سرینگر //بیرون ریاستوں میں کشمیریوں طلاب کو ہراسان کرنے کی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس بیچ دہرادون کے دو کالجوں نے آئندہ کسی بھی کشمیری طالب علم کو داخلہ نہ دینے کا فیصلہ کیاہے۔کلکتہ میں پچھلے 22برسوں سے کام کر رہے ایک کشمیری ڈاکٹر نے کہا کہ وہ بھی بجرنگ دل کے غنڈوں کی دھمکی سے وہاں سے منتقل ہونے کا سوچ رہا تھاتاہم مغری بنگال سرکار نے اُسے مکمل سیکورٹی فراہم کرنی کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد انہوں نے فیصلہ بدل دیا ۔ادھرایل پائن انسٹی چیوٹ دہرادون میں کالج کے ڈین کو اُس وقت نوکری سے معطل کر دیا گیا جب بجرنگ دل کے غنڈوں نے کالج انتظامیہ کو دھمکی دی کہ اگر انتظامیہ نے عابد کوچھے نامی ڈین کو نوکری سے برخواست نہ کیا تو کالج میں آگ لگا دی جائے گی ۔جس کے بعد کالج کی انتظامیہ نے مزکورہ ڈین سے استعفیٰ طلب کیا او ر ڈین کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا ۔ ادھردہرادون کے دو کالجوں نے سوموار کو اعلان کیا کہ وہ آئندہ کسی بھی کشمیری طالب علم کو داخلہ فراہم نہیں کریں گے۔ڈی اے وی ، پی جی کالج دہرادون سمیت متعدد کالجوں کے باہر مقامی طالب علموں کی انجمنوں نے کشمیریوں کیخلاف مظاہرے کئے۔ان مظاہروں کے بعد بابا فرید انسٹی چیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پرنسپل نے طالب علموں کی انجمنوں کو تحریری طور یقین دلایا کہ اگر کوئی کشمیری طالب علم ''ملک دشمن'' سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو اْسے کالیج سے نکال دیا جائے گا نیز آنے والے سیشن میں کسی بھی کشمیری طالب علم کو داخلہ فراہم نہیں کیا جائے گا۔اسی طرح کا فیصلہ شہر کے ایک اور کالج نے بھی لیا ہے۔اس دوران280کشمیری طلباء دہرا دون سے پچھلے 2روز کے دوران قریب 280کشمیری طالب علموں نے وہاں سے بھاگ کر کشمیر کی رہ لی ہے اور یہ طلباء موہالی پہنچ چکے ہیں ۔طلاب انجمنوں نے اُن کیلئے پنچاب ٹاون میں رہائش کا بندوبست کر رکھا ہے ۔سٹوڈینٹ آرگنائزیشن کے صدر خواجہ عترت نے کہا ہے کہ قریب 30طلاب ہریانہ انبالہ سے آئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 150طلباء کو جموں کی طرف منتقل کر دیا ہے۔ایس یو ایس انجینئرنگ کالج ٹنگوری جالندھر میں دو کشمیری انجینئرنگ طلباء کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کی پاداشت میں معطل کیا گیا ہے۔ کالج کے پرنسپل کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں دو کشمیری طلاب کو فوری طور پر کالج سے معطل کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں ۔جبکہ اس سے قبل 4کشمیری طالبات کو دہرادون کے ایک کالج نیشنل انسٹی ٹوٹ آف سائنس سے معطل کیا گیا تھا اور اُن کے خلاف مقدمہ بھی چلایا گیا ۔ ہماچل پردیش میں دو کشمیری طالب علموں کو ملک مخالف سرگرمیوں کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ۔ہماچل پردیش پولیس کے سپرانٹنڈنٹ لااینڈ آڈر خوشحال شرما کے مطابق پیر زادہ طاوش فیاض اور عاقب رسول نامی دو کشمیری طالب علموں کو سنیچر کی رات کو گرفتار کیا گیا ۔دونوں طلباء ڈاکٹر یشونت سنگھ پرمار یونیورسٹی آف ہاٹیکلچرل اینڈ فارسٹری میں زیر تعلیم تھے ۔دونوں نوجوانوں کے خلاف سیکشن 153 Bکے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایمنسٹی کو شدید تشویش
سرینگر//بین الااقوامی حقوق البشرادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مرکزی سرکاراورریاستی حکومتوں پرزوردیاہے کہ وہ کشمیریوں کی حفاظت کویقینی بنائیں۔ایک بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ پلوامہ خودکش کاربم حملے کے بعدجس اندازمیں مختلف ریاستوں میں بغرض تعلیم وتربیت ،کاروباروتجارت اورملازمت کیلئے مقیم کشمیریوںبشمول طلباء وطالبات کونشانہ بنایاجارہاہے اوراْن کوہراساں وپریشان کیاجارہاہے ،کشمیریوں کوگرفتارکیاجارہاہے ،کالجوں ویونیورسٹیوں سے بیدخل کیاجارہاہے ،وہ حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں ہیں ،اورایسے اقدامات سے اجتناب کیاجاناچاہئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاہے کہ اْتراکھنڈ،ہریانہ ،بہاراورشمال مشرقی ریاستوں میں میں کشمیری طالب علموں اورتاجروں وملازمین کوجس طرح سے نشانہ بنایاگیاوہ افسوسناک ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاکہ دیرادون اورمرادآبادمیں قائم تین کالجوں نے کشمیری طلاب کوداخلہ نہ دینے کااعلان کیاہے جوکہ انتہائی زیادتی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ برائے ہندآکارپاٹل نے کشمیریوں پرکئے جانے والے حملوں کوخطرناک نہج سے تعبیرکرتے ہوئے کہاہے کہ قانون کی پاسداری کویقینی بناناحکام کی ذمہ داری ہے ،اوراس ضمن میں بھارت سرکاراورمختلف ریاستوں کی حکومتوں کواپنارول اداکرناچاہئے۔
