بانڈی پورہ// مرکزی بجلی حکام کی جانب سے حالیہ دورے کے دوران بانڈی پورہ میں واقع کشن گنگا پاور پروجیکٹ کو سند تکمیل فراہم کئے جانے کے صرف دو روز بعد 3300میگاواٹ کی اہلیت والے پن بجلی پروجیکٹ کے نزدیکی مقامات سے بڑی مقدار میں پانی رسنے لگا ہے ۔مقا می لوگوں نے اس صورتحال کے پیش نظر پروجیکٹ کے مزید کام پر روک لگا دی ہے جبکہ ضلع انتظامیہ نے بھی حالات کی سنگینی کے پیش نظر پروجیکٹ کی ٹنل کو خشک کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں ۔مقامی لوگوں نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ تین روز قبل رات کے دوران پروجیکٹ کی ٹنل کے آس پاس کئی مقامات پر پانی کا رسائو ہونے لگا ۔اس بارے میں جب پروجیکٹ حکام کو مطلع کیا گیا تو انہوں نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ یہ پرانے چشمے پھوٹ پڑے ہیں اور یہ پانی انہی چشموں سے نکل رہا ہے تاہم جب پانی کا بہائو تیز ہونے لگا اور کئی مقامات پر پانی پھر سے بھاری مقدار میں ابلنے لگا تو اس بارے میں پروجیکٹ حکام کی لاپرواہی کے مد نظر مقامی لوگوں نے احتجاج شروع کیا اور معاملے کی تحقیقات عمل میں لانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ۔کرالہ پورہ،چھانہ دجی،درد گنڈ ،چیک ،پزل پورہ اور دیگر ملحقہ علاقوں کے لوگوں نے کہاکہ کشن گنگا پاور پروجیکٹ کے منتظمین اس بارے میں لوگوں سے حقائق چھپانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن حالات سنگین ہوتے نظر آرہے ہیں ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ 330 میگاواٹ کے حامل کشن گنگا پن بجلی پروجیکٹ بانڈی پورہ کے سروشاپ ٹی بی ایم سر بل کے مقام پر دوران شپ پانی کے رسائو سے لوگوں میں زبردست خوف و ہراس کا ماحول پھیل گیا ہے ۔مقامی لوگوں نے ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ کے دفتر پہنچ کر احتجاج کیا ۔ سراپا احتجاج لوگوں نے ڈپٹی کمشنر کو بتایا کہ علاقے میں صورتحال سنگین ہے، لہٰذا مقامی آبادیوں کیلئے حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔ این ایچ پی سی کے ایک آفیسر نے بتایا کہ یہ کوئی خطرے کی بات نہیں ہے،پہلے مرحلے میں جب پانی چھوڑاگیا تو پہاڑ کی دراڑوں میں کچھ پانی گیا ہے جو کسی کسی جگہ نکلا ہوگا لیکن ابھی تعمیر کا کام جاری ہے اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے بلکہ پروجیکٹ کی ٹنل اور سروشاپ ڈیم بالکل ٹھیک ہے۔احتجاجی مظاہرین کوکارروائی کا یقین دلاتے ہوئے ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ سجاد حسین نے کہاکہ وہ یہ معاملہ متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھائیں گے۔