کنگن/ / ضلع انتظامیہ گاندربل اور بیکن حُکام کی آپسی رسہ کشی کے دوران جمعہ کو 434 کلومیٹر طویل سرینگر لیہہ شاہراہ کو چار ماہ کے بعد آمدورفت کے لئے بحال کیا گیا۔ اس سلسلے میں باڈر روڈ آرگنائزیشن کی جانب سے زوجیلا دھرے پر ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں بیکن کے چیف انجنیر وشال اگروال،15ویں کور کے جی او سی لیفٹنٹ جنرل اے کے بٹ کے علاوہ اعلیٰ فوجی اور بیکن و پروجیکٹ وجیک کے اعلیٰ آفیسران کے علاوہ ضلع انتظامیہ کرگل کے سول و پولیس ٓفیسران موجود تھے۔ چیف انجنئر نے بتایا کہ امسال لداخ شاہراہ پر مقررہ وقت سے پہلے ہی برف ہٹا کر شاہراہ کو آمدورفت کے قابل بنایا گیا تاکہ خطہ کرگل اور لداخ کے لوگوں کو آنے جانے میں راحت مل سکے ۔افتتاحی تقریب کے دوران 15ویں کور کے جی او سی نے ہری جھنڈی دکھا کر فوجی کانوائی کو لداخ کی طرف روانہ کیا ۔اس دوران سونہ مرگ سے سینکڑوں چھوٹی اور بڑی گاڑیوں کو کرگل اور لداخ کی طرف روانہ کیا گیا۔واضح رہے کہ سرینگر لیہہ شاہراہ کو گذشتہ سال دسمبر کے مہینے میں بھاری برفباری کی وجہ سے آمدورفت کے لئے بند کردیا گیا تھا جس کے بعد خطہ لداخ کا زمینی رابطہ چار ماہ تک وادی کشمیر کے ساتھ منقطع ہوگیا تھا۔ دریں اثناءضلع ترقیاتی کمشنر گاندربل ڈاکٹر پیوش سنگلا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں بیکن کی طرف سے شاہراہ کھولنے کی کوئی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو صوبائی انتظامیہ اور نہ ہی ضلع انتظامیہ کو بیکن کی طرف سے سرینگر لیہہ شاہراہ کھولنے کی اطلاع دی گئی ۔ڈی سی نے کہا کہ وہ بیکن حُکام کو یکطرفہ طور پر سرینگر لیہہ شاہراہ کو کھولنے کے خلاف مجرمانہ غفلت کی کاروائی کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ شاہراہ ضلع گاندربل سے ہی گُذرتی ہے اور بیکن نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو خطرے میں ڈال کر یکطرفہ طور ہی شاہراہ کو کھولنے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی نا خوشگوار واقع رونما ہوا تو اسکی تمام تر ذمہ داری بیکن حُکام پر عائد ہوگی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ضلع انتظامیہ سرینگر لیہہ شاہراہ کو کھولنے میں کافی پہل کررہے تھے ۔ڈی سی گاندربل نے کہا کہ ہر کسی چیز کا ایک لائحہ عمل ہوتا ہے اس کے باوجود بھی بیکن نے اپنی من مانی سے ضلع و صوبائی انتظامیہ کو مطلع کئے بغیر ہی شاہراہ کو آمدورفت کے لئے کھولنے کا اعلان کیا۔ڈی سی گاندربل کا مزید کہنا تھا کہ سرینگر لیہہ شاہراہ کو بند کرنے اور بحال کرنے کا کام صوبائی انتظامیہ ضلع انتظامیہ کی سفارش پر ہی کرتے ہیں لیکن بیکن حُکام نے اپنی ہی من مانی سے یکطرفہ طور پر شاہراہ کو بحال کرنے کا اعلان کیا جس کی وجہ سے عوام میں کافی افراتفری پھیل گئی ہے۔