سرینگر// بار ایسو سی ایشن نے زنداں خانوں میں اسیران کی صورتحال تشویشناک قرار دیتے ہوئے مزاحمتی صفوں کو درست کرنے کا مشورہ دیا۔عالمی حقوق انسانی کی مناسبت سے ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے ضلع کورٹ مومن آباد بٹہ مالو سرینگر میں یک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا ،جس میں وکلاء کے علاوہ سیول سوسائٹی ممبران ،مزاحمتی لیڈراں اور قلمکاروںنے شرکت کی۔’’کشمیری نظر بندوں کی بیرون و اندرون جیلوں میں حالات زار‘ ‘کے موضوع پر منعقد ہ کانفرنس میں بار جنرل سیکریٹری جی این شاہین نے کہا کہ نوجوانوں کو جیلوں میں تختہ مشق بنایا جارہا ہے جو کہ جیل قوانین کے منافی ہے ۔ انہوں نے محبوسین کے ساتھ کئے جانے والے ناشائستہ سلوک پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’مودی سرکار کشمیری نوجوانوں کو سیاست کا ایندھن بنارہی ہے اور گجرات انتخابات میں فتح حاصل کرنے کیلئے کشمیری عوام کو قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے ‘۔ شاہین نے کہا کہ اس کا مقصد نظر بندوں کے حقوق کو اجاگر کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے اور دوسری طرف کشمیری عوام کے حقوق کو سلب کیا گیا ۔ سینئر وکیل ایڈوکیٹ محمد امین بٹ نے آپسی اتحاد پر زور دیتے ہوئے بیرون ریاست کی جیلوں کا خاکہ کھینچا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو صرف اس لئے عتاب کا شکار بنایا جارہا ہے کیونکہ وہ حق خود ارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں انہیں پیشہ آور مجرموں کے ساتھ رکھ کر ذہنی طور پر مفلوج بنایا جارہا ہے ۔ محمد امین بٹ نے کہا کہ نوجوانوں نے اگر چہ ہاتھوں میں پتھر اور بندوقیں تھامی ہیں تو اس کے پیچھے محرکات کو جاننے کی ضرورت ہے ، جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے جو وعدے کشمیری عوام کے ساتھ کئے تھے انہیں عملایا نہیں گیا ۔ بٹ نے کہا ’ سیاسی صفوں میں دلال داخل ہوچکے ہیں اور وہ لیڈران کو وہ عمل کرنے سے روک رہے ہیں جس کیلئے عوام نے انہیں منڈیٹ دیا ہے ۔ محمد امین بٹ نے کہا کہ بیرون ریاستو ں میں دانستہ طور پر کشمیری نوجوانوں کو ٹھونسا جارہا ہے اور اس کا مقصد انہیں ذہنی ٹارچر دینا ہے ۔ ایڈوکیٹ ارشد اندرابی نے جیلوں میں کشمیری نوجوانوں کے ساتھ ہورہی انسانی حقوق کی پامالیوں کا ذکر کیا جبکہ انہوں نے حال ہی میں تہاڑ جیل میں پیش آئے واقعے کے تناظر میں کہا کہ جیل قوانین پر عمل در آمد نہیں ہورہا ہے جبکہ عملے کو بھی جوابدہ نہیں بنایا جارہا ہے ۔ کشمیر سینٹر فار سوشیل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز کی سربراہ پروفیسر حمیدہ نعیم نے بھی تہاڑ جیل سمیت دیگر واقعات کا ذکر کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ متاثرین کی قانونی چارہ جوئی اور انہیں قانونی امداد فراہم کرنے کیلئے مشترکہ طور پر کائوشوں کی ضرورت ہے تاکہ انہیں در در نہ جانا پڑے ۔کانفرنس کے دوران ایک قرار داد کو بھی منظور کیا گیا،جس میں مسئلہ کشمیر کو ایک بین الاقومی مسئلہ قرار دیا گیا،جس کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کیا جائے۔ ریاست میں’’تحریک آزادی‘‘ کو عوامی تحریک قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ بھارت کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے سے باز رہے۔قرار داد میں کہا گیا کہ وادی میں انسانی حقوق کی پامالی سنگین ہیں،اور انتظامیہ نے بنیادی حقوق سلب کیں ہیں،جبکہ لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ ماروائے عدالت اموات،فرضی جھڑپیں اور جیلوں کے اندر اسیران پر قاتلانہ حملے کیں جا رہے ہیں،جنہیں فوری طور پر بند کیا جانا چاہے۔کانفرنس کے دوران بار ایسو سی ایشن نے جیلوں میں نظر بندوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا،جبکہ بین الاقوامی برداری سے اپیل کی گئی کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے وہ مداخلت کریں۔ کانفرنس سے بار کے سابق صدر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا ، ایڈوکیٹ سید منظور احمد ،ایڈوکیٹ محمد یوسف پرے،ایڈوکیت بشیر صادق،سابق بیروکریٹ فرحت قریشی،ایڈوکیٹ ناصر قادری ایڈوکیٹ اسرار، شکیل قلندر ،عبدالمجید زرگر،زمردہ حبیب،تنویر فاطمہ اور پیپلز لیگ کے محمد مقبول صوفی کے علاوہ قلم کار ماجد مجروع بھی موجود تھے۔