لیزان آفیسر رابطے میں :ترجمان
جموں// ریاستی سرکار نے کہا ہے کہ مختلف ریاستوں میں تعینات لیزان افسران مقامی انتظامیہ اور کالج منتظمین کے ساتھ لگاتار رابطے میں ہیں تاکہ ریاست جموں وکشمیر کے طلباء کو کسی بھی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔سرکاری ترجمان نے بتایا کہ ریاستی انتظامیہ تمام طلباء اور ان کے والدین کو صلاح دیتے ہیں کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دے کر متعلقہ جگہوں پر رہیں اور کسی بھی مدد کے لئے مذکورہ لیزان افسروں اور مقامی پولیس انتظامیہ سے رابطہ کریں ۔ان لیزان افسروں کے فون نمبرات پہلے ہی طلباء کو فراہم کئے گئے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار نے دلی، میرٹھ ،جے پورہ ،بھوپال، چندی گڈھ ، علی گڈھ ، بنگلورو اور پونے میں لیزان افسران تعینات کئے ہیں اور ان علاقوں میں زیر تعلیم طلباء کو کسی بھی پریشانی کے حل کے لئے مذکورہ افسران سے رابطہ کرنے کی صلاح دی گئی ہے جو متعلقہ کالج منتظمین اور مقامی انتظامیہ کے تعاون سے طلباء کو درپیش مشکلات کے ازالے کو یقینی بنائیں گے ۔چوں کہ ان لیزان افسروں کو تین ماہ پہلے تعینات کیا گیا تھا اسلئے اُنہوں نے ان علاقوں میں مختلف کالجوں اور زیر تعلیم طلباء کو اپنے نمبرات فراہم کئے ہیں ۔لیزان افسران گذشتہ دو دنوں سے ریاستی طلباء کی مدد کے لئے تمام لازمی اقدامات اُٹھا رہے ہیں جبکہ صوبائی کمشنر کشمیر کے دفتر میں کنٹرول روم اور ہیلپ لائن بھی قائم کئے گئے ہیں۔لیزان افسروں نے مہاریشی نرکیندیشور ملانا یونیورسٹی امبھالامیں ایک معاملے کو حل کیا جہاں 104طلباء کو یونیورسٹی کے تین ہوسٹلوں میں پولیس حفاظت پراقامت فراہم کی گئی ۔مقامی ایس ایچ اونے ہوسٹل کوپولیس تحفظ فراہم کرنے کی تصدیق کی ہے۔اس خطے میں چندی گڈھ کے لیزان آفیسر کام کر رہے ہیںجنہوںنے گنپتی انسٹی چیوٹ بلاس پور میں بھی ایک ایسے ہی معاملے کو حل کیا ۔ مذکورہ ادارے کے ڈائریکٹر نے وہاں زیر تعلیم طلباء کو ہوسٹلوں میں پولیس کے ذریعے حفاظت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔علاوہ ازیں دہرا دون میں زیر تعلیم کئی طلباء نے فون کالوں کے ذریعے مدد طلب کی اور متعلقہ لیزان افسر نے کالج منتظمین اور ایس ایچ او پریم نگر کے ساتھ بات کی جنہوں نے طلباء کو تحفظ فراہم کرنے کے علاوہ اُنہیں متعلقہ ہوسٹلوںمیں اقامت فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔بابافرید انسٹی آف ٹیک ، الپائن انسٹی چیوٹ ، ڈالفین انسٹی چیوٹ ، ایس بی ایس میڈیکل کالج اور دیگر کالجوں میں زیر تعلیم طلباء نے متعلقہ لیزان افسروں کو فون کر کے اپنے مشکلات سے آگاہ کیا تھا۔ دہرادون میں زیر تعلیم کئی طلباء کل شام دلی پہنچے تھے جنہیں جے کے ہاوس چنکیا پوری میں اقامت فراہم کی گئی ہے ۔سیلاکوئیی دہرادون میں زیر تعلیم 100طلباء رام پور میں جمع ہوگئے جس کے بعد متعلقہ ایس ایچ اور اور سی او نے انہیں تحفظ اقامت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔جے پور کے لیزان افسران نے تصدیق کی ہے کہ پیسفک یونیورسٹی ادھے پور میں حالات پُر امن ہے اور طلبائو کو یونیورسٹی کیمپس سے باہر نہ جانے کی صلاح دی گئی ہے ۔پولیس کمشنر اور ایس پی نے مذکورہ کیمپس کا دورہ کیا۔ریاستی انتظامیہ نے ریاست بھر کے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ طلبا ء کی طرف سے کی جارہی ہر فون کال پر ضروری کارروائی کی جارہی ہے اور اُن کے والدین اورمقامی انتظامیہ کو صورتحال کے بارے میں لگاتار جانکاری دی جارہی ہے۔اِن تمام جگہوں کی اِنتظامیہ اور کالج منتظمین نے ریاستی طلباء کے تحفظ اور سلامتی کے لئے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ لیزان افسران کے فون نمبرات یوں ہیں۔نئی دلی نوئیڈا/ میرٹھ 9888918303،چندی گڈھ9419019175،جے پور/ بھوپال9845477315، پونے 9930734663، علی گڈھ 9419102045، بنگلورو9596160206، 9469316168، چنئی اور حیدرآباد 9469238379