اتنی بے بسی اور اتنی تنہائی انہوں نے زندگی میں نہیں دیکھی ہے۔ عمر نے کہا’’یہ اسی بات کا نتیجہ ہے کہ جس اسمبلی حلقہ سے محبوبہ مفتی نے 2016میں 12000ووٹوں سے جیت حاصل کی آج وہاں شاید ایک ہزار ووٹ بھی نہیں پڑا‘‘۔انہوں نے کہا کہ سرجیکل سٹرائیک لوگوں کی طرف سے ہوئی ہے اور پی ڈی پی کیخلاف ہوئی ہے،اگر بجبہاڑہ اور اننت ناگ میں پی ڈی پی کو ووٹ نہیں ملا ہے تو خود ہی پتہ چلتا ہے کہ 5سال کی تباہی کا لوگوں کو کتنا غصہ ہے۔عمر نے کہا’’یہ سب سیاست دانوں کیلئے ایک سبق ہے کہ موقعہ پرستی لوگ پسند نہیں کرتے،جب تک ہم لوگوں کے فائدے کیلئے کام نہیں کریں گے، ریاست کے فائدے کیلئے کام نہیں کریں گے، رد عمل ایسا ہی آئے گا‘‘۔انہوں نے کہا’’ میں اپیل کرتا ہوں کہ لوگ اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کیلئے گھر نہ بیٹھیں، بلکہ اس امیدوار کو ووٹ دیں جو انکی آواز بن سکے۔عمر نے کہا ’’ ہم 1953سے قبل کی پوزیشن کا مطالبہ کرتے ہیں، اندرونی خودمختاری کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن جب دفعہ 35Aہی نہ رہے تو کونسی اندورونی خود مختاری‘‘۔اس سے قبل انتخابی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ اُنکے ساتھ ہے جو بجبہاڑہ پی ڈی پی کا گڑھ مانا جاتا تھا وہاں مٹھی بھر ووٹ پڑے۔ آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیںکہ پی ڈی پی نے یہاں کی حالت کس قدر خراب کردی ہے۔ محبوبہ مفتی کے بھائی، جو اس وقت ایم ایل سی بھی ہیں، نے اپنی بہن کو اپنے ووٹ کے لائق نہیں سمجھا۔‘‘ عمر نے سوال کیا کہ ’’جو بہن اپنے بھائی کا ووٹ حاصل نہیں کرسکیں، کیا وہ عوام کے ووٹ کی حقدار ہوسکتی ہے؟ ۔اگرپی ڈی پی نے اس ریاست کو کچھ دیا تو وہ بے بسی، تنہائی، ظلم سختی، بربادی اور خون خرابہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی کا نشان قلم دوات ہے لیکن ہمارے بچوں کو قلم تھمانے کے بجائے ان لوگوں نے پیلٹ، گولیوں اور ٹیئر گیسوں کی بارش کروائی۔ ’’